لال مسجد علماء ایکشن کمیٹی کا قیام اور دینی جماعتوں کی ذمہ داری

   
جولائی ۲۰۰۸ء

اسلام آباد اور راولپنڈی کے علماء کرام نے لال مسجد اور جامعہ حفصہؓ کے سانحہ کے سلسلہ میں رائے عامہ کو منظم و بیدار کرنے کے لیے ’’لال مسجدعلماء ایکشن کمیٹی ‘‘ کے نام سے فورم قائم کر کے ۶ جولائی کو لال مسجد میں جلسہ کرنے اور وہاں سے احتجاجی مہم شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔ جبکہ وفاق المدارس العربیہ پاکستان کی مرکزی مجلس عاملہ نے اس فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے ’’لال مسجد علماء ایکشن کمیٹی‘‘ کو مکمل تعاون کا یقین دلایا ہے اور ملک بھر میں وفاق المدارس کے مسئولین اور دینی مدارس کو ہدایت کی ہے کہ وہ اس ایکشن کمیٹی کا بھرپور ساتھ دیں۔

لال مسجد اور جامعہ حفصہؓ کے المناک سانحہ کو ایک سال ہونے والا ہے مگر اس کے مسائل ابھی تک الجھے ہوئے ہیں اور نہ صرف یہ کہ اس وحشیانہ آپریشن کے ذمہ دار حضرات کے خلاف کسی قانونی کاروائی کا آغاز نہیں ہو سکا بلکہ سپریم کورٹ کے واضح حکم کے باوجود جامعہ حفصہؓ کی دوبارہ تعمیر اور جامعہ فریدیہ کی تعلیمی سرگرمیوں کی بحالی کی طرف کوئی پیشرفت نہیں ہوئی، جبکہ مولانا عبد العزیز کی رہائی کا مسئلہ بھی بدستور کھٹائی میں پڑا ہوا ہے۔سپریم کورٹ میں وفاق المدارس العربیہ پاکستان کی باقاعدہ رٹ زیر سماعت ہے مگر خود عدالت عظمٰی کے اپنے بحران کی وجہ سے وہ رٹ تعطل کا شکار ہے۔یہ صورتحال ملک بھر کے دینی کارکنوں اور طلبہ و طالبات کی بے چینی اور اضطراب میں اضافہ کا باعث بن رہی ہے اور مظلوموں کی دادرسی کی کا معاملہ مؤخر ہوتا جا رہا ہے۔

اس پس منظر میں راولپنڈی اور اسلام آباد کے علماء کرام کا یہ فیصلہ خوش آئند ہے اور اس سے یہ توقع پیدا ہو گئی ہے کہ رائے عامہ کی صحیح راہنمائی اور احتجاجی مہم کو منظم کرنے کے لیے اب زیادہ بہتر ماحول قائم ہو گا۔ لال مسجد علماء ایکشن کمیٹی شیخ الحدیث حضرت مولانا قاری سعید الرحمن کی سر پرستی میں قائم کی گئی ہے جس کے کنوینر مولانا قاضی عبد الرشید ہیں، جبکہ اس میں مولانا ظہور احمد علوی، مولانا محمد نذیر فاروقی، مولانا محمد شریف ہزاروی اور مولانا مفتی عبد الرحمن اور دیگر سر کردہ علماء کرام کے علاوہ لال مسجد کے قائم مقام خطیب مولانا عبد الغفار اور ان کے نائب مولانا عامر صدیق بھی شامل ہیں۔ اور ان حضرات کا عزم یہ ہے کہ لال مسجد میں ۶ جولائی کے احتجاجی جلسہ کے بعد اپنے مطالبات کے لے ملک کے دیگر شہروں میں بھی اجتماعات کریں گے اور احتجاجی مہم کو منظم کرنے کی کوشش کریں گے۔ ہم لال مسجد علماء ایکشن کمیٹی کے قیام کا خیر مقدم کرتے ہوئے اس کے مطالبات کی حمایت کرتے ہیں جن میں کہا گیا ہے کہ:

  • لال مسجد اور جامعہ حفصہؓ کے خلاف وحشیانہ آپریشن کے ذمہ دار افراد کے خلاف باقاعدہ قانونی کاروائی کی جائے۔
  • سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق جامعہ حفصہؓ کی دوبارہ تعمیر جلد از جلد شروع کی جائے۔
  • جامعہ فریدیہ کا محاصرہ ختم کر کے وہاں تعلیمی سر گرمیاں بحال کرنے کی اجازت دی جائے۔
  • مولانا عبد العزیز کو رہا کر کے لال مسجد کی خطابت پر بحال کیا جائے، وغیر ذٰلک۔

ہمیں امید ہے کہ ملک کی تمام دینی و سیاسی جماعتیں ان جائز مطالبات کے لیے ایکشن کمیٹی کے ساتھ مکمل تعاون کریں گی۔

   
2016ء سے
Flag Counter