مذاہب اور مذہبی اکابر کی اہانت کا حق

   
مئی ۲۰۰۹ء

سہ روزہ دعوت دہلی کی یکم اپریل ۲۰۰۹ء کی اشاعت میں بتایا گیا ہے کہ:

’’جنیوا میں تقریباً ۲۰۰ افراد اور میڈیا گروپوں سے وابستہ دانشوروں نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل سے کہا ہے کہ وہ اسلامی ممالک کی جانب سے پیش کی گئی اس تجویز کو مسترد کر دے جس میں انہوں نے عالمی پیمانے پر ایسا قانون تیار کرنے کی مانگ کی ہے جس کے ذریعے مذہبی رہبروں اور مختلف ادیان کی اہانت سے لوگوں کو روکا جا سکے۔ واضح رہے کہ ۵۶ مسلم ممالک پر مشتمل او آئی سی کی جانب سے پاکستان نے مذکورہ تجویز میں مطالبہ کیا ہے کہ اسلام اور مسلمانوں پر روزانہ انسانی حقوق کی پامالی اور دہشت گردی کے جھوٹے اور من گھڑت الزام لگائے جا رہے ہیں اس لیے یہ لازمی ہے کہ مذہب کی اہانت اور فرقہ وارانہ جذبات بھڑکانے والی ایسی حرکتوں پر لگام کسی جائے۔‘‘

جہاں تک مذاہب اور ان کی بڑی شخصیات کے احترام کا تعلق ہے، یہ بین الاقوامی مسلّمات اور اخلاقیات کا حصہ ہے کہ ایک دوسرے کے مذہب کا اور اس کی بزرگ شخصیات کا احترام کیا جائے اور ان کی توہین کر کے ان کے ماننے والوں کے جذبات کو ٹھیس نہ پہنچائی جائے، حتٰی کہ قرآن کریم نے مشرکین کے باطل معبودوں کو بھی برا بھلا کہنے سے منع کیا ہے تاکہ ردعمل میں وہ اللہ تعالیٰ کے بارے میں بدزبانی نہ کریں۔ لیکن دنیا کے مذہب دشمن عناصر ایک عرصہ سے اپنی مذہب دشمنی کے باعث اس بات کے لیے کوشاں ہیں کہ مذہبی شخصیات اور مذاہب کا احترام لوگوں کے دلوں سے نکال دیا جائے اور انہیں مسلسل نفرت اور تمسخر کا نشانہ بنایا جاتا رہے۔

چونکہ دنیا بھر کے مسلمان اپنے مذہب اور جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سمیت آسمانی مذاہب کی بزرگ شخصیات کے ساتھ بے پناہ محبت و عقیدت رکھتے ہیں اور وہ ان کی کسی بھی درجہ میں توہین برداشت کرنے کے لیے تیار نہیں ہوتے اس لیے وہی مذہب دشمن عناصر کا سب سے زیادہ ہدف بنتے ہیں۔ اس لیے او آئی سی (اسلامی سربراہ کانفرنس) کا یہ مطالبہ بالکل درست ہے اور اقوام متحدہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس اصولی اور فطری مطالبہ کو منظور کر کے قانون سازی کرے۔ البتہ ہم ان نام نہاد دانشوروں اور میڈیا گروپوں سے یہ پوچھنے کا حق رکھتے ہیں کہ دوسروں کی اہانت اور خاص طور پر کروڑوں بلکہ اربوں انسانوں کے محبوب پیشواؤں کی توہین کو انہوں نے ’’حقوق‘‘ کی فہرست میں کب سے شمار کر لیا ہے کہ وہ اقوام متحدہ سے اسے ایک باقاعدہ حق کا درجہ دلوانے کے لیے مہم چلا رہے ہیں؟

   
2016ء سے
Flag Counter