پاپائے روم کا بے جا غصہ و اضطراب

   
تاریخ : 
فروری ۲۰۱۱ء

پاپائے روم پوپ بینی ڈکٹ نے ایک بار پھر پاکستان میں توہین رسالتؐ پر موت کی سزا کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے، انہوں نے کہا ہے کہ اس قانون کا غلط استعمال کیا جا رہا ہے اور مسیحی اقلیت اس کا نشانہ بن رہی ہے۔

جہاں تک قانون کے غلط طور پر استعمال ہونے کا تعلق ہے ہم اپنے مختلف مضامین میں یہ بات عرض کر چکے ہیں کہ یہ محض بہانہ ہے، اس لیے کہ ہمارے معاشرے میں قانون کے غلط استعمال کا تعلق صرف اس قانون سے نہیں ہے بلکہ دوسرے بہت سے قوانین کا بھی غلط استعمال ہوتا ہے اور بہت سے لوگ قوانین کے غلط استعمال کے ذریعے ذاتی انتقام اور خاندانی دشمنیوں کے معاملات آگے بڑھانے کی کوشش کرتے ہیں۔ اس لیے اگر مجموعی طور پر قوانین کے غلط استعمال کی روک تھام کی بات ہو تو اس پر غور کیا جا سکتا ہے لیکن باقی تمام قوانین کے غلط استعمال کو یکسر نظر انداز کر کے توہین رسالتؐ کے قانون کے غلط استعمال کا واویلا کرنا اور اس کی بنیاد پر اسے ختم کرنے کا مطالبہ کرنا واضح کرتا ہے کہ اصل بات قانون کا غلط استعمال نہیں بلکہ یہ واویلا اس قانون کو ختم کرانے کی اس مہم کا حصہ ہے جو پاکستان کے اسلامی تشخص کو کمزور کرنے کے لیے استعماری قوتوں نے شروع کر رکھی ہے اور مبینہ غلط استعمال کو اس کی آڑ بنایا جا رہا ہے۔

پھر یہ کہنا بھی حقائق کے مطابق نہیں ہے کہ سی/۲۹۵ کا استعمال صرف مسیحی اقلیت کے خلاف ہوتا ہے اور وہی اس کی زد میں آتے ہیں، اس لیے کہ اس دفعہ کے تحت ملک بھر کے قانون میں درج مقدمات کی ایک بڑی تعداد ان مقدمات کی ہے جو خود مسلمانوں کے خلاف (غلط یا صحیح ) درج ہوتے ہیں۔

دوسری طرف پاپائے روم جس ’’کتاب مقدس‘‘ کی نمائندگی کرتے ہیں اس میں مذہبی شخصیات کی توہین پر موت کی سزا کا واضح طور پر ذکر موجود ہے جیسا کہ بائبل کی کتاب ’’استثناء‘‘ کے باب ۱۷ میں لکھا ہے کہ:

’’شریعت کی جو بات وہ تجھے سکھائیں اور جیسا فیصلہ تجھ کو بتائیں اسی کے مطابق کرنا اور وہ جو کچھ فتویٰ دیں اس سے داہنے یا بائیں نہ مڑنا اور اگر کوئی شخص گستاخی سے پیش آئے تو اس کاہن کی بات جو خداوند تیرے خدا کے حضور خدمت کے لیے کھڑا رہتا ہے یا اس قاضی کا کہا نہ سنے تو وہ شخص مار ڈالا جائے اور تو اسرائیل سے ایسی برائی کو دور کر دینا اور سب لوگ ڈر جائیں گے اور پھر گستاخی سے پیش نہیں آئیں گے۔‘‘

اس لیے پاپائے روم کا یہ مطالبہ معروضی حقائق کے منافی ہونے کے ساتھ ساتھ بائبل کی تعلیمات سے بھی مطابقت نہیں رکھتا اور وہ مسیحی مذہب کی بجائے عالمی سیکولر قوتوں کی نمائندگی کر رہے ہیں اور ان کی زبان بول رہے ہیں۔

   
2016ء سے
Flag Counter