رمضان المبارک کے دوران جامعہ دار العلوم کورنگی کراچی پر رینجرز کے چھاپے اور تلاشی کے افسوسناک واقعات پر ہم نے عرض کیا تھا کہ یہ معمولی واقعہ نہیں ہے اور بالادست قوتیں اس قسم کی کاروائیاں کر کے دینی مدارس کو خوف و ہراس کا شکار بنا نے کے ساتھ ساتھ دینی تعلیم کی طرف نئی نسل کی روز افزوں رغبت کو روکنے کی خواہاں ہیں۔ لیکن ہمیں افسوس ہے کہ اس پر ملک بھر میں جس ردعمل کے اظہار کی توقع کی جا رہی تھی وہ سامنے نہیں آیا اور گزشتہ دنوں جامعہ اشرف المدارس کو بھی، جو حضرت مولانا حکیم اختر صاحب دامت برکاتہم کا قائم کردہ اہم دینی، علمی و روحانی مرکز ہے، اسی طرح کے چھاپے اور تلاشی کی کاروائی کا سامنا کرنا پڑا۔ جبکہ حضرت مولانا زرولی خان صاحب کے مدرسہ جامعہ احسن العلوم کے متعدد طلبہ کو دہشت گردوں نے کھلے عام فائرنگ کر کے شہید کر دیا، انا للہ و انا الیہ راجعون۔
کراچی دینی مدارس کا مرکز ہے، وہاں کے بڑے بڑے مدارس میں دینی تعلیم حاصل کرنے کے لیے ملک بھر سے ہزاروں طلبہ آتے ہیں بلکہ بیرونی طلبہ پر پابندی سے قبل مختلف ممالک سے سینکڑوں طلبہ دینی تعلیم کے لیے کراچی کے مدارس کا رخ کرتے تھے۔ اور کراچی کو ایک طرح کی علمی و تعلیمی مرکزیت کا مقام حاصل تھا جو عالمی استعمار اور ملک کے اندر اس کے نمائندوں کو مسلسل کھٹکتا چلا آرہا ہے اور مختلف کاروائیوں کی صورت میں ان لابیوں کے اس اضطراب اور بے چینی کا اظہار بھی ہوتا رہتا ہے۔ مگر یہ اسلام کا اعجاز ہے اور ان مدارس کا اہتمام کرنے والے بزرگوں اور اصحابِ خیر کے خلوص کی برکت ہے کہ اس سب کچھ کے باوجود کراچی کے دینی مدارس کی رونق دن بدن بڑھ رہی ہے اور طلبہ کے رجوع میں اضافہ ہو رہا ہے، فالحمد للہ علی ذلک۔
ہم ان جامعات کے منتظمین، اساتذہ اور طلبہ کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے دعا گو ہیں کہ اللہ تعالیٰ شہداء کو جنت الفردوس میں جگہ دیں، ملک بھر کے دینی مدارس و مراکز کی حفاظت فرمائیں اور دینی مدارس کو اپنا دینی و ملی کردار پورے حوصلہ اور اعتماد و وقار کے ساتھ ادا کرتے رہنے کی توفیق سے نوازیں، آمین یا رب العالمین۔