۹ اگست ۲۰۰۱ء کو اسلام آباد میں افغان ڈیفنس کونسل کا اہم اجلاس ہوا جس کی صدارت مولانا سمیع الحق نے کی، جبکہ مولانا فضل الرحمان، مولانا فداء الرحمان درخواستی، جناب لیاقت بلوچ، جنرل (ر) کے ایم اظہر، جنرل (ر) حمید گل اور مولانا محمد احمد لدھیانوی سمیت مختلف دینی جماعتوں کے زعماء نے اس میں شرکت کی، اور امارتِ اسلامی افغانستان کے خلاف اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی طرف سے عائد کردہ پابندیوں کی مانیٹرنگ کے لیے پاک افغان سرحد پر اقوامِ متحدہ کی مانیٹرنگ ٹیموں کی تعینات کو پاکستان کے داخلی معاملات میں مداخلت قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی۔ اجلاس میں حکومتِ پاکستان سے مانیٹرنگ ٹیموں کو مسترد کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے اعلان کیا گیا کہ ان ٹیموں کی سرگرمیوں کی مزاحمت کی جائے گی۔
جبکہ روزنامہ نوائے وقت لاہور ۹ اگست ۲۰۰۱ء کی خبر کے مطابق قبائلی علاقہ میں مولانا امان اللہ خان کی زیرصدارت منعقد ہونے والے جمعیت علماء اسلام کے کنونشن میں اعلان کیا گیا ہے کہ قبائلی علاقوں میں اقوامِ متحدہ کی مانیٹرنگ ٹیموں کو برداشت نہیں کیا جائے گا اور ان ٹیموں کے افراد اپنی حفاظت کے خود ذمہ دار ہوں گے۔
ہم سمجھتے ہیں کہ اقوامِ متحدہ اور امریکہ کی معاندانہ کاروائیوں کے خلاف امارت ِاسلامی افغانستان کی حمایت میں پاکستان کے دینی حلقوں کی یہ بیداری نیک فال اور خوش آئند ہے، لیکن اسے مزید منظم کرنے اور اس کا دائرہ زیادہ سے زیادہ وسیع کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ہم اپنے مظلوم افغان بھائیوں کی پشت پناہی کا فرض بروقت ادا کر سکیں۔