مذہبی راہنماؤں اور کارکنوں کی گرفتاریاں

   
اگست ۱۹۹۷ء

کچھ عرصہ سے ملک کے مختلف حصوں میں مذہبی راہنماؤں اور کارکنوں کی گرفتاریاں تسلسل کے ساتھ جاری ہیں اور بظاہر اس کی وجہ یہ بتائی جا رہی ہے کہ سنی شیعہ تصادم کو روکنے اور دہشت گردی پر قابو پانے کے لیے ایسا کیا جا رہا ہے۔ لیکن واقفینِ حال کا کہنا ہے کہ یہ سب کچھ مذہبی طبقہ کو مرعوب کرنے اور خوفزدہ رکھنے کے لیے ہو رہا ہے کیونکہ حکومت پر امریکہ اور دیگر مغربی حکومتوں کا مسلسل دباؤ ہے کہ مذہبی قوتوں کو ایک حد سے آگے نہ بڑھنے دیا جائے اور انہیں عملی سرگرمیوں میں مؤثر حصہ لینے کے قابل نہ رہنے دیا جائے، اور حکومت ان مغربی حکومتوں کو خوش کرنے کی غرض سے علماء کرام اور دینی کارکنوں کی وسیع تر گرفتاریوں کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔

جہاں تک سنی شیعہ تصادم کے واقعات اور دہشت گردی کی بڑھتی ہوئی وارداتوں کا تعلق ہے حکومت کے ذمہ دار حضرات بارہا تسلیم کر چکے ہیں کہ یہ بیرونی ایجنسیوں کی کارستانی ہے۔ لیکن حکومت ان بیرونی ایجنسیوں کا راستہ روکنے کی بجائے سارا غصہ دینی مدارس کے علماء اور غریب مولویوں پر نکال رہی ہے۔ اور اگر ان دونوں باتوں کو ساتھ ملا کر دیکھا جائے تو یہ سمجھنا کچھ دشوار نہیں ہے کہ ایک عالمی سازش کے تحت فرقہ وارانہ اختلافات کو تشدد کی شاہراہ پر ڈالا گیا ہے تاکہ اس کی آڑ میں اس مذہبی عنصر کو بے بس کرنے کی کاروائی کی جا سکے جو گزشتہ دو صدیوں سے قومی سیاست میں سرگرم کردار ادا کرتا چلا آرہا ہے، اور آج بھی عالمی استعمار اور اس کے گماشتوں کو چیلنج کرنے کی کسی حد تک صلاحیت رکھتا ہے۔

  • ہم حکومت کے کارپردازوں سے گزارش کرتے ہیں کہ وہ اس بیرونی ہاتھ کو پکڑیں جو خود ان کے بقول ملک میں دہشت گردی اور فرقہ وارانہ تصادم کو ہوا دے رہا ہے، اور غریب مولویوں کی پکڑ دھکڑ کر کے ’’نگ‘‘ پورے کرنے کی کوشش نہ کریں۔
  • اور علماء کرام سے ہماری استدعا ہے کہ وہ اس ساری صورتحال کا ٹھنڈے دل و دماغ کے ساتھ جائزہ لیں اور قومی زندگی میں اپنے اجتماعی دینی کردار کو عالمی سازش کا شکار ہونے سے بچائیں۔
   
2016ء سے
Flag Counter