گزشتہ دنوں لندن میں پاکستان، افغانستان، سعودی عرب، شام اور الجزائر کی دینی تحریکات کے نمائندوں کا ایک اجلاس ہوا جس میں شریک ہونے والوں میں ڈاکٹر محمد المسعدی (سعودی عرب)، الشیخ عمر بکری محمد (شام)، الشیخ محمد عبد اللہ مسعی (الجزائر)، قاضی صادق الوعد (افغانستان)، اور مولانا محمد عیسٰی منصوری (برطانیہ) بطور خاص قابلِ ذکر ہیں۔ یہ اجلاس راقم الحروف کی صدارت میں ہوا اور اس میں طے پایا کہ مسلم ممالک میں نفاذِ اسلام کے لیے جو تحریکات کام کر رہی ہیں ان میں رابطہ اور مفاہمت و اشتراک کی راہ ہموار کرنے کے لیے ’’اسلامک ورلڈ لیگ‘‘ (الرابطۃ الاسلامیۃ العالمیۃ) کے نام سے ایک رابطہ گروپ قائم کیا جائے۔ الشیخ عمر بکری محمد کو اس کا کوارڈینیٹر مقرر کیا گیا۔
اسلامک ورلڈ لیگ کے قیام کے دو بنیادی مقاصد ہیں:
- ایک یہ کہ عالمِ اسلام میں نفاذِ اسلام کی تحریکات کے درمیان مفاہمت کی فضا پیدا کرنے کے لیے باہمی ملاقاتوں اور مشترکہ اجتماعات کا زیادہ سے زیادہ اہتمام کیا جائے۔
- اور دوسرا یہ کہ اسلامی نظام کے عملی پروگرام یعنی خلافتِ اسلامیہ کے دستوری ڈھانچے اور اسلام کے معاشی، عدالتی، معاشرتی، انتظامی اور سیاسی نظام کے بارے میں مختلف اسلامی تحریکات اور دینی حلقوں کی علمی تحقیقات اور خیالات کو مجتمع کر کے ایک مشترکہ پروگرام اور عملی خاکہ مرتب کیا جائے۔
اسلامک ورلڈ لیگ نے اپنی جدوجہد کو اہل السنۃ والجماعۃ کے دائرہ میں محدود رکھنے کا فیصلہ کیا ہے اور اہلِ سنت میں شامل تمام مکاتبِ فکر مثلاً احناف، شوافع، حنابلہ، مالکیہ، ظواہر، سلفیہ، ماتریدیہ اور اشاعرہ کے یکساں احترام کے ساتھ ہر علاقہ میں اس کی اکثریت آبادی کے فقہی مذہب کے نفاذ کے اصول کو تسلیم کیا ہے۔ اور حکومتوں کی لابیوں سے قطعی طور پر الگ تھلگ رہتے ہوئے خالصتاً علمی اور دینی بنیادوں پر آزادانہ جدوجہد کا عزم کیا ہے۔ الرابطۃ الاسلامیۃ العالمیۃ کے باقاعدہ تنظیمی ڈھانچے کی تشکیل سے قبل دیگر مسلم ممالک کی اسلامی تحریکات سے رابطہ اور انہیں اعتماد میں لینے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور امید ہے کہ آئندہ سال کے وسط تک اس کی عملی شکل سامنے آجائے گی، ان شاء اللہ تعالیٰ۔
یہ پیشرفت راقم الحروف کے ایک دیرینہ خواب کی تعبیر کی طرف پہلا قدم ہے جس کے لیے گزشتہ دس برسوں سے مختلف ملکوں کی خاک چھان رہا ہوں اور اس کے لیے قارئین کے ہر طبقہ سے مخلصانہ تعاون کی درخواست ہے۔ اہلِ علم عملی راہنمائی اور تجاویز کے ذریعے، اہلِ دل دعاؤں کے ساتھ، اور اصحابِ خیر وسائل کی فراہم کی صورت میں اس کارِخیر میں حصہ دار بن سکتے ہیں۔ خدا کرے کہ یہ مشن صحیح طور پر آگے بڑھے اور شیخ الہند حضرت مولانا محمود حسن دیوبندیؒ اور امام انقلاب حضرت مولانا عبید اللہ سندھیؒ کے مشن کی تکمیل کے لیے ہم ایک کارآمد پرزے کے طور پر کام آسکیں، آمین یا رب العالمین۔