ترکی میں دینی مدارس کی بندش

   
جون ۱۹۹۷ء

برادر مسلم ملک ترکیہ میں حکمران ’’رفاہ پارٹی‘‘ اور فوج کے درمیان کشمکش عروج پر ہے۔ رفاہ پارٹی جناب نجم الدین اربکان کی قیادت میں ملک میں اسلامی اقدار و روایات کے احیا کے لیے بتدریج آگے بڑھ رہی ہے۔ جبکہ فوج کی قیادت ترکی کی لادینی اور سیکولر حیثیت کو بچانے کے لیے اربکان حکومت پر مسلسل دباؤ ڈال رہی ہے کہ وہ ملک میں بڑھتی ہوئی اسلامی سرگرمیوں کو روکے، اور بالخصوص ان دینی مدارس کو بند کر دے جو اسلامی سرگرمیوں کا مرکز بن چکے ہیں۔

سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ حالات کی موجودہ صورت زیادہ دیر برقرار نہیں رہے گی اور وزیراعظم نجم الدین اربکان کو جلد ہی نئے انتخابات کے لیے عوام کے سامنے دوبارہ آنا پڑے گا، یا پھر مارشل لاء کے ذریعے فوجی قیادت رفاہ پارٹی کو حکمرانی سے الگ کر دے گی۔

اس کشمکش میں انتقامی کارروائی کا نشانہ سب سے زیادہ دینی مدارس بن رہے ہیں۔ اور فوج نے، جو اقتدار میں باضابطہ طور پر شریک ہے، حکمران پارٹی کی پالیسی کی پرواہ نہ کرتے ہوئے اپنے طور پر چھاپے مار کر دینی مدارس کو تحویل میں لینے اور انہیں بند کرنے کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔ اور اب تک کم و بیش چوبیس دینی مدارس اس طرح بند کیے جا چکے ہیں، جس کے خلاف ترکی میں مختلف مقامات پر عوامی مظاہرے بھی ہوئے ہیں۔

یوں محسوس ہوتا ہے کہ ترکیہ میں لادینیت اور سیکولرازم کی محافظ فوج، اور اسلامی اقدار و روایات کی بحالی کی علمبردار رفاہ پارٹی محاذ آرائی کے آخری راؤنڈ کے لیے آمنے سامنے کھڑی ہیں۔ اور رفاہ پارٹی کی حکمتِ عملی یہ نظر آتی ہے کہ وہ مسلح افواج کے ساتھ براہ راست تصادم سے گریز کرتے ہوئے رائے عامہ کی حمایت سے آگے بڑھے، اور اپنی ووٹ کی قوت میں مزید اضافہ کرتے ہوئے فوج کو لادینیت اور سیکولرازم کی حمایت کی پالیسی ترک کرنے پر مجبور کر دے۔

معروضی حالات میں یہ ترکی کا داخلی معاملہ ہے جس میں باہر کے لوگوں کو دخل نہیں دینا چاہیے، لیکن ترکی کے خلافتِ عثمانیہ والے عظیم اور قابلِ فخر ماضی، اور ترکی کی اسلامی شناخت کی بحالی کے لیے ترک عوام کی خواہش اور جدوجہد سے لاتعلق رہنا بھی ہمارے لیے ممکن نہیں ہے۔ اور ہم کم از کم اتنا تو کر سکتے ہیں کہ ترک عوام کی اسلامی جدوجہد کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کریں اور ان کی کامیابی کے لیے بارگاہِ ایزدی میں دعاگو ہوں، اور ہمیں امید ہے کہ پاکستان کے اہلِ دین اپنے ترک بھائیوں کی اتنی حمایت تو ضرور کریں گے۔

   
2016ء سے
Flag Counter