صدارت کے لیے جسٹس (ر) محمد رفیق تارڑ کی نامزدگی

   
جنوری ۱۹۹۸ء

سردار فاروق احمد خان لغاری کے استعفیٰ کے بعد حکمران جماعت نے سپریم کورٹ کے سابق جج چوہدری محمد رفیق تارڑ کو صدارت کے لیے اپنا امیدوار نامزد کیا ہے، اور امید غالب ہے کہ ان سطور کی اشاعت تک وہ منتخب ہو کر اپنے منصب کا حلف اٹھا چکے ہوں گے۔ جسٹس (ر) محمد رفیق تارڑ کا شمار دیندار، بااصول اور باکردار ججوں میں ہوتا رہا ہے، اور ان کی شہرت ایک نظریاتی اور شعوری مسلمان کی چلی آ رہی ہے۔ ان کا تعلق گکھڑ ضلع گوجرانوالہ سے ہے، وہ اور ان کے والد محترم چوہدری سردار خان تارڑ مرحوم شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدر دامت برکاتہم کے قریبی ساتھیوں میں سمجھے جاتے ہیں۔ اس لیے ملک کے عام دینی حلقے اس پر خوشی کا اظہار کر رہے ہیں اور ان سے بہت سی توقعات وابستہ کر چکے ہیں۔

ملک کے موجودہ دستوری ڈھانچے میں حالیہ ترامیم کے بعد صدارتی اختیارات کا دائرہ کچھ زیادہ وسیع نہیں رہا اور عملی اقدامات کے حوالے سے نئے صدر سے کچھ زیادہ توقعات وابستہ کرنا درست بھی نہیں ہو گا۔ تاہم ایک باریش، نمازی اور دردِ دل سے بہرہ ور مسلمان کا ایوانِ صدر میں موجود رہنا ہی بہت سے فتنوں کے لیے رکاوٹ بنا رہے گا، اور اسلام اور اسلام کے خلاف سازشیں کرنے والوں کی حوصلہ شکنی کا باعث ہو گا، اور اس دور میں اتنی بات بھی غنیمت ہے۔ اس لیے ہم جسٹس محمد رفیق تارڑ کو اس منصب پر فائز ہونے پر مبارکباد دیتے ہوئے دعاگو ہیں کہ اللہ رب العزت انہیں اسلام اور پاکستان کی زیادہ سے زیادہ خدمت کرنے کے مواقع مہیا کریں اور ملک کے دینی حلقوں کی امیدوں پر پورا اترنے کی توفیق عطا فرمائیں، آمین یا رب العالمین۔

   
2016ء سے
Flag Counter