برطانیہ کی ڈرگز پالیسی اور چرچ آف انگلینڈ

   
اگست ۱۹۹۸ء

لندن سے شائع ہونے والے ایک اردو روزنامہ ’’السلام علیکم پاکستان‘‘ نے ۱۵ جون ۱۹۹۸ء کی اشاعت میں خبر دی ہے کہ چرچ آف انگلینڈ نے اپنی نئی رپورٹ میں سفارش کی ہے کہ ہیروئن جیسے خطرناک ڈرگ کو ’’ڈی کریمینلائز‘‘ کر دیا جائے یعنی اسے جرم قرار دینے کی پالیسی ترک کر کے جائز تسلیم کر لیا جائے۔ رپورٹ میں حکومتِ برطانیہ کی ۱۹۶۰ء سے اب تک کی ڈرگز پالیسی پر شدید تنقید کی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ ہیروئن کو اے کلاس ڈرگ قرار دینے سے برے نتائج برآمد ہوئے ہیں، اور ڈرگز پر پابندی کی وجہ سے جرائم پیشہ گروہوں نے فائدہ اٹھانا شروع کر دیا ہے، اس لیے ضروری ہو گیا ہے کہ ڈرگز کے ساتھ جرم کے لیبل کو ہٹا دیا جائے۔

چرچ آف انگلینڈ برطانیہ کا سب سے بڑا مذہبی ادارہ ہے جس نے منشیات پر کنٹرول میں بے بسی کا یہ علاج تجویز کیا ہے کہ سرے سے نشے کو جرم سمجھنا ہی چھوڑ دیا جائے۔ اس سے قبل بدکاری کے حوالے سے ہم کسی موقع پر چرچ آف انگلینڈ کی ایک رپورٹ کا تذکرہ کر چکے ہیں جس میں چرچ کی شاخوں کو ہدایت کی گئی تھی کہ چونکہ بغیر شادی کے اکٹھے رہنے والے جوڑوں کی تعداد پچاس فیصد سے بڑھ گئی ہے اس لیے اب اس عمل کو گناہ قرار نہ دیا جائے، اور اس سے قبل چرچ کی طرف سے اس عمل کی جو حوصلہ شکنی کی جاتی تھی اسے ختم کر دیا جائے۔

واقعہ یہ ہے کہ جب مذہب کی بنیاد آسمانی تعلیمات اور وحئ الٰہی کی بجائے لوگوں کی خواہشات اور سوسائٹی کے رجحانات پر سمجھ لی جائے، تو مذہب کے پاس جرائم کو تحفظ فراہم کرنے اور عوام کالانعام کی خواہشات کو جواز کی سند مہیا کرنے کے سوا اور کیا کردار باقی رہ جائے گا؟ ’’فاعتبروا یا اولی الابصار‘‘۔

   
2016ء سے
Flag Counter