کنٹربری کی عالمی کانفرنس میں بشپ صاحبان کا ناروا مطالبہ

   
ستمبر ۱۹۹۸ء

روزنامہ جنگ لندن نے ۸ اگست ۱۹۹۸ء کی اشاعت میں خبر دی ہے کہ کنٹربری میں منعقد ہونے والی مسیحی بشپ صاحبان کی عالی کانفرنس میں ایک قرارداد کے ذریعے حکومتِ پاکستان سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ پاکستان میں توہینِ مذہب پر سزا کا قانون ۲۹۵بی اور ۲۹۵سی ختم کر دیا جائے۔ خبر کے مطابق اس کانفرنس میں دنیا بھر کے ایک سو ساٹھ ملکوں کے ساڑھے سات سو بشپ صاحبان شریک ہوئے اور انہوں نے متفقہ طور پر حکومتِ پاکستان سے توہینِ مذہب اور توہینِ رسالت پر سزا کا قانون ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

ہمارے نزدیک بشپ صاحبان کا یہ مطالبہ پاکستان کے اندرونی اور مسلمانوں کے مذہبی معاملات میں مداخلت کے ساتھ ساتھ اصولی اور عقلی طور پر بھی درست نہیں ہے۔ اس لیے کہ خدا، مذہب اور نبی کی توہین دنیا کے کسی قانون، ضابطۂ اخلاق، یا فلسفۂ حیات کی رو سے حقوق کی فہرست میں شامل نہیں ہے۔ بلکہ ہر مذہب، فلسفہ اور ضابطۂ اخلاق میں اسے ہمیشہ جرائم میں شمار کیا گیا ہے۔ حتیٰ کہ خود بائبل میں مذہب اور مذہبی اکابر کی توہین کو جرم قرار دیا گیا ہے اور اس کی سزا موت بیان کی گئی ہے۔ اس لیے اس سزا کو انسانی حقوق کے منافی قرار دینا قطعی طور پر ایک نامعقول اور غیر منطقی بات ہے۔

پھر اس قانون کے خلاف یہ کہا جاتا ہے کہ اس کا زیادہ تر غلط استعمال ہوتا ہے اور اس کے ذریعے مسیحی اقلیت کو انتقام کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ یہ بات بھی غلط ہے کیونکہ پاکستان میں اس سلسلہ میں قائم ہونے والے بہت سے مقدمات میں عدالتیں فیصلہ کر چکی ہیں اور ایک باضابطہ عدالتی نظام موجود ہے جو اس بارے میں تحقیقات اور انصاف کے تقاضے پورے کرتا ہے۔ اور اگر کسی درجہ میں اس قانون کے غلط استعمال کا امکان موجود ہے تو یہ کوئی اچنبھے کی بات نہیں، دنیا کے ہر ملک میں حتیٰ کہ اعلیٰ ترین عدالتی سسٹم کا دعویٰ کرنے والے ترقی یافتہ ممالک میں بھی درجنوں قوانین ایسے موجود ہیں جن کا ہر وقت غلط استعمال ہوتا رہتا ہے۔ اس لیے اس امکان کو کسی صورت میں بھی ختم نہیں کیا جا سکتا، اور نہ ہی دنیا کے کسی ملک میں قانون کے غلط استعمال کے امکان کی بنیاد پر متعلقہ قانون کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا جاتا ہے۔

اس لیے بشپ صاحبان کا حکومتِ پاکستان سے یہ مطالبہ غیر معقول، غیر منطقی اور غیر حقیقت پسندانہ ہے۔ جس کے بارے میں یہی کہا جا سکتا ہے کہ یہ پاکستان میں نافذ چند اسلامی قوانین کے خلاف مذہبی عصبیت کا اظہار ہے، جس پر انسانی حقوق اور قانون کی عملداری کا خوشنما لیبل چسپاں کر دیا گیا ہے۔

   
2016ء سے
Flag Counter