کسووو کے مسلمانوں کا قتل عام

   
جنوری ۱۹۹۹ء

مشرقی یورپ کی ریاستوں میں بوسنیا کے بعد کسووو کے مسلمان سرب دہشت گردوں کے ہاتھوں مسلسل قتلِ عام کا شکار ہو رہے ہیں اور انسانی حقوق کے نام نہاد علمبردار چپ سادھ لیے بیٹھے ہیں۔ روزنامہ نوائے وقت لاہور ۱۶ دسمبر ۱۹۹۸ء کے مطابق کسووو میں حال ہی میں ۳۰ البانوی مسلمانوں کو یوگوسلاویہ کی فوج نے فائرنگ کر کے شہید کر دیا ہے، جبکہ ایک ہوٹل میں کھانا کھاتے ہوئے ۷ مسلم نوجوان ایک نقاب پوش کی فائرنگ کا نشانہ بنے ہیں جس سے ۴ موقع پر شہید ہو گئے اور ۳ زخمی ہوئے۔

کسووو کے البانوی مسلمانوں پر سرب دہشت گردوں کی یہ مشقِ ستم ایک عرصہ سے جاری ہے، اور امریکہ اور اس کے حواری اسے کھلی جارحیت تسلیم کرتے ہوئے بھی سربوں کو زبانی دھمکیاں دینے کے سوا اس قتلِ عام کو رکوانے کے لیے کوئی پیشرفت نہیں کر رہے۔ علاقہ میں نیٹو کی فوجیں موجود ہیں جو خود کو علاقائی امن کا ضامن کہتی ہیں لیکن ان کے سامنے یہ سب کچھ ہو رہا ہے اور وہ خاموش تماشائی بنی ہوئی ہیں۔ جس سے بخوبی اندازہ ہو سکتا ہے کہ امریکہ اور اس کے حواری مشرقی یورپ میں مسلمانوں کے تحفظ کے نام پر درپردہ سرب دہشت گردوں کی کس طرح پشت پناہی کر رہے ہیں۔ عالمی برداری بالخصوص عالمِ اسلام کے لیڈروں کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس صورتحال کا سنجیدگی کے ساتھ نوٹس لیں اور کسووو کے مظلوم مسلمانوں کو سرب جارحیت سے نجات دلانے کے لیے اپنا اثر و رسوخ استعمال کریں۔

   
2016ء سے
Flag Counter