پنجاب میں عیسائی ریاست کا مبینہ امریکی منصوبہ

   
جون ۲۰۰۰ء

روزنامہ نوائے وقت لاہور ۲۱ مئی ۲۰۰۰ء کے مطابق جمعیۃ علماء اسلام پاکستان کے امیر مولانا فضل الرحمٰن نے فیصل آباد میں ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ پنجاب میں عیسائی ریاست کے قیام کے لیے متحرک ہو چکا ہے اور این جی اوز کے ذریعے آئندہ پچیس سال میں اس کی راہ ہموار کرنے کا کام جاری ہے۔

پاکستان کو عیسائی ریاست بنانے، یا پاکستان کے اندر عیسائی ریاستیں قائم کرنے کے بارے میں بین الاقوامی اداروں اور مسیحی مشنریوں کی سرگرمیوں کے حوالے سے مختلف رپورٹیں اب تک منظر عام پر آ چکی ہیں، اور ہم نے بھی ۱۹۹۸ء میں ’’الشریعہ‘‘ کی ایک خصوصی اشاعت میں اس سلسلہ میں چند منتخب رپورٹیں اپنے قارئین کے سامنے پیش کی تھیں جن میں پاکستان کو مسیحی ریاست بنانے کے منصوبوں کا انکشاف کیا گیا ہے۔

اس کے ساتھ ہی ملک کے مختلف حصوں میں خالص مسیحی کالونیوں کے قیام کا کام تیزی کے ساتھ جاری ہے، اور مسیحی مشنریوں کی سرگرمیوں میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ جبکہ روزنامہ نوائے وقت نے گزشتہ سال ایک ادارتی شذرہ میں یہ انکشاف کیا تھا کہ سینکڑوں عیسائی نوجوان مسلمانوں جیسے ناموں کے ساتھ مختلف جہادی تحریکات کے ذریعے ٹریننگ سینٹروں میں جا کر عسکری تربیت حاصل کر چکے ہیں۔

آبادی کے لحاظ سے دنیا کے سب سے بڑے مسلمان ملک انڈونیشیا سے مشرقی تیمور کی علیحدگی، اور اس کے مسیحی ریاست بننے کے پس منظر میں، پاکستان میں مسیحی مشنریوں اور این جی اوز کی ان سرگرمیوں کا جائزہ لیا جائے تو مولانا فضل الرحمٰن کا یہ انکشاف کوئی اچنبھے کی بات نہیں لگتی کہ امریکی حکومت پاکستان میں عیسائی ریاست بنانے کے لیے متحرک ہو چکی ہے۔ اس لیے ہم حکومتِ پاکستان اور انٹیلیجنس اداروں کے ساتھ ساتھ ملک کے دینی حلقوں سے بھی گزارش کریں گے کہ وہ اس صورتحال کا سنجیدگی سے جائزہ لیں اور اسلامی جمہوریہ پاکستان کے خلاف اس مبینہ سازش کی روک تھام کے لیے بروقت اور ٹھوس اقدامات کریں۔

   
2016ء سے
Flag Counter