لشکرِ جھنگوی اور سپاہِ محمدؐ پر پابندی

   
ستمبر ۲۰۰۱ء

صدر جنرل پرویز مشرف نے یومِ آزادی کے موقع پر ضلعی حکومتوں کے قیام کے اعلان کے ساتھ ساتھ لشکرِ جھنگوی اور سپاہِ محمدؐ پر پابندی لگانے کا بھی اعلان کیا ہے، اور سپاہ صحابہؓ اور تحریکِ جعفریہ کو انتباہ کیا ہے کہ وہ فرقہ وارانہ سرگرمیوں سے باز آ جائیں ورنہ ان کے خلاف بھی کاروائی کی جائے گی۔

ہمارے خیال میں فرقہ وارانہ کشیدگی اور دہشت گردی پر قابو پانے کے لیے یہ اقدام نتیجہ خیز نہیں ہو گا۔ اس لیے کہ اگر ذہن موجود ہوں، افراد موجود ہوں، کشیدگی موجود ہو، اور کشیدگی کے اسباب بھی بدستور موجود ہوں تو خالی پابندیاں اور دھمکیاں کچھ نہیں کرتیں۔ اصل ضرورت کشیدگی اور دہشت گردی کے اسباب و عوامل کی نشاندہی اور ان کے ازالے کی ہے، اس کے بغیر کوئی کاروائی مؤثر نہیں ہو سکتی، پابندیاں لگ جانے کے باوجود ہر گروہ نام بدل کر اپنی کاروائیاں جاری رکھ سکتا ہے۔

اس لیے صدر محترم سے ہماری گزارش ہے کہ وہ سپریم کورٹ کے جج کی سربراہی میں عدالتی کمیشن قائم کریں جو سنی شیعہ کشیدگی کے اسباب و عوامل اور دہشت گردی کے محرکات کی نشاندہی کر کے ان کے خاتمہ کے لیے اقدامات تجویز کرے، اور پھر ان تجاویز پر کسی رو رعایت کے بغیر سختی سے عمل کیا جائے۔ اس کے سوا دہشت گردی اور فرقہ واریت پر قابو پانے کی کسی کوشش کے کامیاب ہونے کی امید نہیں ہے۔

   
2016ء سے
Flag Counter