روزنامہ جنگ لاہور ۲۷ فروری ۲۰۰۴ء کی خبر کے مطابق لاہور کی ضلعی حکومت نے صوبہ پنجاب کی حکومت سے سفارش کی ہے کہ لاہور میں پتنگ بازی پر مستقل پابندی لگا دی جائے اور اگر جشن بہاراں یا بسنت کے موقع پر ضروری ہو تو اسے شرائط اور پابندیوں کے ساتھ شہر سے باہر کھلے میدانوں میں محدود کر دیا جائے۔
پتنگ بازی کے کاروبار اور کلچر نے گزشتہ چند سالوں میں جو عروج حاصل کیا ہے اور لوگوں کے قیمتی وقت اور بے پناہ مال کے ضائع ہونے کے ساتھ ساتھ یہ سلسلہ سینکڑوں جانوں کا نذرانہ لے چکا ہے جبکہ زخمیوں کی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔ جبکہ قومی حلقوں میں اس پر بحث مسلسل جاری ہے کہ تفریح کے نام پر رچائے جانے والے بسنت میلہ کی ثقافتی حیثیت ہندو کلچر کی نمائندگی اور فروغ کے سوا کچھ نہیں اور اسے پاکستانی معاشرت کی قدروں کو کمزور کرنے کے لیے بطور مہم استعمال کیا جا رہا ہے۔ اس پس منظر میں لاہور کی ضلعی حکومت کی یہ سفارش بہت اہم ہے اور ہم اس کی تائید کرتے ہوئے صوبائی حکومت سے گزارش کرتے ہیں کہ وہ پورے پنجاب کو سامنے رکھتے ہوئے لوگوں کی جان و مال اور پاکستانی کلچر کے تحفظ کے لیے جلد اور ٹھوس قدم اٹھائے۔