بسم اللہ الرحمٰن الرحیم۔
امتِ مسلمہ کی خودمختاری اور آزادانہ حیثیت کے ساتھ وحدت و ہم آہنگی اور مسلم معاشروں میں قرآن و سنت کے احکام کی عملداری اس وقت ملتِ اسلامیہ کی سب سے بڑی ضرورت ہے، جس کے لیے عالمِ اسلام کے مختلف حلقوں میں بیسیوں بلکہ سینکڑوں گروہ اپنے اپنے انداز میں جدوجہد کر رہے ہیں، اور ان کے اہداف میں خلافت کی بحالی کے علاوہ معاشی استحکام و آزادی، نفاذِ شریعت اور مسلم تہذیب و ثقافت کا تحفظ شامل ہیں۔ اس مقصد کے لیے انسانی سماج کے حوالے سے اسلامی تعلیمات کے ساتھ ساتھ مسلم خلافتوں اور حکومتوں کے ماضی کے کردار، موجودہ عالمی اور ملی صورتحال، اور حال و مستقبل کے ناگزیر تقاضوں سے آگاہی لازمی امر کی حیثیت رکھتی ہے۔
راقم الحروف گزشتہ چھ عشروں سے ایک فکری و عملی کارکن کے طور پر کچھ نہ کچھ خدمت سرانجام دیتا آ رہا ہے اور اس دور کی سیاسی و علمی تحریکات کا حصہ رہا ہے۔ اس دوران خطبات و بیانات کے ساتھ ساتھ اخبارات و جرائد میں مسلسل لکھتے رہنا بھی میری تگ و دو کا اہم حصہ رہا ہے اور یہ بیانات و مضامین کم و بیش نصف صدی کے اخبارات و جرائد میں بکھرے ہوئے ہیں، جنہیں جمع و محفوظ کرنے میں ہمارے فاضل عزیز مولانا حافظ کامران حیدر (فاضل جامعہ نصرۃ العلوم) اور میرے عزیز فرزند ناصر الدین خان عامر ایک عرصہ سے پورے ذوق و محنت کے ساتھ مصروفِ عمل ہیں اور بحمد اللہ تعالیٰ بہت سا کام کر چکے ہیں جو مختلف عنوانات کے ساتھ مرتب کتابوں کی صورت میں اصحابِ ذوق کی تحسین حاصل کر رہے ہیں۔ خلافتِ اسلامیہ کے تاریخی پس منظر اور مستقبل کے امکانات اور پاکستان میں نفاذ شریعت کی جدوجہد کے بارے میں زیر نظر مجموعہ بھی انہی کی کاوش اور ذوق و سلیقہ کا ایک خوبصورت اظہار ہے۔ اللہ تعالیٰ اسے قبولیت سے نوازیں اور ملتِ اسلامیہ کے لیے نفع بخش بنا دیں، آمین یا رب العالمین۔