بسم اللہ الرحمٰن الرحیم۔
محترم المقام حضرات علمائے کرام زیدت مکارمکم !
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔
گزارش ہے کہ ملک بھر میں ۲۵ جولائی کو ہونے والے عام انتخابات کی سرگرمیاں جاری ہیں اور مختلف سیاسی جماعتیں اور اتحاد اس وقت میدانِ عمل میں ہیں۔ ملک کی عمومی صورتحال کچھ اس طرح سے ہے کہ:
- ملکی وحدت و سالمیت کا تحفظ اور قومی خودمختاری کی بحالی سب سے اہم مسئلہ بن چکی ہے۔ بیرونی طاقتوں کی مسلسل مداخلت اور پاکستان کے نظریاتی تشخص اور اسلامی شناخت کے خلاف بین الاقوامی اور علاقائی سازشوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔ داخلی طور پر دہشت گردی، کرپشن اور نا اہلیت کے ساتھ ساتھ گروہی، معاشی اور سیاسی مفادات کی بالادستی نے قومی وحدت اور سلامتی کے لیے خطرات پیدا کر دیے ہیں اور ہر طرف بے یقینی اور خلفشار کا ماحول دکھائی دے رہا ہے۔
- قیامِ پاکستان کے مقصد اور دستور پاکستان کے مطابق ملک میں نفاذ اسلام اور قرآن و سنت کے احکام کی بالادستی ملک کی بڑی سیاسی جماعتوں کے ایجنڈے سے خارج ہو چکی ہے۔ حتیٰ کہ ۱۹۷۷ء میں تحریک نظام مصطفٰیؐ کی قیادت کرنے والی بعض سیاسی قیادتیں بھی اب نظام مصطفٰیؐ کا نام لینے سے گریزاں ہیں بلکہ ملک کے اسلامی اہداف کی مخالفت کرنے والے عناصر کو ان کی سپورٹ حاصل ہے۔
- قیام پاکستان کی تحریک میں مسلم تہذیب کے تحفظ اور عملداری کو اس کا سب سے بڑا مقصد قرار دیا گیا تھا۔ مگر مغربی ثقافت اور ہندو تہذیب کی دو طرفہ یلغار اور فحاشی و عریانی کے بڑھتے ہوئے سیلاب پر مسلم تہذیب کے بہت سے علمبرداروں نے بھی چپ سادھ رکھی ہے جبکہ ابلاغ، تعلیم اور لابنگ کے بیشتر ریاستی و غیر ریاستی ادارے اس تہذیبی اور فکری یلغار کی کمین گاہیں بن چکی ہیں۔
- دستور پاکستان کی واضح صراحت اور ہدایت کے باوجود سودی نظام کی لعنت ملک پر مسلط ہے اور اسے نہ صرف تحفظ دیا جا رہا ہے بلکہ عمومی ماحول میں بھی حلال و حرام کا تصور طے شدہ پالیسی کے تحت کمزور کیا جا رہا ہے، وغیر ذٰلک۔
ان حالات میں قوم کی مثبت اور صحیح سمت راہنمائی کی ذمہ داری سب سے زیادہ علمائے کرام اور دینی جماعتوں پر عائد ہوتی ہے بشرطیکہ وہ متحد ہو کر مشترکہ ایجنڈے کے تحت اس سمت مسلسل پیش رفت کرتی رہیں۔ چنانچہ تمام مکاتب فکر کی دینی جماعتوں پر مشتمل ’’متحدہ مجلس عمل‘‘ کی بحالی اور عام انتخابات میں مشترکہ طور پر حصہ لینا اس سلسلہ میں ایک مستحسن قدم ہے جس کی حوصلہ افزائی اور اس کے ساتھ تعاون ہم سب کی ذمہ داری ہے۔ اس لیے ملک بھر کے تمام علمائے کرام سے بالعموم اور ضلع گوجرانوالہ کے علماء کرام سے بالخصوص گزارش ہے کہ وہ:
- جن حلقوں میں متحدہ مجلس عمل کے امیدوار الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں ان میں ان کے ساتھ بھرپور تعاون کریں۔
- جس حلقہ میں دینی جماعتوں کے ایک سے زائد امیدوار باہم مدمقابل ہیں ان کے درمیان مفاہمت اور سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے لیے پوری کوشش کریں۔
- اور جہاں دینی جماعتوں کا کوئی امیدوار نہیں ہے وہاں کسی بھی موزوں امیدوار کی حمایت کرتے وقت اس سے یہ عہد لیں کہ وہ
- قومی و ملکی معاملات میں بیرونی مداخلت کو روکنے کی کوشش کریں گے۔
- دستور کے مطابق ملک میں نفاذ اسلام کے لیے جدوجہد کریں گے۔
- عقیدۂ ختم نبوت و ناموس رسالتؐ کے خلاف سازشوں کی مزاحمت کریں گے۔
- سودی نظام کے خاتمہ کے لیے کی جانے والی کوششوں کا ساتھ دیں گے۔
- اور فحاشی و عریانی کے سدباب، اسلامی تہذیب و ثقافت کی پاسداری اور خاندانی نظام کے تحفظ کے لیے مؤثر کردار ادا کریں گے۔
مجھے امید ہے کہ اگر دینی حلقے، جماعتیں، کارکن اور علمائے کرام اپنی انتخابی سرگرمیوں کو اس ترتیب کے ساتھ منظم و مربوط کر لیں تو وہ عام انتخابات میں ملک و قوم اور دین و ملت کی بہتری کے لیے مؤثر کردار ادا کر سکیں گے، ان شاء اللہ تعالیٰ۔ اللہ تعالیٰ ۲۵ جولائی کے انتخابات کو دین، قوم اور ملک کے بہتر مستقبل کا ذریعہ بنائیں، آمین یا رب العالمین۔
خطیب مرکزی جامع مسجد گوجرانوالہ
۲۱ جولائی ۲۰۱۸ء