بسم اللہ الرحمٰن الرحیم۔
سود انسانی معیشت کا ایک ناسور ہے جس نے انسانی سماج کو ہر دور میں غیر متوازن رکھنے اور معاشی استحصال کے نت نئے طریقے نکالنے کا کردار ادا کیا ہے جس کا اعتراف آج بھی انصاف پسند ماہرینِ معیشت کر رہے ہیں۔
حضرات انبیاء کرام علیہم السلام کی تعلیمات اور الہامی کتابوں میں سود کی نحوست و حرمت کا تذکرہ موجود رہا ہے اور قرآن کریم نے سودی معیشت کو اللہ تعالیٰ اور رسولِ خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف جنگ اور محاذ آرائی سے تعبیر کر کے اس کی سنگینی کو واضح فرمایا ہے۔
قیامِ پاکستان کے بعد بانئ پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح رحمہ اللہ تعالیٰ نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے افتتاح کے موقع پر واشگاف طور پر ملک کے معاشی نظام کو قرآن و سنت کی تعلیمات کے دائرے میں رکھنے کا اعلان کیا تھا مگر ابھی تک پارلیمنٹ اور عدالتِ عظمیٰ کے دوٹوک فیصلوں کے باوجود سودی نظام سے نجات کے کوئی آثار دکھائی نہیں دے رہے۔
راقم الحروف سودی نظام کے خاتمہ کی جدوجہد کا کارکن کم و بیش نصف صدی سے چلا آ رہا ہے اور اس دوران سودی نظام کی نحوست اور اس سے نجات کی ضرورت و اہمیت کے حوالے سے اخبارات و جرائد میں لکھتا رہا ہے۔
ہمارے فاضل عزیز مولانا حافظ کامران حیدر (فاضل جامعہ نصرۃ العلوم) نے محنتِ شاقہ کے ساتھ ان تحریروں کو جمع کر کے زیرنظر مجموعہ کی صورت میں مرتب کر دیا ہے جو ان کے حسنِ ذوق کی علامت ہے اور اس پر وہ داد و تشکر کے مستحق ہیں۔ اللہ تعالیٰ انہیں دارین میں جزائے خیر سے نوازیں اور اس کاوش کو سودی نظام کے خاتمہ کی جدوجہد میں ایک خدمت کے طور پر قبول فرمائیں، آمین یا رب العالمین۔