بعد الحمد والصلوٰۃ۔ اللہ رب العزت نے جب جنت میں حضرت آدم علیہ السلام کو بنایا اور حضرت حوا علیہا السلام کو پیدا کیا تو دونوں کی شادی کروائی اور پھر جنت میں رہنے کو کہا ’’یا ادم اسکن انت وزوجک الجنۃ‘‘ تم بھی اور تمہاری بیوی بھی جنت میں رہو۔ یہ دونوں جنت میں ہی میاں بیوی تھے۔ ’’وکلا منہا رغداً‘‘ کھاؤ پیو جو چاہو بلا روک ٹوک ’’ولا تقربا ھذہ الشجرۃ‘‘ لیکن اس درخت کے قریب نہ جانا ’’فتکونا من الظالمین‘‘ (البقرۃ ۳۵)۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ ہم انسانوں کے لیے فلاں چیز جائز ہے اور فلاں ناجائز ہے، فلاں چیز کھانی ہے اور فلاں نہیں کھانی، یہ احکام صرف دنیا میں نہیں ہیں، جنت میں بھی تھے۔ حلال و حرام اور جائز و ناجائز، اس دنیا میں آنے سے پہلے جنت میں بھی ہمارے لیے یہ قانون تھا۔ اس دنیا میں تو حلال و حرام کا پورا نظام ہے۔ لیکن جب دنیا سے چلے جائیں گے تو آخری پڑاؤ کہاں ہو گا؟ آغاز تو جنت سے ہوا تھا لیکن آخری ٹھکانہ کہاں ہو گا؟ جنت یا جہنم۔ اللہ جنت ہی ٹھکانہ کرے اور دوسری طرف سے بچا لے، آمین۔
قرآن مجید میں اس کا ذکر ہے کہ جب جنت والے جنت میں چلے جائیں گے، دوزخ والے دوزخ میں چلے جائیں گے، اعراف والے اعراف میں ہوں گے، فاصلہ بہت ہو گا درمیان میں لیکن آپس میں باتیں ہوں گی۔ دوزخی جنتیوں سے باتیں کریں گے، جنتی دوزخیوں سے باتیں کریں گے، اعراف والے دونوں سے باتیں کریں گے۔ فاصلہ اتنا ہو گا تو مکالمہ کیسے ہو گا؟ حدیث میں آتا ہے کہ جنت کی خوشبو پانچ سو سال کی مسافت تک جائے گی، اور جہنم کا دھواں بھی پانچ سو سال کی مسافت تک جائے گا۔
اور تینوں کا مکالمہ ہو گا۔ ’’ونادیٰ اصحاب الجنۃ اصحاب النار‘‘ (الاعراف ۴۴) جنتی دوزخیوں سے بات کریں گے۔ ’’ونادیٰ اصحاب النار اصحاب الجنۃ‘‘ (الاعراف ۵۰) اور دوزخی جنت والوں سے بات کریں گے۔ ’’ونادیٰ اصحاب الاعراف‘‘ (الاعراف ۴۸)۔ ایک مکالمہ ذکر کرتا ہوں۔ دوزخی جنت والوں سے کہیں گے ’’ان افیضوا علینا من الماء‘‘ ہماری طرف کچھ پانی بھیجو ’’او مما رزقکم اللہ‘‘ اللہ تعالیٰ نے جو تمہیں رزق دیا ہے تھوڑا ادھر بھی بھیجو۔ یہ دوزخ والے جنتیوں سے مانگیں گے۔ وہ جواب دیں گے ’’انا اللہ حرمھما علی الکافرین‘‘ (الاعراف ۵۰) اللہ تعالیٰ نے جنت کا پانی اور جنت کی نعمتیں دوزخیوں پر حرام کر دی ہیں۔
میں صرف یہ بات بتانا چاہتا ہوں کہ جب جنت سے زمین پر نہیں آئے تھے، حلال و حرام تب بھی تھا۔ اور جب زمین سے چلے جائیں گے جنت اور دوزخ میں، حلال و حرام وہاں بھی ہو گا۔ یہ بڑا پکا قانون ہے، یہ قانون ہمیشہ سے چلا آیا ہے کہ یہ جائز ہے اور یہ ناجائز ہے۔ اور جائز ناجائز بنانے والا اللہ تعالیٰ ہے۔