بسم اللہ الرحمٰن الرحیم۔ سرورِ کائنات حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرتِ طیبہ ایک ایسا بحرِ ناپیدا کنار ہے جس کی وسعتوں اور گہرائی کو آج تک نہیں ماپا جا سکا، اور چونکہ اسوۂ نبوی علیٰ صاحبہا التحیۃ والسلام انسانی سماج کی قیامت تک ہمہ نوع ضروریات کو اپنے دامن میں سمیٹے ہوئے ہے جن کا حل وقت اور ضرورت کے ساتھ ساتھ سامنے آتا رہے گا، اس لیے اس بحرِ ناپیدا کنار کی وسعت و گہرائی کو قیامت تک پیمائش کے دائرے میں لانا ممکن بھی نہیں ہے۔ سیرتِ طیبہ ماضی کی طرح آج کی سماجی ضروریات کو بھی محیط ہے اور مستقبل کی سماجی ضروریات اور انسانی مسائل و مشکلات کا حل بھی اس میں پنہاں ہے، اس لیے ہر دور کی ضروریات اور تقاضوں کے مطابق سیرتِ مبارکہ اور اسوۂ حسنہ کے اظہارِ بیان میں تنوع و تسلسل بھی جاری ہے جو قیامت تک اسی طرح قائم و ساری رہے گا۔
دینِ اسلام کے ایک کارکن اور دینی تعلیمات کے ایک داعی کے طور پر مجھے بھی اپنے بیانات، دروس اور مضامین میں سرورِ کائنات صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرتِ طیبہ اور اسوۂ حسنہ کے مختلف اور متنوع پہلوؤں پر اظہارِ خیال کی سعادت حاصل رہی ہے اور اس کا سلسلہ بحمداللہ آج بھی جاری ہے، اور یہ گزارشات اخبارات و جرائد اور بیانات میں بکھری ہوئی ہیں جن کا ایک انتخاب فرزند عزیز حافظ ناصر الدین خان عامر نے زیرنظر مجموعہ میں حسنِ ذوق کے ساتھ مرتب کیا ہے، جس میں عصرِ حاضر کی بہت سی علمی، معاشرتی، تہذیبی اور دیگر ضروریات پر ان معروضات کو اپنے ذوق و ترتیب کے ساتھ جمع کر دیا ہے، امید ہے کہ علماء و طلبہ کے ساتھ ساتھ جدید تعلیم سے بہرہ ور شائقین کے لیے بھی یہ مجموعہ مفید ہو گا۔ اللہ رب العزت عزیزم عامر خان کی اس کاوش کو قبولیت سے نوازیں اور جناب سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم کے نام لیواؤں میں ہمارا نام شامل فرما کر اسے ہمارے لیے ذخیرۂ آخرت بنا دیں، آمین یا رب العالمین۔