مذہب کا ریاستی کردار اور مغربی دانش ور
اقوام متحدہ میں ریاست ہائے متحدہ امریکہ کے سفیر زلمے خلیل زاد نے آسٹریا کے ایک اخبار ’’آئی پریس‘‘ کو انٹرویو دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ مشرق وسطیٰ میں تیزی سے ابتر ہوتی ہوئی صورت حال تیسری عالمی جنگ کا باعث بن سکتی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ مشرق وسطیٰ کی موجودہ صورت حال ابتری کے حوالے سے ایسے نقطے پر پہنچ چکی ہے جس نقطے پر بیسویں صدی کے پہلے نصف حصے میں یورپ کی صورت حال تھی اور یہ صورت حال دو عالمی جنگوں کا باعث بنی تھی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
سانحہ لال مسجد اور شریعت وحکمت کے تقاضے
پچیس برس قبل افغانستان کو روسی استعمار کی مسلح مداخلت اور معاشرہ میں لادینیت کے فروغ کے سنگین مسئلہ کا سامنا تھا، جس کا حل افغان علما اور عوام نے مسلح جدوجہد کی صورت میں نکالا اور روس مخالف بین الاقوامی حلقوں کے تعاون سے اس میں کامیابی حاصل کر کے ایک مرحلے میں طالبان کی حکومت کے نام سے اسلامی امارت بھی قائم کر لی۔ لیکن اس مرحلے تک پہنچنے میں بھرپور تعاون کرنے والے بین الاقوامی حلقوں نے اس سے آگے ان کی کسی بھی پیش رفت کو خود اپنے لیے خطرہ محسوس کرتے ہوئے ان کا راستہ بزور قوت روک دیا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
مذہبی شدت پسندی، حکومت اور دینی جماعتیں
جامعہ حفصہ اور لال مسجد اسلام آباد کے خلاف سرکاری فورسز کے مسلح آپریشن نے پورے ملک کو دہلا کر رکھ دیا ہے۔ ایک عرصہ سے مختلف حلقوں کی طرف سے یہ کوشش جاری تھی کہ کسی طرح یہ تصادم رک جائے اور خونریزی کا وہ الم ناک منظر قوم کو نہ دیکھنا پڑے جس نے ملک کے ہر فرد کو رنج و صدمہ کی تصویر بنا دیا ہے، لیکن جو ہونا تھا وہ ہوا، بہت برا ہوا اور بہت برے طریقے سے ہوا۔ اس سے کچھ لوگوں کو ضرور تسکین حاصل ہوئی ہوگی جو حکومت کی رٹ بحال کرنے کے ساتھ ساتھ دہشت اور رعب ودبدبہ مسلط کرنا بھی ضروری سمجھ بیٹھے تھے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
جہاد کے بارے میں پوپ بینی ڈکٹ کے ریمارکس
اس کے ساتھ ساتھ پوپ بینی ڈکٹ نے قرآن کے تصور جہاد کو بھی گفتگو کا موضوع بنایا اور چودھویں صدی کے ایک بازنطینی مسیحی حکمران عمانویل دوم پیلیو لوگس کے ایک مکالمہ کے حوالے سے ایسی باتیں کہہ دیں جو نہ صرف یہ کہ جہاد کے جذبہ وتصور کو غلط رنگ میں پیش کرنے کے مترادف ہیں۔ مذکورہ مکالمے میں مسیحی حکمران نے کہا تھا: ’’مجھے دکھاؤ کہ محمد نے نئی چیز کیا پیش کی ہے؟ تمھیں صرف ایسی چیزیں ملیں گی جو بری اور غیر انسانی ہیں، جیسا کہ محمد کا یہ حکم کہ جس مذہب کی انھوں نے تبلیغ کی ہے، اسے تلوار کے ذریعے سے پھیلایا جائے۔‘‘ ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
منکرات وفواحش کا فروغ اور ارباب دانش کی ذمہ داری
مساج پارلروں کا معاملہ ہی سامنے رکھ لیا جائے جن میں نوجوان اور نوعمر لڑکیاں مردوں کو مساج کرتی ہیں اور مساج کے نام پر بدکاری کا ایک وسیع نیٹ ورک کام کر رہا ہے۔ اسلامی جمہوریہ پاکستان کے دار الحکومت اسلام آباد میں اس قسم کے بدکاری کے اڈوں کی موجودگی، ان کا فروغ اور ان پر حکومتی اداروں، دینی وسیاسی جماعتوں کی خاموشی اور سماجی اداروں کی لا تعلقی اور بے حسی کا ایک انتہائی افسوس ناک منظر سامنے ہے۔ اس صورت حال میں اگر ہمارے دانش ور صرف لال مسجد کی انتظامیہ کو ہی کوستے چلے جائیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
عالمی تہذیبی کشمکش کی ایک ہلکی سی جھلک
جب لندن پہنچا تو روزنا مہ جنگ لندن میں ۷ مئی کو یہ رپورٹ پڑھنے کو ملی جس کے مطابق چرچ آف انگلینڈنے دعویٰ کیا ہے کہ مشرق وسطیٰ کے لیے حکومت کی تباہ کن پالیسیوں نے برطانوی مسلمانوں کو انتہا پسند بنا دیا ہے۔ برطانوی اخبار آبزرور کے مطابق وزیر اعظم ٹونی بلیئر کی خارجہ پالیسی کو شدید تنقید کا نشانہ بنانے والی رپورٹ میں چرچ نے عراق میں کی جانے والی غلطیوں کی مذمت کی اور کہا کہ دنیا بھر میں برطانیہ کا چہرہ مسخ ہو چکا ہے اور یورپ میں وہ تنہا کھڑاہے اوراس کی وجہ امریکہ کے ہر حکم کی بجا آوری ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
امت مسلمہ اور مغرب کے علوم وافکار
مغرب کے بارے میں یہ تصور رکھنا کہ وہ اسلام اور مسلمانوں کے بارے میں غلط فہمیوں کا شکار ہے، خود مغرب کی ذہنی سطح، نفسیاتی ماحول اور تحلیل وتجزیہ کی استعداد وصلاحیت سے بے خبری کے مترادف ہے۔ کیونکہ مسلمانوں کے بارے میں تو یہ سوچا جا سکتا ہے کہ وہ علم و خبر کے ذرائع اور ذوق کی کمی کے باعث مغرب کے بارے میں غلط فہمیوں کا شکار ہیں اور تحلیل و تجزیہ، باریک بینی اور مستقبل میں جھانکنے کی صلاحیت کی کمزوری کی وجہ سے مغرب کے مقاصد اور عزائم کو پوری طرح نہیں سمجھ پا رہے ہیں، لیکن کیا مغرب بھی مسلمانوں کے حوالے سے اسی سطح پر ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
عدالتی بحران اور وکلاء برادری کی جدوجہد
کیونکہ وہ ملک کا بادشاہ ہونے کے ساتھ ساتھ چرچ آف انگلینڈ کا بھی سربراہ ہوتا ہے اور چرچ آف انگلینڈ کیتھولک نہیں ہے، اس لیے اس کا سربراہ کیتھولک نہیں ہو سکتا۔ چنانچہ بادشاہت کے قواعد وضوابط میں یہ بات باقاعدہ طور پر شامل ہے کہ چونکہ برطانیہ کا بادشاہ چرچ کا بھی سربراہ ہوتا ہے، اس لیے اس کا تعلق کیتھولک فرقہ سے نہیں ہوگا۔ اگر اس نزاکت کا برطانیہ کے نظام میں لحاظ رکھا گیا ہے اور وہاں اس پابندی کا اہتمام ضروری سمجھا گیا ہے تو ہمارے ہاں بھی اس اصولی موقف کے احترام میں کوئی حجاب محسوس نہیں کیا جانا چاہیے، مکمل تحریر
اسلام کی تشکیل نو کی تحریکات اور مارٹن لوتھر ۔ مولانا سید سلیمان ندویؒ کا مکتوب
بہت سے مسلم دانشوروں نے مارٹن لوتھر کی اس تحریک کے پس منظر اور نتائج کی طرف نظر ڈالے بغیر اس کے نقش قدم پر چلنے کو ضروری خیال کرلیا اور اب جب کہ مغرب اس کے تلخ نتائج کی تاب نہ لاتے ہوئے واپسی کے راستے تلاش کر رہا ہے، ہمارے یہ دانشور اب بھی اسی کی پیروی میں اسلام کی تعبیر وتشریح کے روایتی فریم ورک کو توڑدینے کی مسلسل کوششوں میں مصروف ہیں ۔ ۔ ۔ ’’اسلامی تہذیب وثقافت‘‘ کی جلد اول میں اس حوالے سے مولانا سید سلیمان ندویؒ کا ایک مکتوب گرامی ہے جس سے ہماری مذکورہ بالا گزارشات کی تائید ہوتی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
روشن خیالی کے مغربی اور اسلامی تصور میں فرق
مغرب نے تاریکی سے روشنی کی طرف سفر انقلاب فرانس سے شروع کیا اور مغرب کے ہاں تاریک دور اور روشن دور میں فاصل انقلاب فرانس ہے۔ اس سے پہلے کا دور تاریکی، جہالت اور ظلم و جبر کا دور کہلاتا ہے جبکہ اس کے بعد کے دور کو روشنی، علم اور انصاف و حقوق کا دورکہا جاتا ہے۔ مگر ہمارے ہاں دور جاہلیت جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت سے پہلے کے دور کو سمجھا جاتاہے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تشریف آوری سے پہلے زمانہ جاہلیت، ظلم وجبراور تاریکی کا دورکہلاتاہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
Pages
- « شروع
- ‹ پچھلا صفحہ
- …
- 427
- 428
- …
- اگلا صفحہ ›
- آخر »