روزنامہ جنگ کراچی ۲۴ جولائی ۲۰۰۶ء کی ایک خبر کے مطابق کراچی کے بڑے مدارس کے سرکردہ حضرات نے حکومت کی یہ ہدایت مسترد کر دی ہے کہ ان مدارس میں تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ کو ان کے ملکوں میں واپس بھجوا دیا جائے۔ خبر کے مطابق حکومت نے چار غیر ملکی طلبہ کو ان کے وطن واپس بھیجنے کے لیے جامعہ علوم اسلامیہ بنوری ٹاؤن اور جامعہ بنوریہ سائٹ کراچی کو خط لکھا ہے کہ جامعہ بنوری ٹاؤن کے تین اور جامعہ بنوریہ کے ایک طالب علم کو فوری طور پر فارغ کرکے ان کے وطن واپس بھیجا جائے۔ ان میں دو طالب علموں کا تعلق تھائی لینڈ سے، ایک کا انڈونیشیا سے اور ایک کا ملائیشیا سے ہے۔ خبر کے مطابق اس سلسلہ میں اتوار کو بنوریہ ٹاؤن میں حضرت مولانا ڈاکٹر عبدالرزاق اسکندر کی سربراہی میں مختلف مدارس کے ذمہ دار حضرات کا اجلاس ہوا جس میں اس ہدایت کو قبول کرنے سے انکار کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ اس سلسلہ میں دینی مدارس کے تمام وفاقوں کی مشترکہ تنظیم ’’اتحاد المدارس دینیہ‘‘ کے ساتھ کیے گئے معاہدے کی پاسداری کرتے ہوئے غیر ملکی طلبہ کے اخراج کی ہدایات جاری کرنے کی بجائے ان کے ویزوں میں توسیع کرے اور انہیں اپنی تعلیم مکمل کرنے کا موقع دے۔ خبر میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ دنوں کراچی کے مختلف مدارس پر چھاپے مار کر تین درجن کے لگ بھگ طلبہ کو گرفتار کیا گیا ہے تاہم اب بھی کراچی کے متعدد مدارس میں دو ہزار سے زائد غیر ملکی طلبہ موجود ہیں۔
دریں اثنا وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے ناظم اعلٰی مولانا قاری محمد حنیف جالندھری کے ایک بیان کے مطابق گزشتہ دنوں وفاقی حکومت کے ساتھ مذاکرات میں یہ بات باضابطہ طور پر طے ہوگئی تھی کہ جو غیر ملکی طلبہ پاکستان کے دینی مدارس میں تعلیم حاصل کرنے کے لیے باقاعدہ ویزا لے کر آئے ہیں انہیں نہیں نکالا جائے گا اور ان کے ویزوں میں توسیع کی جائے گی تاکہ وہ اپنی تعلیم مکمل کر سکیں، لیکن اس کے باوجود دینی مدارس پر کریک ڈاؤن اور غیر ملکی طلبہ کی گرفتاری اور اخراج کا سلسلہ جاری ہے۔ اسی ضمن میں گزشتہ دنوں کوئٹہ کے مدارس کے حوالہ سے بھی یہ خبریں اخبارات میں شائع ہو چکی ہیں کہ بہت سے مدارس میں چھاپے مار کر سینکڑوں طلبہ کو گرفتار کیا گیا ہے کہ وہ غیر ملکی ہیں۔
اس پس منظر میں کراچی کے بڑے دینی مدارس کے سرکردہ حضرات کا یہ موقف قرین قیاس ہے کہ انہوں نے غیر ملکی طلبہ کے اخراج کے بارے میں سرکاری ہدایت کو قبول کرنے سے انکار کر دیا ہے اور ہم ان کے اس جائز موقف کی مکمل تائید کرتے ہیں۔ ہم حکومت کو توجہ دلانا چاہتے ہیں کہ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے چارٹر اور بین الاقوامی قوانین کی رو سے دنیا کے ہر شخص کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ کسی بھی نوعیت کی تعلیم حاصل کرنے کے لیے کسی بھی ملک میں جا سکتا ہے اور انسانی حقوق کے اس بین الاقوامی معاہدہ کے مطابق دنیا کی تمام حکومتیں اس بات کی پابند ہیں کہ تعلیم میں کوئی رکاوٹ نہ ڈالیں اور لوگوں کو تعلیم کے لیے مختلف ممالک میں آنے جانے کا آزادانہ حق دیں۔ اس لیے ہم حکومت پاکستان سے یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ دینی تعلیم کے ساتھ امتیازی سلوک کرنے کی بجائے دینی مدارس کے وفاقوں کے ساتھ اپنے معاہدہ کی پاسداری کرے اور ان غیر ملکی طلبہ کو جو ویزا لے کر پاکستان کے دینی مدارس میں تعلیم حاصل کرنے کے لیے آئے ہیں انہیں تعلیم مکمل کرنے کا موقع دیں۔