کرائے کے شوہر

   
نومبر ۲۰۰۳ء

نیویارک سے شائع ہونے والے اردو ہفت روزہ ’’پاکستان پوسٹ‘‘ نے ۹ اکتوبر تا ۱۵ اکتوبر ۲۰۰۳ء کی اشاعت میں سی این این کے حوالہ سے خبر شائع کی ہے کہ ماسکو میں کرائے پر شوہر فراہم کرنے کے لیے باقاعدہ سروس کا آغاز ہوگیا ہے۔ نینا راکمانین نامی خاتون نے بے شوہر خواتین کے لیے ایک سروس شروع کی ہے جس کے تحت مذکورہ خواتین گھنٹوں، دنوں یا مہینوں کے حساب سے شوہر کرائے پر حاصل کرکے ان سے گھر کے ضروری کام کاج کرا سکیں گی۔ اس سروس کا نام ’’شوہر کرائے پر‘‘ رکھا گیا ہے اور اس کا باقاعدہ اشتہار جاری کیا گیا ہے۔ نینا کا کہنا ہے کہ روس میں ۶۰ فیصد خواتین اکیلے زندگی گزارتی ہیں جبکہ گھروں میں ایسے بہت سے کام ہوتے ہیں جو صرف مردوں کے کرنے کے ہوتے ہیں اس لیے ان خواتین کی ضرورت کو محسوس کرتے ہوئے یہ سروس شروع کی گئی ہے۔

مغرب نے جب سے اپنے خاندانی اور اجتماعی معاملات میں آسمانی تعلیمات اور وحی الٰہی کی راہنمائی کو مسترد کرکے سوسائٹی کی خواہشات پر سارے فیصلے کرنے کا راستہ اختیار کر رکھا ہے، ظاہری ترقی، اسباب و وسائل کی فراوانی اور تعیش و سہولت کی کارفرمائی کے باوجود ذہنی سکون اور روحانی طمانینت سے مغربی سوسائٹی مسلسل محروم ہوتی چلی جا رہی ہے اور اس فکری انارکی کا سب سے زیادہ نشانہ خاندانی نظام بنا ہے۔

آج مغربی معاشرہ اپنے فیملی سسٹم کی تباہی پر ماتم کناں اور اس سے نکلنے کے لیے راستے تلاش کر رہا ہے لیکن اس کے لیے اس کا جو قدم اٹھتا ہے وہ مزید خرابیوں اور اخلاقی تباہ کاریوں کا باعث بن جاتا ہے۔ جس کی ایک مثال مذکورہ بالا خبر کی صورت میں دیکھی جا سکتی ہے۔ہمارا ایمان ہے کہ دنیا جب تک آسمانی تعلیمات اور وحی الٰہی کی طرف دوبارہ رجوع نہیں کرتی، ترقی اور تعیش و سہولت کے تمام تر اسباب کی فراہمی کے باوجود سوسائٹی کو حقیقی اجتماعیت اور روحانی سکون کا ماحول نہیں مل سکتا اور اس قسم کے مصنوعی سہاروں سے خاندانی ماحول کی واپسی کی کوئی صورت کامیاب نہیں ہو سکتی۔

   
2016ء سے
Flag Counter