بسم اللہ الرحمٰن الرحیم۔
مفکر اسلام حضرت مولانا مفتی محمود قدس اللہ سرہ العزیز ہمارے دور کی ان ممتاز ترین سیاسی، علمی، فقہی اور فکری شخصیات میں سے ہیں جنہوں نے علماء حق کے قافلہ کو اپنے اسلاف کے نقشِ قدم پر جدوجہد کے صحیح رخ سے نہ صرف متعارف کرایا بلکہ عملی طور پر اس کارواں کی قیادت کر کے حضرت مجدد الف ثانیؒ اور حضرت شاہ ولی اللہ دہلویؒ کی جدوجہد کا تسلسل جاری رکھنے میں اہم کردار ادا کیا۔ بالخصوص پاکستان کے نام سے برصغیر میں مسلمانوں کی ایک نئی ریاست قائم ہونے کے بعد اس کی اسلامی و تہذیبی شناخت کو برقرار رکھنے بلکہ دستوری طور پر اس کے تحفظ میں فیصلہ کن کردار ادا کیا۔
مجھے جمعیت علماء اسلام پاکستان کے ایک کارکن کے طور پر کم و بیش دو عشرے ان کی قیادت میں کام کرنے کی سعادت حاصل ہوئی ہے، جبکہ ۱۹۷۵ء کے وسط سے ان کی وفات تک جمعیت علماء اسلام کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات کے طور پر ان کی ورکنگ کمیٹی میں خدمت و محنت کا اعزاز بھی حاصل ہوا ہے جو میرے لیے افتخار کی بات ہے۔ اس دوران حضرت مفتی صاحبؒ کی شخصیت، خدمات، افکار اور جدوجہد کے حوالہ سے اخبارات و جرائد میں لکھتا بھی رہا ہوں اور اس سلسلہ میں میرے مضامین مختلف جرائد و رسائل میں بکھرے پڑے ہیں۔
ہمارے فاضل عزیز حافظ خرم شہزاد نے ذوق و محنت کے ساتھ ان مضامین میں سے انتخاب کر کے زیرنظر مجموعہ مرتب کیا ہے جو ان کے حسنِ ذوق کے ساتھ ساتھ حضرت مفتی صاحبؒ اور جمعیت علماء اسلام پاکستان کے ساتھ ان کا گہرے قلبی و فکری وابستگی کا اظہار بھی ہے۔ عزیز محترم کا شکرگذار ہوں کہ انہوں نے قائد محترم قدس اللہ سرہ العزیز کے بارے میں میری گذارشات کا انتخاب کر کے انہیں مرتب صورت میں احباب کے سامنے پیش کر دیا ہے۔ اللہ تعالیٰ انہیں جزائے خیر سے نوازیں اور اس خدمت کو حضرت مفتی صاحبؒ کے افکار کے نئی نسل تک پہنچنے کا ذریعہ بنا دیں، آمین یا رب العالمین۔