سیالکوٹ چیمبر آف کامرس کا سیرت اسٹڈی سنٹر

   
۴ جولائی ۲۰۰۳ء

سیالکوٹ کے ’’سیرت اسٹڈی سنٹر‘‘ کا نام تو کافی عرصہ سے سن رکھا تھا اور اس کی سرگرمیوں کی اطلاعات بھی وقتاً فوقتاً ملتی رہیں، مگر اسے دیکھنے کا اتفاق گزشتہ روز ہوا۔ پروفیسر عبد الجبار شیخ اس ادارے کے ڈائریکٹر ہیں، پرانے اساتذہ میں سے ہیں، متعدد کتابوں کے مصنف ہیں، ریٹائرمنٹ کے بعد آرام سے نہیں بیٹھے اور نہ صرف سیرت اسٹڈی سنٹر کے کاموں کی نگرانی کر رہے ہیں بلکہ جامعہ خدیجۃ الکبریٰ کے نام سے طالبات کا ایک معیاری مدرسہ بھی ان کے زیر اہتمام چل رہا ہے جہاں درسِ نظامی کے نصاب کے تحت سینکڑوں طالبات دینی علوم سے بہرہ ور ہو رہی ہیں۔

سیرت اسٹڈی سنٹر کا سنگِ بنیاد ۱۹۸۰ء میں صدر جنرل ضیاء الحق مرحوم نے رکھا تھا، اور اس کی دو منزلہ خوبصورت عمارت کا افتتاح صدر رفیق تارڑ نے اپنے دورِ صدارت میں کیا۔ یہ سنٹر چھاؤنی کے علاقہ میں ہے اور آرمی ویلفیئر شاپ کے قریب ہے۔ اس سنٹر کا مقصد جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرتِ طیبہ کے حوالے سے دینی تعلیمات کو فروغ دینا اور امتِ مسلمہ کو سرورِ کائنات صلی اللہ علیہ وسلم کے اسوۂ و سیرت کی شاہراہ پر واپس لانا ہے۔ اور یہ ایک ایسا مبارک مقصد ہے جس کا تذکرہ سنتے ہی ہر مسلمان کا دل عقیدت و محبت کے جذبات سے سرشار ہو جاتا ہے۔

سیرت اسٹڈی سنٹر کے بارے میں یہ معلوم کر کے میری خوشی میں کئی گنا اضافہ ہو گیا جو پہلے میرے علم میں نہیں تھا کہ اس کا قیام سیالکوٹ کے ایوانِ صنعت و تجارت کی طرف سے عمل میں لایا گیا ہے، اس کے تمام اخراجات کی کفالت چیمبر آف کامرس کرتا ہے اور اس سنٹر کے مالیاتی معاملات ایوانِ صنعت و تجارت کے صدر کے کنٹرول میں ہوتے ہیں۔

سیرت اسٹڈی سنٹر میں ایک خوبصورت مسجد ہے، اس کے ساتھ دو منزلہ بلڈنگ میں وسیع لائبریری ہے، دفاتر ہیں، متعدد کلاس رومز ہیں، کمپیوٹر روم ہے، اور مطالعہ و تحقیق کی غرض سے آنے والے اسکالرز کے لیے مہمان خانہ بھی ہے۔ میری زیادہ دلچسپی لائبریری میں تھی جہاں پروفیسر عبد الجبار شیخ نے اپنے ذوق کے مطابق سیرت ِنبویؐ کے علاوہ دیگر اہم دینی موضوعات پر کتابوں کا اچھا خاصا ذخیرہ جمع کر رکھا ہے۔ ان میں سے بعض نایاب کتب بھی ہیں جو دوسری کسی لائبریری میں نظر نہیں آتیں، جبکہ مطالعہ و تحقیق کا ذوق رکھنے والوں کے لیے لائبریری سے استفادہ کی مناسب سہولتیں بھی فراہم کی گئی ہیں۔

سیرت اسٹڈی سنٹر میں اس وقت طالبات کے لیے ایم اے علومِ اسلامیہ کی کلاس جاری ہے جس نے پہلے سال کا امتحان پنجاب یونیورسٹی سے دے دیا ہے۔ جبکہ اس کے علاوہ طالبات کے لیے دینی تعلیم کا ایک اور تین سالہ کورس بھی جاری ہے جس میں سو کے لگ بھگ طالبات شریک ہیں۔ اس کورس میں عربی زبان، قرآن کریم کا ترجمہ، حدیثِ نبویؐ، فقہ اسلامی اور دیگر ضروری مضامین کے ساتھ ساتھ کمپیوٹر ٹریننگ بھی شامل ہے، اور سیرت النبیؐ ایک مستقل موضوع کے طور پر پڑھائی جاتی ہے۔ سنٹر کے منتظمین کی خواہش ہے کہ مسلمان معاشرے کو جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرتِ طیبہ سے روشناس کرانے اور تربیت و تزکیہ کے حوالے سے اسوۂ نبویؐ سے عمومی استفادہ کا ذوق بیدار کرنے کے لیے ایک فکری تحریک کا آغاز کیا جائے۔

اس سلسلہ میں ۲۵ جون کو سنٹر کی مسجد میں مغرب کی نماز کے بعد ’’سیرت کانفرنس‘‘ کا اہتمام کیا گیا اور راقم الحروف کو بھی دعوت دی گئی کہ ’’تربیت و تزکیہ اور اسوۂ رسولؐ‘‘ کے عنوان پر گزارشات پیش کروں۔ اس موقع پر سنٹر میں حفظِ قرآن کریم کی باقاعدہ کلاس کا بھی افتتاح ہوا اور مجھے یہ اعزاز بخشا گیا کہ کلاس کے دو پہلے بچوں کو ابتدائی سبق پڑھا کر حفظِ قرآن کریم کے شعبہ کا آغاز کروں۔ اس تقریب میں شہر کے سرکردہ تاجر حضرات، سرکاری افسران اور علماء کرام کی ایک منتخب تعداد شریک تھی۔ چنانچہ میں نے مختصر گزارشات پیش کیں جن کا خلاصہ یہ تھا کہ

حضراتِ انبیاء کرام علیہم السلام بالخصوص جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات و ہدایات کا بنیادی مقصد یہ رہا ہے کہ انسانی معاشرے کو حقوق اللہ اور حقوق العباد دونوں کی ادائیگی کے لیے تیار کیا جائے۔ اور اللہ تعالیٰ اور اس کے بندوں کے حقوق کے درمیان ایک ایسا توازن قائم ہو جس کے تحت انسان اپنے مالک کے ساتھ ساتھ اپنے ہم جنس انسانوں کے حقوق بھی صحیح طریقہ سے ادا کر سکے۔

جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب تشریف لائے تو لوگ دو انتہاؤں پر کھڑے تھے۔ ایک طرف آخرت اور خدا کے تصور سے بیگانہ لوگ تھے جنہوں نے اس دنیا کی زندگی کو ہی سب کچھ سمجھ لیا تھا، اور اللہ تعالیٰ کی بندگی اور حقوق سے بالکل غافل ہو گئے تھے۔ جبکہ دوسری طرف ایسے افراد تھے جنہوں نے معاشرے سے لاتعلقی اور سوسائٹی سے کنارہ کشی کو دین قرار دے لیا تھا، اور رہبانیت کا راستہ اختیار کر رکھا تھا۔ جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں انتہاؤں کی صراحتاً نفی کی اور یہ عقیدہ دیا کہ صراطِ مستقیم یہی ہے کہ اللہ تعالیٰ کے حقوق بھی ادا کیے جائیں اور اس کے بندوں کے حقوق میں بھی کوتاہی روا نہ رکھی جائے۔

آج انسانی سوسائٹی پھر سے اجتماعی طور پر ’’وَن وے ٹریک‘‘ پر چڑھ گئی ہے، سوسائٹی اور معاشرے کو ہی سب کچھ سمجھا جا رہا ہے، دنیا کی عارضی زندگی ہی اصل منزل و مقصد قرار پا گئی ہے، اور ان بھول بھلیوں میں انسان اپنے خدا کو، آسمانی تعلیمات کو اور مرنے کے بعد کی زندگی کو بھول گیا ہے۔ اس لیے آج جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت و اسوہ کا سب سے بڑا مقصد اور پیغام ہمارے لیے یہ ہے کہ نسلِ انسانی کو اس وَن وے ٹریک کے ہولناک نتائج سے آگاہ کیا جائے۔ اللہ تعالیٰ کے حقوق اور حقوق العباد کے درمیان اس توازن اور بیلنس کو پھر سے انسانی سوسائٹی میں اجاگر کیا جائے جو جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نہ صرف پیش کیا تھا بلکہ اسے عملی طور پر قائم کر کے بھی دکھا دیا تھا۔

پروفیسر عبد الجبار شیخ نے بتایا کہ سنٹر کی طرف سے تحقیق و مطالعہ کا ذوق رکھنے والے طلبہ، بالخصوص درسِ نظامی کے ایسے فضلاء کو تحقیق و مطالعہ کے مواقع فراہم کرنے اور انہیں اس سلسلہ میں ضروری سہولتیں اور وظائف مہیا کرنے کا پروگرام ترتیب دیا جا رہا ہے۔ میں نے ان سے گزارش کی کہ اصل کرنے کا کام یہی ہے، کیونکہ کالجوں اور دینی مدارس دونوں سے فارغ ہونے والے نوجوانوں میں ایک اچھی خاصی تعداد ایسے افراد کی ہوتی ہے جو تعلیم کے میدان میں آگے بڑھنا چاہتے ہیں، تحقیق و مطالعہ کے ذوق میں پیشرفت کے خواہشمند ہوتے ہیں، اور تعلیم و تحقیق کی دنیا میں زندگی بسر کرنے کی تمنا رکھتے ہیں، لیکن مواقع، وسائل اور سہولتوں کے فقدان کے باعث ان کی یہ نیک خواہشات سینوں میں ہی گھٹ کر رہ جاتی ہیں۔

بہرحال سیالکوٹ چیمبر آف کامرس کا یہ قابلِ تقلید کام دیکھ کر بے حد مسرت ہوئی جس پر سیالکوٹ کی تاجر اور صنعتکار برادری کو خراجِ تحسین پیش کرنا ضروری سمجھتا ہوں۔ خدا کرے کہ ہمارے دیگر شہروں کے تاجر اور صنعتکار بھی اس قسم کے خیر کے کاموں کی طرف متوجہ ہوں اور ان کا پیسہ ایسے کاموں پر خرچ ہو کہ قوم کی تعلیم و ترقی کے ساتھ ساتھ خود ان کے لیے بھی ذخیرۂ آخرت بنے، آمین۔

   
2016ء سے
Flag Counter