سودی نظام کے خلاف جدوجہد کا نیا مرحلہ

   
۲ نومبر ۲۰۲۴ء

حالیہ آئینی ترامیم میں سودی نظام کے خاتمہ کے لیے ۳۱ دسمبر ۲۰۲۷ء آخری تاریخ طے ہونے پر ملک بھر کے دینی و عوامی حلقوں میں مسرت کا اظہار کیا گیا ہے اور گوجرانوالہ کے مختلف مکاتب فکر کے سرکردہ علماء کرام نے ایک مشاورت میں طے کیا ہے کہ اس حوالہ سے اب سودی نظام کے خلاف دینی و عوامی جدوجہد کو ازسرنو منظم کرنے کی ضرورت ہے، جس پر ۳۱ اکتوبر کو مرکز عثمان اہل حدیث کھیالی گوجرانوالہ میں تمام مکاتب فکر کے راہنماؤں کے مشترکہ مشاورتی اجلاس کا اہتمام کیا گیا۔ مشورہ یہ ہوا کہ سالہا سال سے اس مقصد کے لیے محنت کرنے والے مشترکہ فورم ’’تحریکِ انسداد سود پاکستان‘‘ کو ازسرنو متحرک و منظم کیا جائے اور اس میں علماء کرام، وکلاء حضرات اور تاجر برادری سمیت مختلف طبقات کے اشتراک سے ۳۱ دسمبر ۲۰۲۷ء تک کا عرصہ منظم اور مربوط محنت میں گزارا جائے تاکہ اس دستوری فیصلہ کی بروقت تکمیل کا ماحول بیدار ہو اور ہم سب اس سلسلہ میں اپنا فریضہ ادا کر سکیں۔

اس سے ایک روز قبل گوجرانوالہ چیمبر آف کامرس کی طرف سے مجھے وہاں حاضری اور تجارت کے شرعی پہلوؤں پر گزارشات پیش کرنے کی دعوت دی گئی تھی جس سے فائدہ اٹھاتے ہوئے میں نے تاجر اور صنعتکار برادری سے بھی اس جدوجہد میں شریک ہونے کی گزارش کی جو انہوں نے قبول کرتے ہوئے ہر ممکن تعاون کا یقین دلایا۔ چیمبر آف کامرس گوجرانوالہ کے عہدہ داروں کے حالیہ الیکشن میں رانا محمد صدیق خان کی صدارت میں جو نئی قیادت منتخب ہوئی ہے اس کا عزم یہ بیان کیا گیا ہے کہ تجارت و صنعت کے ماحول بلکہ دیگر شہری معاملات میں بھی شرعی احکام و قوانین پر عملدرآمد اور پاسداری کی محنت کو ترجیح دی جائے گی جو انتہائی خوش آئند اور گوجرانوالہ کی شہری روایات کی آئینہ دار ہے۔ چنانچہ چیمبر کے عمومی اجلاس سے خطاب کے دوران میں نے اس امر کی طرف شرکاء کو توجہ دلائی کہ دین کے مقاصد اور حضرات انبیاء علیہم السلام کی دعوت و محنت میں معاشی اور تجارتی نظام کی اصلاح بنیادی حیثیت رکھتی ہے۔ انبیاء کرام علیہم السلام نے جہاں اللہ تعالیٰ کی بندگی و توحید اور عبادات و اخلاق کی طرف نسلِ انسانی کی راہنمائی کی ہے وہاں معاشرتی خرابیوں بالخصوص معاشی و تجارتی ماحول کی اصلاح کو بھی موضوع بنایا ہے اور ان کے لیے بھرپور محنت کی ہے۔ جیسا کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے فرعون کی غلامی سے بنی اسرائیل کی آزادی کو اپنی بعثت و نبوت کا بنیادی مقصد بیان فرمایا۔ حضرت لوط علیہ السلام نے خاندانی نظام کی اصلاح اور ہم جنس پرستی کی لعنت سے نجات کے لیے بھرپور جدوجہد کی۔ جبکہ حضرت شعیب علیہ السلام کی بحیثیت نبی عبادت و توحید اور دینی اخلاقیات کے ساتھ ساتھ معاشی نظام کی اصلاح اور تجارت کی خرابیوں کے خاتمہ کو بھی اپنی محنت کا عنوان بنایا۔ قرآن کریم نے ان کی اسی دعوت کے تین اہم پہلو نمایاں طور پر ذکر فرمائے ہیں: (۱) ماپ تول اور وزن میں کمی نہ کرو (۲) مال کے معیار کو گرنے نہ دو، اور (۳) تجارت کو معاشرہ میں فساد کا ذریعہ نہ بناؤ۔

اسی طرح حضرت موسیٰ علیہ السلام کے دور میں اس وقت کے سب سے بڑے تاجر اور دولت مند شخص قارون کے ساتھ قوم کے مکالمہ کا ذکر کرتے ہوئے قرآن کریم نے دولت کے لیے پانچ اہم مصارف بیان فرمائے ہیں: (۱) دولت کو ایک دوسرے پر برتری اور تکبر کا ذریعہ نہ بناؤ۔ (۲) دولت کو آخرت کی تیاری کا ذریعہ بناؤ۔ (۳) اپنی دنیا کی ضروریات بھی اسی دولت سے پوری کرو۔ (۴) جس طرح اللہ تعالیٰ نے تم پر احسان کیا ہے تم بھی اللہ تعالیٰ کے بندوں پر احسان کرتے رہو۔ (۵) اور دولت کو معاشرہ میں بگاڑ اور فساد کا باعث نہ بننے دو۔

اسی طرح قرآن کریم نے بیسیوں آیات اور جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سینکڑوں ارشادات میں تجارت و معیشت کے احکام و قوانین کی وضاحت فرمائی ہے جن کی سب سے بڑی بنیاد حلال و حرام کا فرق اور ان کے دائروں کی پابندی کرنا ہے۔ جیسا کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک ارشاد گرامی میں ہے کہ ’’صدوق‘‘ اور ’’امین‘‘ تاجر قیامت کے روز حضرات انبیاء کرام علیہم السلام کے ساتھ شمار ہو گا۔ ’’صدوق‘‘ سے مراد سودے میں سچ بولنے والا اور ’’امین‘‘ سے مراد مال میں دیانت کو قائم رکھنے والا ہے، اور یہی دو باتیں صحیح اور بابرکت تجارت کی بنیاد ہیں۔

اس موقع پر میں نے تاجر اور صنعتکار برادری کو سودی نظام سے نجات کی جدوجہد میں تعاون و اشتراک کی دعوت دی جس پر تاجر راہنماؤں نے خوشی کا اظہار کیا اور مکمل تعاون کا یقین دلایا۔ جبکہ ۳۱ اکتوبر کو مرکز عثمان اہل حدیث کھیالی گوجرانوالہ میں منعقد ہونے والے مشترکہ مشاورتی اجتماع کی رپورٹ تحریک انسداد سود گوجرانوالہ کے کنوینر حافظ امجد محمود معاویہ کے قلم سے ملاحظہ فرمائیں:

’’مختلف مکاتب فکر کے سرکردہ علماء کرام نے ملک میں سودی نظام کے خاتمہ کی دستوری طور پر یکم جنوری ۲۰۲۸ء آخری تاریخ مقرر ہونے پر اطمینان کا اظہار کیا اور امید ظاہر کی ہے کہ اس سے ملک کو سودی نظام کی نحوست سے نجات دلانے کی راہ ہموار ہوگی۔ اس سلسلہ میں ایک مشترکہ اجلاس مرکز عثمان اہل حدیث کھیالی گوجرانوالہ میں تحریک انسداد سود کی دعوت پر مولانا زاہد الراشدی کی زیرصدارت منعقد ہوا جس میں شیخ الحدیث حضرت مولانا علامہ زاہد الراشدی، مولانا خالد حسن مجددی، مولانا پروفیسر سعید احمد کلیروی، مولانا محمد سلیمان شاکر، مولانا محمد سعید احمد صدیقی، مولانا ابرار احمد ظہیر، مولانا امجد محمود معاویہ، مولانا عبیداللہ عامر، علامہ ذوالفقار علی ناصری، مولانا حافظ گلزار احمد آزاد، حاجی محمد بابر رضوان باجوہ، احمد حسین زید، مولانا ندیم مراد علی سندھو، حاجی محمد یوسف کھوکھر، مولانا مشتاق چیمہ، حافظ شہباز رسول، وحید الحق ہاشمی ایڈووکیٹ، ناصر علی ورک مولانا حجاج اللہ صمدانی، مولانا طاہر حنیف، مفتی انعام الرحمٰن ،عارف شامی، مولانا خبیب عامر، حافظ عبد الجبار و دیگر تمام مسالک کے سرکردہ علماء کرام نے شرکت کی۔ اجلاس میں طے پایا کہ سودی نظام کے خاتمے کی جدوجہد کے لیے سالہا سال سے چلے آنے والے تمام مکاتب فکر کے مشترکہ فورم ’’تحریک انسداد سود پاکستان‘‘ کو ملک بھر میں ازسرنو متحرک اور منظم کیا جائے۔ اس مقصد کے لیے تحریک کے کنوینر مولانا زاہد الراشدی کو مکمل تعاون کا یقین دلایا گیا، جنہوں نے گوجرانوالہ میں انسداد سود رابطہ کمیٹی قائم کرنے کا بھی اعلان کیا۔ شرکاء اجلاس نے انسداد سود کے حوالے سے عوام الناس میں شرعی، قانونی اور دستوری لحاظ سے آگاہی کو فروغ دینے کے لیے مشترکہ جدوجہد کے عزم کا اظہار کیا، کامیاب اجلاس کے انعقاد پہ تحریک انسداد سود گوجرانوالہ اور میزبان مولانا سلیمان شاکر کا شکریہ ادا کیا۔‘‘

   
2016ء سے
Flag Counter