’’مفکرِ اسلام حضرت مولانا سیّد ابوالحسن علی ندویؒ کا تذکرہ‘‘

مفکرِ اسلام حضرت مولانا سید ابو الحسن علی ندوی قدس اللہ سرّہ العزیز کے ساتھ میرا نیاز مندی اور استفادے کا تعلق طالب علمی کے دور سے ہی چلا آ رہا ہے۔ جامعہ نصرۃ العلوم گوجرانوالہ میں عمِ مکرم حضرت مولانا صوفی عبد الحمید سواتی رحمہ اللہ تعالیٰ کے پاس ندوۃ العلماء لکھنؤ کا ترجمان ’’تعمیرِ حیات‘‘ پابندی سے آتا تھا جس کا مطالعہ میں بھی کیا کرتا تھا، پھر ان کی تصانیف تک رسائی ہوئی تو استفادے کا دائرہ وسیع ہوتا گیا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۱ مئی ۲۰۲۴ء

’’امام بخاریؒ کے امتیازات اور بخاری شریف کی خصوصیات‘‘

والد گرامی شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدر قدس اللہ سرہ العزیز جس سال علالت اور ضعف میں اضافہ کے باعث جامعہ نصرۃ العلوم گوجرانوالہ میں بخاری شریف کے نصاب کی تکمیل نہیں فرما سکے تھے تو ان کے حکم پر بخاری شریف کے اس نصاب کا باقی حصہ مجھے پڑھانے کی سعادت حاصل ہوئی تھی، اور شیخین کریمین حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدر اور حضرت مولانا صوفی عبد الحمید خان سواتی رحمہم اللہ تعالیٰ ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۶ اپریل ۲۰۲۴ء

’’سفیرِ ختمِ نبوت حضرت مولانا منظور احمد چنیوٹیؒ: حیات و خدمات‘‘

حضرت مولانا منظور احمد چنیوٹی رحمہ اللہ تعالیٰ کا پہلا خطاب اپنی یادداشت کے مطابق میں نے طالب علمی کے دور میں دارالعلوم مدنیہ ڈسکہ میں سنا جو معروف قادیانی راہنما سر ظفر اللہ خان آنجہانی کی کوٹھی کے سامنے قائم ہوا تھا اور اب تک تحریک ختم نبوت کا اہم ترین مورچہ ہے۔ دارالعلوم مدنیہ کے بانی و مہتمم حضرت مولانا محمد فیروز خان فاضل دیوبند قدس اللہ سرہ العزیز اسٹیج پر ہتھیار بدست کھڑے تھے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۲ مئی ۲۰۲۴ء

یادِ حیات (۲) : دورِ طالب علمی / تحریر و تصنیف کی ابتدا

ہلال خان ناصر: السلام علیکم۔ آج ہم دوسری نشست کے ساتھ حاضر ہیں۔ پچھلی نشست میں ہم نے دادا ابو کی حفظ کی ابتدائی تعلیم کے بارے میں کچھ باتیں کی تھیں، آج ہم اسی کے بارے میں مزید سوالات کریں گے۔ سوال: دادا ابو! یہ بتائیے کہ آپ نے حفظ کتنی عمر میں مکمل کیا؟ جواب: میں نے بارہ سال کی عمر میں حفظ مکمل کیا۔ گکھڑ میں اس مدرسہ سے آغاز ہوا تھا، لیکن کچھ عرصہ تک ایسا ہوا کہ قاری حضرات بدلتے رہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۷ اکتوبر ۲۰۲۴ء

یادِ حیات (۱) : خاندانی پس منظر / شیخینؒ کا تعلیمی سفر

السلام علیکم میرا نام طلال خان ناصر ہے، میں ایف سی کالج میں بی ایس فزکس کا سٹوڈنٹ ہوں اور میرے ساتھ میرے چھوٹے بھائی موجود ہیں۔ السلام علیکم میرا نام ہلال خان ناصر ہے، میں بی ایس کمپیوٹر سائنس کا سٹوڈنٹ ہوں۔ آج ہمارے ساتھ ہمارے دادا جی ہیں۔ ہم بچپن سے ان کے واقعات اور ان کی زندگی کے حالات کے بارے میں ان سے سنتے رہے ہیں اور ان کی مختلف تحریروں میں پڑھتے بھی رہے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۰ اکتوبر ۲۰۲۴ء

دینی جدوجہد کے عصری تقاضے

دینی جدوجہد کے بیسیوں پہلو ہیں۔ مثلاً دینی جدوجہد کا ایک دائرہ یہ ہے کہ غیر مسلموں کو دین کی دعوت دی جائے اور انہیں اسلام کی طرف مائل کرنے کی کوشش کی جائے۔ جو لوگ، جو افراد یا جو ادارے یہ کام کر رہے ہیں وہ دینی جدوجہد میں مصروف ہیں۔ دینی جدوجہد کا ایک دائرہ یہ ہے کہ عام مسلمان کو دین سے وابستہ کیا جائے، دین کی طرف واپس لایا جائے، مسجدوں کو آباد کیا جائے اور دینی ماحول کو دوبارہ زندہ کیا جائے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۷ مئی ۲۰۱۵ء

’’گذارشات برائے نگارشات‘‘

کتاب کے ساتھ تعلق والد گرامی حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدر اور عمِ مکرم حضرت مولانا صوفی عبد الحمید خان سواتی رحمہما اللہ تعالیٰ کی برکت و توجہات کے باعث بچپن سے ہے اور مطالعہ کے ساتھ ساتھ لکھنے پڑھنے کا ذوق بھی ان بزرگوں کی عنایت سے چلا آ رہا ہے۔ بحمد اللہ تعالیٰ تحقیقی، معلوماتی، ادبی، تاریخی، تدریسی اور تجزیاتی ہر نوع کی کتابیں زیر مطالعہ رہی ہیں اور استفادہ کی سعادت سے بہرہ ور ہوتا آ رہا ہوں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۲ دسمبر ۲۰۲۴ء

حضرت نانوتویؒ اور دورِ حاضر کا ’’میلہ خدا شناسی‘‘

بزم شخ الہند گوجرانوالا کے زیر اہتمام ۱۷ نومبر ۲۰۲۴ء کو جامعہ اسلامیہ کامونکی ضلع گوجرانوالا میں منعقدہ حجۃ الاسلام سیمینار سے خطاب کا موقع ملا، جس کا خلاصہ نذرِ قارئین ہے۔ بعد الحمد والصلوٰۃ! بزم شیخ الہند گوجرانوالہ کے مدیر عزیزم حافظ خرم شہزاد اور ان کے رفقاء کا شکر گزار ہوں کہ جنھوں نے بانی دارالعلوم دیوبند، حجۃ الاسلام حضر ت مولانا محمد قاسم نانوتوی قدس اللہ سرہ العزیز کی یاد میں اس عظیم الشان سیمینار کا انعقاد کیا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۷ نومبر ۲۰۲۴ء

اقوام متحدہ کا انسانی حقوق کا چارٹر اور اسلامی تعلیمات

حضرات طلبہ کرام! یہ تین دن کا جو پروگرام ہے، اس میں گفتگو کا عنوان آپ حضرات کے علم میں ہو گا: ’’اقوام متحدہ کا انسانی حقوق کا چارٹر اور اسلامی تعلیمات‘‘۔ آج دنیا میں انسانی حقوق کے اس اعلامیہ کے حوالہ سے بہت سے علمی، فکری، دینی مسائل چل رہے ہیں اور ایک غزوِ فکری، نظریاتی جنگ، جس کو ثقافتی جنگ بھی کہہ دیتے ہیں کہ یہ سولائزیشن وار ہے۔ اس کو عقیدے کی جنگ بھی کہہ دیتے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۸ تا ۲۱ فروری ۲۰۰۸ء

’’شرائع الٰہیہ اور انسانی تمدن کا باہمی تعلق: فکرِ شاہ ولی اللہؒ کی روشنی میں‘‘

حضرت شاہ صاحبؒ کے اس فکر و فلسفہ کو مختلف اوقات میں جن اکابر علماء کرام نے اپنے مطالعہ و تحقیق اور تدریس و اشاعت کا موضوع بنایا، ان میں ہمارے عمِ محترم استاذ گرامی حضرت مولانا صوفی عبد الحمید خان سواتیؒ بانئ جامعہ نصرۃ العلوم گوجرانوالہ بھی ہیں، جن سے ہزاروں علماء کرام نے استفادہ کیا اور حضرت شاہ ولی اللہ دہلویؒ کے علوم و افکار کی خدمت کے لیے خود کو پیش کیا، جن میں ان کے پوتے، مولانا حاجی محمد فیاض خان سواتی مہتمم جامعہ کے فرزند اور راقم الحروف کے نواسے حافظ محمد خزیمہ خان سواتی سلّمہ بھی شامل ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۰ دسمبر ۲۰۲۴ء

Pages

2016ء سے
Flag Counter