مولانا سعید احمد جلال پوری شہیدؒ اور مولانا عبد الغفور ندیم شہیدؒ
کراچی ایک بار پھر علماء کی قتل گاہ بن گیا ہے اور مولانا سعید احمد جلال پوریؒ اور مولانا عبد الغفور ندیم کی اپنے بہت سے رفقاء سمیت المناک شہادت نے پرانے زخموں کو پھر سے تازہ کر دیا ہے۔ خدا جانے یہ سلسلہ کہاں جا کر رکے گا اور اس عفریت نے ابھی کتنے اور قیمتی لوگوں کی جان لینی ہے۔ مولانا سعید احمد جلال پوری شہیدؒ حضرت مولانا محمد یوسف لدھیانوی شہیدؒ کے قافلے کے فرد تھے، ان کے تربیت یافتہ تھے اور انہی کی مسند پر خدمات سرانجام دے رہے تھے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
قومی مصیبتوں کے ظاہری و باطنی اسباب
سپریم کورٹ آف پاکستان کے محترم جناب جسٹس دوست محمد خان نے لڑائی جھگڑے کے ایک کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’’ہم ہر چیز میں اسلامائزیشن کو شامل کرنے کے شوقین ہیں لیکن اصل معاملات زندگی میں اسلامائزیشن نہیں لائی جاتی۔ تعزیرات پاکستان میں ترامیم کر کے بیڑا غرق کر دیا گیا ہے، ملک میں قانونی کام بھی غیر قانونی طریقے سے کیے جاتے ہیں، حلف پر جھوٹ بولے جاتے ہیں جس کی وجہ سے ڈینگی، دھماکوں اور دہشت گردی کی صورت میں عذاب کا سامنا ہے۔‘‘ ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
فہم قرآن کا صحیح راستہ
رمضان المبارک نصف سے زیادہ گزر گیا ہے اور دنیا بھر کے مسلمان اپنے اپنے ذوق کے مطابق اعمالِ خیر میں مصروف ہیں۔ روزے کے بعد اس ماہ مبارک کی سب سے بڑی مصروفیت قرآن کریم کے حوالہ سے ہوتی ہے۔ کلام پاک اس مہینہ میں نازل ہوا تھا اور اسی میں سب سے زیادہ پڑھا جاتا ہے، تلاوت اور سماعت کے ساتھ ساتھ فہم قرآن کریم کے ذوق میں بھی اضافہ ہو جاتا ہے اور اس کے مختلف حلقے لگتے ہیں، اخبارات و جرائد میں مضامین کی اشاعت ہوتی ہے جبکہ سوشل میڈیا نے اس کے دائرہ کو بہت زیادہ تنوع کے ساتھ وسیع کر دیا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
نیا سرکاری جال اور دینی حلقوں کا ردعمل
دستور پاکستان ایک بار پھر زیربحث ہے اور ’’خود بدلتے نہیں آئین کو بدل دیتے ہیں‘‘ کے مصداق دستور کی وہ دفعات جو ہماری سیاسی قیادت کے گروہی مفادات میں رکاوٹ بن سکتی ہیں، انہیں بدل دینے کی تیاریاں جاری ہیں۔ جبکہ دستور میں ترمیم و تبدیلی کی جب بھی کسی حوالہ سے بات ہوتی ہے، وہ عالمی اور قومی سیکولر عناصر بھی متحرک ہو جاتے ہیں جو دستور کی اسلامی دفعات کو غیر مؤثر بنانے کے لیے ایک عرصہ سے سرگرم عمل ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
یوم آزادی کی تقریبات میں شرکت
اس سال بھی یوم آزادی کے حوالہ سے دینی مدارس میں تقریبات کا سلسلہ رہا اور تحریک آزادی اور تحریک پاکستان کے مختلف مراحل کا ان تقریبات میں تذکرہ ہوا۔ جامعہ نصرۃ العلوم گوجرانوالہ کے مہتمم مولانا محمد فیاض خان سواتی نے اس سلسلہ میں عمومی معاشرتی مزاج کا تذکرہ کرتے ہوئے سوشل میڈیا پر اپنے ایک تبصرے میں اس خدشہ کا بجا طور پر اظہار کیا ہے کہ اگر ان تقریبات کو ایک مناسب دائرے میں کنٹرول نہ کیا گیا تو بہت سی غیر متعلقہ سرگرمیوں کے ان کے ساتھ شامل ہونے سے مستقبل میں بعض مسائل بھی کھڑے ہو سکتے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
پاکستان میں امریکی سفیر جوزف ایس فارلینڈ کی سرگرمیاں
پاکستان میں پہلے عام انتخابات کی تیاریاں شروع ہوتے ہی امریکہ بہادر نے جب سی آئی اے کے مشہور و معروف کارندے اور انڈونیشیا میں خانہ جنگی کرانے والے سورما مسٹر جوزف ایس فارلینڈ کو پاکستان میں اپنا سفیر مقرر کیا تو تاڑنے والی نگاہوں نے اسی وقت دیکھ لیا تھا کہ یہ حضرت آگے چل کر کیا گل کھلائیں گے۔ اسی لیے جمعیۃ علماء اسلام کے راہنماؤں نے مسلسل یہ مطالبہ کیا کہ مسٹر فارلینڈ کو واپس بھیج دیا جائے ورنہ یہ صاحب ملک و ملت کے لیے خطرہ بن جائیں گے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
کشمیر، تاریخ کے آئینے میں
(۱) چودھویں صدی عیسوی کے ربع اول میں کشمیر کے ایک راجہ نے، جس کا نام رینچن یا رام چندر بتایا جاتا ہے، ایک عرب مسافر سید بلبل شاہؒ کی نماز اور تبلیغ سے متاثر ہو کر اسلام قبول کیا، اپنا اسلامی نام صدر الدینؒ رکھا اور سری نگر میں جامع مسجد تعمیر کی۔ اس طرح کشمیر کے اسلامی دور کا آغاز ہوا۔ (۲) پندرہویں صدی کے ربع اول میں کشمیر کو سلطان زین العابدینؒ جیسا نیک دل، رعایا پرور اور علم دوست بادشاہ نصیب ہوا جس نے عدل، تدبر، رحم دلی اور اسلامی اخوت و مساوات کے جذبہ سے ریاست میں اسلام کی بنیادوں کو مستحکم کیا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
مرزا مظفر احمد کی ’’خدمات‘‘
مرزا غلام احمد قادیانی کے پوتے ایم ایم احمد کے بارے میں عوامی حلقہ میں کبھی اس بات میں شک نہیں رہا کہ وہ انہی خطوط پر کام کر رہے ہیں جو مرزائی گروہ کے لیے برطانوی سامراج نے وضع کیے تھے۔ نہ صرف ایم ایم احمد بلکہ اس ٹولہ سے متعلق دوسرے افسران بھی انہی کے نقش قدم پر چل کر برطانوی سامراج کے خودکاشتہ پودے قادیانیت کے بانی مرزا غلام احمد کے مشن کی تکمیل میں سرگرم ہیں۔ قیام پاکستان کے بعد ۱۹۵۳ء میں عوامی تحریک کا مقصد یہی تھا کہ کسی طرح قوم ان ’’پیران تسمہ پا‘‘ سے نجات حاصل کر لے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
جمعیۃ علماء اسلام پاکستان کی تنظیم نو اور اس کے تقاضے
قائد جمعیۃ حضرت مولانا مفتی محمود صاحب مدظلہ نے جمعیۃ علماء اسلام پنجاب کے ضلعی عہدہ داروں کے اجلاس اور بعد ازاں کارکنوں کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے جمعیۃ کی تنظیم نو کی اہمیت پر روشنی ڈالی اور فرمایا کہ آج کے دور میں دین اسلام کی سربلندی اور معاشرہ کی اصلاح کے لیے سیاسی قوت کا حصول ضروری ہے۔ حضرت مفتی صاحب کا یہ ارشاد بالکل بجا ہے اس لیے کہ آج کی دنیا سیاست کی دنیا ہے اور سیاسی قوت ہی آج دنیا سے اپنی بات منوا سکتی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
جمعیۃ طلباء اسلام جموں و کشمیر کے نوجوانوں کی خدمت میں!
جمعیۃ طلباء اسلام جموں و کشمیر کے زیر اہتمام ۲۶ و ۲۷ مئی کو باغ ضلع پونچھ میں طلبہ کا ایک عظیم الشان کنونشن منعقد ہو رہا ہے جس میں آزاد کشمیر کے دینی مدارس اور کالجوں کے طلبہ شریک ہوں گے۔ آزادکشمیر کے علماء کرام کے علاوہ قائد جمعیۃ علماء اسلام پاکستان حضرت مولانا مفتی محمود صاحب بھی اس میں شرکت فرمائیں گے۔ یہ کنونشن آزادکشمیر کی موجودہ صورتحال کے پیش نظر بہت زیادہ اہمیت اختیار کر چکا ہے اور جمعیۃ طلباء اسلام کے باہمت نوجوانوں نے یہ ذمہ داری قبول کر کے ایک اہم قدم اٹھایا ہے جس کے اثرات آزاد کشمیر کی تاریخ میں دور رس اور وقیع ہوں گے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر