مذاکرات کا جال اور وعدے، بھٹو صاحب کی سیاسی تکنیک

گزشتہ دنوں وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو نے قائد جمعیۃ حضرت مولانا مفتی محمود سے قومی اسمبلی کے چیمبر میں چالیس منٹ تک بات چیت کی جس میں وزیرقانون پیرزادہ بھی شریک ہوئے۔ اس گفتگو کی تفصیلات معلوم نہیں ہو سکیں مگر دوسرے روز متحدہ جمہوری محاذ کی قرارداد منظر عام پر آئی جس میں اعلان کیا گیا ہے کہ جب تک حکومت ’’مری مذاکرات‘‘ میں کیے گئے وعدے پورے نہیں کرتی اس سے مذاکرات نہیں کیے جائیں گے۔ اس قرارداد سے مترشح ہوتا ہے کہ بھٹو صاحب نے مفتی صاحب سے ملاقات کے دوران اپوزیشن کو مذاکرات کی دعوت دی جسے محاذ نے مسترد کر دیا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۴ دسمبر ۱۹۷۳ء

اسلامائزیشن کو درپیش خطرات اور آل پارٹیز کانفرنسیں

ریاست آزاد جموں و کشمیر میں شرعی عدالتوں کو ختم یا غیر مؤثر کر دینے کی جو کاروائی موجودہ مسلم لیگی حکومت کے دور میں مسلسل آگے بڑھ رہی ہے اس کے بارے میں ہم اس کالم میں اپنی معروضات پیش کر چکے ہیں۔ اس سلسلہ میں جمعیۃ علماء اسلام آزاد جموں و کشمیر کے امیر مولانا سعید یوسف خان کی دعوت پر ۲۶ اگست کو اسلام آباد میں ایک کل جماعتی کانفرنس ہوئی ۔۔۔۔ کانفرنس کا مشترکہ اعلامیہ درج ذیل ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

یکم ستمبر ۲۰۱۷ء

حالات و واقعات

پنجاب ٹیچرز ایسوسی ایشن کی ضلع میانوالی شاخ نے ایک قرارداد میں انکشاف کیا ہے کہ حالیہ انتخابات میں جن محکموں کے ملازمین کو ڈیوٹی پر لگایا گیا ہے ان میں سب کو ان کی ڈیوٹیوں کے معاوضے وصول ہو چکے ہیں لیکن اساتذہ ابھی تک اس حق سے محروم ہیں۔ یہ بات انتہائی نامناسب اور افسوسناک ہے، اساتذہ کو ان کی تدریسی خدمات کے پہلے ہی کون سے لمبے چوڑے معاوضے ملتے ہیں جو ان کی اضافی ڈیوٹیز کے معاوضوں کو بھی روک لیا گیا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۴ مئی ۱۹۷۱ء

اسلم قریشی کیس اور برطانوی حکومت

ہفت روزہ ختم نبوت کراچی کے تازہ شمارہ (نمبر ۲۱/۶) میں گزشتہ ماہ صدیق آباد (ربوہ) میں منقعد ہونے والی سالانہ ختم نبوت کانفرنس کی رپورٹ شائع ہوئی ہے جس میں دوسرے روز کی کارروائی کے ضمن میں راقم الحروف کی تقریر کے حوالے سے یہ کہا گیا ہے کہ راقم الحروف نے برطانوی وزیراعظم مسز تھیچر سے ملاقات کر کے انہیں اسلم قریشی کیس کے سلسلہ میں برطانوی حکومت کی ذمہ داریوں کی طرف توجہ دلائی ہے۔ مکمل تحریر

۲۰ نومبر ۱۹۸۷ء

آزادکشمیر ۔ حق و باطل کی رزمگاہ اور مصائب و مسائل کی آماجگاہ

دارالعلوم تعلیم القرآن باغ کی دعوت پر اس سال مئی کے پہلے ہفتہ میں آزادکشمیر جانے کا موقع ملا، دارالعلوم تعلیم القرآن کے جلسہ میں شرکت کے علاوہ مدرسہ حنفیہ تعلیم الاسلام کے جلسہ میں بھی حاضری ہوگئی۔ حضرت مولانا سید عبد المجید صاحب ندیم ان جلسوں میں شریک تھے۔ الحمد للہ تین روز کے اس مختصر دورہ میں آزادکشمیر کےبارے میں معلومات حاصل کرنے اور مختلف عنوانات پر وہاں کے علماء، طلبہ اور سیاسی کارکنوں سے تبادلۂ خیالات کرنے کا موقع ملا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۴ مئی ۱۹۷۴ء

مزارعین سے انتقام ‒ سامان تعیش ‒ غیر منصفانہ نظام ‒ پولیس تشدد ‒ اساتذہ کی آسامیاں

حالیہ انتخابات میں ناکامی کے بعد بڑے بڑے جاگیرداروں اور زمینداروں نے مزارعین کے خلاف انتقامی کارروائیوں کا وسیع سلسلہ شروع کر دیا تھا۔ اس ظلم و ستم کو روکنے کے لیے پنجاب کی حکومت نے اور غالباً سندھ کی حکومت نے بھی کچھ اقدامات کیے ہیں، لیکن صوبہ سرحد میں غریب مزارعین کو ظالم خوانین کے پنجہ سے نجات دلانے اور ان شکست خوردہ خوانین کے انتقام سے بچانے کا کوئی انتظام نہیں کیا گیا جن کا سلسلہ ظلم و ستم اور جابرانہ تسلط بہت سخت اور ناقابل برداشت ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۸ مئی ۱۹۷۱ء

حالات و واقعات

صوبائی وزیر اعلیٰ ملک معراج خالد نے قلعہ سوبھاسنگھ ضلع سیالکوٹ میں ایک جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ واپڈا کے ریکارڈ میں ستائیس کروڑ روپے کے غبن کا انکشاف ہوا ہے، یہ رقم قومی کاموں پر لگانے کی بجائے خردبرد کر لی گئی ہے اور اس سلسلہ میں تحقیقات جاری ہیں۔ یہ انکشاف کوئی نیا نہیں، اس سے قبل بھی واپڈا اور دیگر قومی اداروں میں اس قسم کے غبن ظاہر ہوتے رہے ہیں اور ہر بار بڑے شدومد کے ساتھ تحقیقات کا بھی اعلان کیا جاتا رہا ہے مگر اس کے بعد کچھ بھی نہیں ہوا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۸ دسمبر ۱۹۷۲ء

نظریہ پاکستان کے محافظ ‒ جامع مسجدچنیوٹ پر پولیس یلغار ‒ اشیاء صرف کی گرانی

صوبہ سرحد میں غیر جمہوری طور پر اقلیتی گروپ کو اقتدار کی کرسی پر بٹھا دیا گیا تو یار لوگوں نے کہا کہ اب صوبہ میں نظریہ پاکستان کے علمبرداروں کی حکومت قائم ہوگئی ہے، ملک اور نظریہ پاکستان کو اب کوئی خطرہ نہیں رہا۔ مگر نظریہ پاکستان کے ان علمبرداروں نے کرسی پر بیٹھتے ہی جو احکامات جاری کیے ان میں: قومی لباس کو سرکاری لباس قرار دینے کے بارہ میں مولانا مفتی محمود کے تاریخی فیصلہ کی تنسیخ، سکولوں میں قرآن کریم کی تعلیم کے لیے اساتذہ مقرر کرنے کے فیصلہ کی واپسی، اور ہوٹلوں میں شراب کے پرمٹ جاری کرنے اور شراب کے بار کھولنے کے فیصلے نمایاں حیثیت رکھتے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۵ مئی ۱۹۷۳ء

قومی پریس کا کردار

قائد جمعیۃ علماء اسلام حضرت مولانا مفتی محمود صاحب نے گزشتہ روز گکھڑ میں اخباری نامہ نگاروں سے گفتگو کرتے ہوئے ملکی مسائل پر سیر حاصل تبصرہ کیا جس کی مفصل رپورٹ آئندہ شمارے میں ہمارے وقائع نگار خصوصی کے قلم سے ملاحظہ فرمائیں گے۔ اس موقع پر آپ نے قومی پریس پر عائد پابندیوں کا بھی ذکر فرمایا اور اخبار نویسوں پر زور دیا کہ وہ اپنی ذمہ داریوں کو محسوس کرتے ہوئے صحیح رپورٹنگ کیا کریں اور محض حکومت کو خوش کرنے کے لیے سیاسی قائدین کے بیانات کو توڑ موڑ کر نہ پیش کریں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۷ دسمبر ۱۹۷۳ء

مشترکہ اسلحہ سازی کا مستحسن فیصلہ

عرب وزرائے خارجہ و دفاع نے اپنے ایک حالیہ اجلاس میں یہ طے کیا ہے کہ عرب ممالک مشترکہ طور پر اسلحہ سازی کی صنعت قائم کریں گے اور اس کا ہیڈ کوارٹر قاہرہ میں ہوگا۔ اس مقصد کے لیے ضروری تفصیلات طے کرنے کی غرض سے ایک تکنیکی کمیٹی قائم کر دی گئی ہے۔ موجودہ دور میں اسلحہ سازی کی صنعت نے جو ترقی کی ہے اور اس پر بڑی طاقتوں کی اجارہ داری کے باعث دنیا کے چھوٹے ممالک مصائب و مشکلات کا شکار ہو چکے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۳۱ مئی ۱۹۷۴ء

Pages

2016ء سے
Flag Counter