جنید جمشیدؒ
جنید جمشیدؒ کی جدائی پر وسیع پیمانے پر محسوس کیا جانے والا یہ غم دراصل ہمارے اس قومی اور معاشرتی جذبہ و احساس کا عکاس ہے کہ اپنے اللہ کی طرف رجوع، عیش و عشرت کے ماحول سے واپسی، اور آخرت کی تیاری کے لیے ہر مسلمان کے دل میں تڑپ کسی نہ کسی درجہ میں ضرور موجود ہے۔ اس تڑپ کو بے ثبات دنیا کی رنگا رنگ آسائشوں نے گھیر رکھا ہے، اسے صرف صحیح راہنمائی اور حوصلہ افزائی کی ضرورت ہے، یہ کام اگر سلیقے سے کیا جا سکے تو جنید جمشید کا غم محسوس کرنے والے لاکھوں افراد خود بھی جنید جمشید بننے کی صلاحیت رکھتے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
ذرائع ابلاغ اور سنت نبویؐ
قرآن کریم کا پیغام فطری جبکہ اسلوب فصاحت و بلاغت کے کمال کا تھا، اس لیے مخالفین کو اس کا اثر کم کرنے کے لیے طعن و تشنیع اور کردار کشی کے سوا کوئی بات نہیں سوجھتی تھی۔ کبھی مجنون کہتے، کبھی شاعر، کبھی ساحر اور کبھی کاہن کے طعنے کا سہارا لیتے۔ ایک مرحلہ میں قریشی سردار نضر بن حارث کو قرآن کریم کے مقابلہ میں محفلیں بپا کرنے کی سوجھی تو اس نے ناچ گانے، موسیقی اور قصے کہانیوں کو ذریعہ بنایا جس کا ذکر قرآن کریم نے ’’لھو الحدیث‘‘ کے عنوان سے کیا ہے اور ’’لیضل عن سبیل اللە‘‘ کے ارشاد کے ساتھ گمراہی پھیلانے کا اہم سبب قرار دیا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
دینی مدارس اور وفاقی وزیر داخلہ کی خوش آئند باتیں
دستور کی بالادستی کے نام پر ووٹ لینے والے حکمران بھی دستور کی اسلامی دفعات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے پاکستان کے بارے میں اس عالمی سیکولر ایجنڈے کے لیے مصروف عمل دکھائی دیتے ہیں جس کے بارے میں اب کوئی ابہام باقی نہیں رہا کہ اس کا مقصد یہ ہے کہ دستور پاکستان کی اسلامی بنیادوں کو خدانخواستہ سرے سے ختم کر دیا جائے یا کم از کم انہیں غیر موثر بنا دیا جائے، اور پاکستان میں دین کی سربلندی اور دینی اقدار و روایات کے تحفظ کے لیے کام کرنے والے حلقوں اور افراد کو مسلسل خوف و ہراس کے ماحول میں رکھا جائے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
حضرت مولانا سید ابوالحسن علی ندویؒ
حضرت مولانا سید ابوالحسن علی ندویؒ نے مغربی ثقافت اور اس کے پیداکردہ نظریاتی و علمی فتنوں کے تعاقب کو اپنی زندگی کا مشن بنا رکھا تھا۔ وہ بلاشبہ اس دور میں اسلامی تہذیب و ثقافت اور تاریخ و روایات کے بے باک نقیب تھے۔ انہوں نے اس حوالہ سے دنیائے اسلام کے اربابِ فکر و دانش کے ایک بڑے حصے کو ادراک و شعور کی منزل سے ہمکنار کیا اور مغرب کے سیکولر فلسفہ اور فری سوسائٹی کے تار و پود بکھیر کر ذہنی مرعوبیت کی فضا کو ختم کرنے میں اہم کردار ادا کیا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
حضرت جی مولانا انعام الحسنؒ
تبلیغی جماعت کے امیر حضرت مولانا انعام الحسن ۹ جون کو دہلی میں انتقال کر گئے، انا للہ وانا الیہ راجعون۔ ان کی وفات کی خبر آناً فاناً دنیا بھر کے تبلیغی مراکز میں پہنچ گئی اور دنیا کے کونے کونے میں دعوت و تبلیغ کے عمل سے وابستہ لاکھوں مسلمان رنج و غم کی تصویر بن گئے۔ مولانا انعام الحسن کو تقریباً تیس برس پہلے تبلیغی جماعت کے دوسرے امیر حضرت مولانا محمد یوسف کاندھلویؒ کی وفات کے بعد عالمگیر تبلیغی جماعت کا امیر منتخب کیا گیا تھا۔ ان کی امارت میں دعوت و تبلیغ کے عمل کو عالمی سطح پر جو وسعت اور ہمہ گیری حاصل ہوئی وہ ان کے خلوص و محنت کی علامت ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
حاجی عبد المتین چوہان مرحوم
عبد المتین مرحوم کے ساتھ راقم الحروف کا تعلق حفظ قرآن کریم کے دور سے تھا جب ہم دونوں مدرسہ نصرۃ العلوم میں استاذ محترم حضرت قاری محمد یاسین صاحب مرحوم سے پڑھتے تھے۔ یہ غالباً سن 1958ء یا 1959ء کی بات ہے۔ عبد المتین مرحوم قرآن کریم یاد نہ کر سکے لیکن علماء کرام اور جماعتی امور کے ساتھ ان کا تعلق آخر دم تک قائم رہا۔ حضرت مولانا محمد عبد اللہ درخواستیؒ، حضرت مولانا عبید اللہ انورؒ، اور حضرت سید نفیس شاہ صاحب کے ساتھ عقیدت و محبت کا خصوصی تعلق تھا اور جمعیۃ علماء اسلام اور مجلس تحفظ ختم نبوت کے کاموں میں بطور خاص دلچسپی کے ساتھ حصہ لیا کرتے تھے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
حضرت مولانا عزیر گلؒ
مولانا عزیر گلؒ کون تھے؟ آج کی نسل اس سے باخبر نہیں ہے اور نئی نسل کو اس کے ماضی اور اقدار و روایات سے باخبر رکھنے کی ذمہ داری جن حضرات پر ہے انہیں نہ اس کی ضرورت کا احساس ہے اور نہ ہی اس کی اہمیت ان کے ذہنوں میں موجود ہے۔ مولانا عزیر گلؒ اس قافلۂ حریت کے فرد تھے جس نے برصغیر پاک و ہند و بنگلہ دیش میں برطانوی استعمار کے تسلط کے خلاف عسکری، تہذیبی، تعلیمی اور سیاسی جنگ لڑی اور بالآخر اسے شکست دے کر اس خطۂ زمین کی آزادی کی راہ ہموار کی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
دفاعی بجٹ میں کمی، قومی خودکشی کے مترادف
ان دنوں عالمی طاقتوں اور اداروں کی طرف سے پاکستان کو مسلسل یہ مشورہ دیا جا رہا ہے کہ وہ اپنے دفاعی اخراجات میں کمی کرے اور جدید ہتھیاروں کی تیاری سے گریز کرنے کے علاوہ فوج کی تعداد بھی گھٹائے۔ خود ہمارے بعض دانشور بھی اسی خیال کا اظہار کر رہے ہیں اور دلیل یہ دی جا رہی ہے کہ پاکستان کی اقتصادی ترقی اور خوشحالی کے لیے دفاعی اخراجات کو کم سے کم کرنا ضروری ہے۔ لیکن ایسا کرنے والے حضرات دو باتوں کو بھول جاتے ہیں یا جان بوجھ کر نظر انداز کر دیتے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
تحریک ولی اللہ کا موجودہ دور اور معروضی حالات میں کام کی ترجیحات
علماء حق کی وہ جماعت جس نے گزشتہ دو صدیوں کے دوران برصغیر پاک و ہند و بنگلہ دیش میں دین اسلام کے تحفظ و بقا اور ترویج و اشاعت کی مسلسل جدوجہد کی ہے اور اسلامی عقائد و نظریات اور مسلم معاشرہ کو بیرونی اثرات سے بچانے کے لیے صبر آزما جنگ لڑی ہے، آج پھر تاریخ کے ایک نازک موڑ پر کھڑی ہے اور عالمی سطح پر اسلام اور اسلامی معاشرت کے خلاف منظم اور ہمہ گیر انداز میں لڑی جانے والی ثقافتی جنگ علماء حق کی اس جماعت سے نئی صف بندی، ترجیحات اور حکمت عملی کا تقاضا کر رہی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
مولانا قاری محمد حنیفؒ ملتانی / مولانا قاری محمد اظہر ندیم شہیدؒ
ملک کے دینی حلقوں میں یہ خبر بے حد رنج و الم کے ساتھ پڑھی جائے گی کہ معروف خطیب مولانا قاری محمد حنیفؒ ملتانی کا عید الاضحیٰ کے روز ملتان میں انتقال ہوگیا ہے، انا للہ وانا الیہ راجعون۔ قاری صاحبؒ ملک کے مقبول خطباء اور واعظین میں شمار ہوتے تھے اور ایک عرصہ تک مذہبی اسٹیج پر ان کی خطابت کا طوطی بولتا رہا ہے۔ جامعہ قاسم العلوم ملتان کے فاضل اور شیخ الاسلام حضرت مولانا سید حسین احمدؒ مدنی کے شیدائی تھے۔ آواز میں سوز و گداز تھا، وہ اپنے مخصوص انداز میں مصائب صحابہؓ اور قیامت کی ہولناکیوں کا ذکر کرتے تو بڑے بڑے سنگدل لوگوں کی آنکھیں بھیگ جاتی تھیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر