رفاہ عامہ۔ نظریات کی ترویج کا سب سے مؤثر ذریعہ

یہ این جی اوز تعلیم، صحت اور رفاہ عامہ کے دیگر شعبوں میں سرگرم ہوتی ہیں اور اس کی آڑ میں اپنے فکری و تہذیبی ایجنڈے کو آگے بڑھاتی ہیں۔ یہ اس وقت مسلم معاشروں میں شکوک و شبہات پھیلانے، ایمان و یقین کو کمزور کرنے، اور اسلامی احکام و قوانین کے حوالہ سے تذبذب کی فضا قائم کرنے کے لیے مغرب کا سب سے بڑا ہتھیار ہے۔ اس میں ہماری کوتاہی اور غفلت کا زیادہ دخل ہے کیونکہ ہم رفاہ عامہ کے محاذ پر، عوام کی تعلیم و صحت کی بہتری کے محاذ پر، اور ان کے حقوق و مفادات کے محاذ پر سرگرم نہیں ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲ جولائی ۲۰۰۲ء

شیطان کا پچھتاوا

حافظ ابن حجر المکی نے ایک روایت نقل کی ہے کہ ابلیس نے سیدنا حضرت موسیٰ علیہ السلام سے ایک ملاقات کے موقع پر گزارش کی کہ میں اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں توبہ کرنا چاہتا ہوں، آپ اس کی قبولیت کی سفارش کر دیجیے۔ حضرت موسیٰؑ نے اللہ رب العزت کی بارگاہ میں سفارش کی تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ ابلیس سے کہہ دیجیے کہ اگر وہ آدمؑ کی قبر کو سجدہ کر دے تو اس کی توبہ قبول ہو سکتی ہے۔ حضرت موسیٰؑ نے ابلیس کو یہ بات بتائی تو وہ غصے میں آگیا اور کہا کہ میں نے زندہ آدم کو سجدہ نہیں کیا تھا تو اب اس کی قبر کے سامنے کیسے سجدہ ریز ہو سکتا ہوں؟ ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۷نومبر ۲۰۱۱ء

خیر القرون میں خواتین کے علم و فضل کا اعتراف

حضرت سعید بن الحسیبؒ معروف بزرگ ہیں جنہیں ’’افقہ التابعین‘‘ کے لقب سے یاد کیا جاتا ہے۔ انہوں نے اپنی بیٹی کا نکاح اپنے شاگردوں میں سے ایک ذہین شخص سے کر دیا۔ شادی کے بعد شب عروسی گزار کر صبح جب وہ صاحب گھر سے نکلنے لگے تو نئی نویلی دلہن نے پوچھا کہ کہاں جا رہے ہیں؟ جواب دیا کہ استاد محترم حضرت سعید بن الحسیبؒ کی مجلس میں حصول علم کا سلسلہ جاری رکھنے کے لیے جا رہا ہوں۔ اس پر خاتون نے کہا کہ اس کے لیے وہاں جانے کی ضرورت نہیں ہے، ابا جان کا سارا علم میرے پاس ہے اور وہ میں ہی آپ کو سنا دوں گی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۶ اگست ۱۹۹۹ء

اقوام متحدہ، بی بی سی اور عالم اسلام

اب اگر وہی باتیں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کوفی عنان اور بی بی سی کے ڈائریکٹر جنرل سر جان برٹ کی زبانوں پر بھی آرہی ہیں تو ہمارے لیے خوشی کی بات ہے کہ مسلمانوں کا موقف کسی حد تک تو سنا اور سمجھا جانے لگا ہے۔ لیکن اس سلسلہ میں اصل کام ابھی باقی ہے کہ درج ذیل امور کے اہتمام کے لیے مسلمان حکومتیں منظم اور مربوط لائحہ عمل کی راہ ہموار کریں۔ کیونکہ مغرب اگر فی الواقع مسلمانوں کی ناراضگی کو محسوس کر رہا ہے اور اسے کم کرنے کا خواہشمند ہے تو اس کا کم سے کم درجہ یہی ہو سکتا ہے، ورنہ اس کے علاوہ تو صرف زبانی جمع خرچ ہوگا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۴ جولائی ۱۹۹۹ء

خلیفہ سلیمان بن عبد الملکؒ اور حضرت ابو حازمؒ کے درمیان مکالمہ

اہل دنیا اور اصحاب اقتدار کے لیے علم کی عظمت کو ملحوظ رکھنے کا راستہ یہ ہے کہ وہ علم کی ضرورت کو محسوس کریں، اہل علم کو تلاش کر کے ان سے رابطہ رکھیں، ان سے استفادہ کریں، ان کی دعائیں لیں، ان کا احترام کریں اور ان کی نصیحتوں کو غور سے سنیں۔ جبکہ خود اہل علم کے لیے علم کی عظمت کو ملحوظ رکھنے کی صورت یہ ہے کہ وہ علم کے وقار کو قائم رکھیں، اسے اہل دنیا اور اصحاب اقتدار تک رسائی کا ذریعہ نہ بنائیں، استغنا اور بے نیازی کا دامن نہ چھوڑیں، علم کے بدلے دنیا حاصل کرنے کا راستہ اختیار نہ کریں، اور ہر حال میں حق گوئی کو اپنا شعار بنائیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

یکم جولائی ۱۹۹۹ء

علم و تحقیق اور ہمارا موجودہ تعلیمی نظام

یہ ادراک اور شعور ابھی تک ہمارے قومی مزاج کا حصہ نہیں بن پایا کہ یہ دونوں کام یعنی اسلامی فلاحی معاشرہ کی تشکیل اور جدید ترین ٹیکنالوجی پر دسترس علم اور تحقیق کے بغیر ممکن نہیں ہیں۔ ان کی بنیاد ہی علم و مطالعہ اور تحقیق و تربیت پر ہے۔ اس کے لیے جہاں اسلامی علوم کی گہرائی تک پہنچنا اور ملت اسلامیہ کی چودہ سو سالہ تاریخ کے اتار چڑھاؤ سے واقفیت ضروری ہے، وہاں ٹیکنالوجی اور صلاحیت و استعداد کے جدید ترین معیار کو قابو میں لانا بھی ناگزیر ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۹ جون ۱۹۹۹ء

متعہ اور پاکستان لاء کمیشن

آج کی صحبت میں پاکستان لاء کمیشن کی ایک اور تجویز کے حوالہ سے کچھ عرض کرنے کو جی چاہتا ہے جو ’’متعہ‘‘ کے بارے میں ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ طلاق یافتہ عورت کو متعہ کا حق دینے کے سلسلہ میں مختلف فقہی مکاتب فکر کی آرا کا جائزہ لیا جائے اور اس کو عملی شکل دینے کے بارے میں غور کیا جائے۔ ’’متعہ‘‘ کا لفظی معنٰی فائدہ اٹھانے کے ہیں اور قرآن کریم میں احکام کے باب میں یہ لفظ جن الگ الگ معنوں میں استعمال ہوا ہے انہیں فقہاء کرام نے متعۃ الحج، متعۃ النکاح اور متعۃ الطلاق کی تین اصطلاحات کی صورت میں پیش کیا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۷ جون ۱۹۹۹ء

لاہور سے ہیتھرو کا سفر اور مغرب کے خاندانی نظام کی ایک جھلک

دوحہ سے لندن کی فلائٹ میں قطر کا عربی روزنامہ ’’الشرق‘‘ مل گیا۔ یہ بین الاقوامی معیار کا روزنامہ ہے جس میں ہر ذوق کے قاری کو کچھ نہ کچھ مل جاتا ہے۔ کوئی نیا اخبار سامنے آتا ہے تو میں اس پر مجموعی طور پر ایک نظر ڈالنے کے علاوہ مراسلات کا صفحہ توجہ سے دیکھتا ہوں۔ اس سے اس اخبار کے قارئین کی ذہنی سطح اور اس ملک کی رائے عامہ کے رجحانات کا کچھ اندازہ ہو جاتا ہے۔ اس خیال سے مراسلات کے صفحہ کی چھان بین کی تو اپنے ذوق کے دو مراسلے سامنے آگئے، دونوں کا تعلق خاندانی نظام کے حوالہ سے درپیش مشکلات سے ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۵ جون ۱۹۹۹ء

چائلڈ لیبر اور بنیادی انسانی حقوق

ہمارا المیہ یہ ہے کہ ہم ہمیشہ تصویر کا ایک رخ دیکھتے ہیں اور دوسرا رخ دیکھنے کی زحمت گوارا نہیں کرتے۔ ہمیں یہ تو نظر آتا ہے کہ مغربی ممالک میں بچوں سے محنت مزدوری کا کام لینا ممنوع ہے۔ لیکن یہ دکھائی نہیں دیتا کہ مغرب کی ویلفیئر ریاستیں اپنے شہریوں کی بنیادی ضروریات زندگی کی کفالت کی ذمہ داری بھی اٹھاتی ہیں۔ یہ اصل میں اسلام کا اصول ہے اور خلافت راشدہ کے دور میں بیت المال یعنی قومی خزانے سے ہر شہری کی ضروریات زندگی کی لازمی کفالت کا عملی نمونہ پیش کیا گیا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۴ جون ۱۹۹۹ء

توہین رسالتؐ قانون ۔ نفاذ کے طریق کار میں تبدیلی

اس سارے عمل کا اصل مقصد توہین رسالتؐ پر موت کی سزا کے قانون کو عملاً غیر مؤثر بنانا ہے تاکہ اگر کہیں اس جرم کا ارتکاب ہو تو کوئی شخص الٹا خود پھنس جانے کے خوف سے ایف آئی آر درج کرانے کی جرأت نہ کرے۔ اور اگر کوئی آدمی جرأت کر کے پیش قدمی کر ہی لے تو کمیٹیوں کے چکر میں معاملہ اس قدر الجھ جائے کہ مقدمہ کی باضابطہ کاروائی کی نوبت ہی نہ آئے۔ ورنہ ہمارے ہاں اس کے علاوہ دیگر بعض جرائم پر بھی موت کی سزا کا قانون نافذ ہے ااور ان قوانین کا بھی بسا اوقات غلط استعمال ہو جاتا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۳ جون ۱۹۹۹ء

Pages

2016ء سے
Flag Counter