کیا اجتہاد کا دروازہ بند ہو چکا ہے؟
آج کی صحبت میں ایک اہم سوال کا جائزہ لیا جا رہا ہے کہ ’’کیا اجتہاد کا دروازہ بند ہو چکا ہے؟‘‘ یعنی آج اگر کوئی اجتہاد کرنا چاہے تو اس کی کس حد تک اجازت ہے؟ کیونکہ عام طور پر اجتہاد کا دروازہ بند ہوجانے کی بات اس قدر مشہور ہوگئی ہے کہ ’’اجتہاد‘‘ کا لفظ کسی کی زبان پر آتے ہی بہت سے حلقوں کے کان کھڑے ہو جاتے ہیں۔ اور اگر کوئی اس حوالہ سے صحیح رخ پر بھی بات کرنا چاہتا ہے تو تذبذب اور ہچکچاہٹ کے کانٹوں سے دامن چھڑانا اس کے لیے مشکل ہو جاتا ہے۔ اصل بات یہ ہے کہ اجتہاد کے دو حصے ہیں اور دونوں کی نوعیت اور احکام الگ الگ ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
اجتہاد اور اس کے راہنما اصول
حضرت عمرؓ کا معمول یہ تھا کہ کسی معاملہ میں فیصلہ کرتے وقت اگر قرآن و سنت سے کوئی حکم نہ ملتا تو حضرت ابوبکرٌ کا کوئی فیصلہ معلوم کرنے کی کوشش کرتے تھے۔ اور اگر ان کا بھی متعلقہ مسئلہ میں کوئی فیصلہ نہ ملتا تو پھر خود فیصلہ صادر کرتے تھے۔ امام بیہقیؒ نے حضرت ابو موسیٰ اشعریؓ کے نام امیر المومنین حضرت عمرؓ کا یہ خط بھی نقل کیا ہے کہ ’’جس معاملہ میں قرآن و سنت کا کوئی فیصلہ نہ ملے اور دل میں خلجان ہو تو اچھی طرح سوچ سمجھ سے کام لو اور اس جیسے فیصلے تلاش کر کے ان پر قیاس کرو، اور اللہ تعالیٰ کی رضا اور صحیح بات تک پہنچنے کا عزم رکھو۔‘‘ ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
حق مہر اور عورت کی مظلومیت
تقریب میں ایسوسی ایشن کے صدر کوکب اقبال ایڈووکیٹ کی طرف سے پیش کیے جانے والے مطالبات میں ایک مطالبہ یہ بھی شامل ہے کہ ’’عورت کی طلاق یا مرد کی دوسری شادی کو حق مہر کی ادائیگی کے ساتھ مشروط کیا جائے۔‘‘ یہ مطالبہ پڑھ کر بے ساختہ سر پیٹ لینے کو جی چاہا کہ مہر کے بارے میں اس سطح کے پڑھے لکھے لوگوں کی معلومات کا یہ حال ہے تو ملک کے عام شہری بے چارے کس قطار میں ہیں۔ ہمارے ہاں عام طور پر یہ غلط فہمی پائی جاتی ہے کہ مہر اس صورت میں واجب الادا ہوتا ہے جب خاوند فوت ہو جائے یا وہ عورت کو طلاق دے دے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
حکومت کو زکوٰۃ کی ادائیگی اور علامہ ابوبکر بن مسعودؒ الکاسانی
علامہ کاسانیؒ لکھتے ہیں کہ ہمارے زمانے کے حکمران زکوٰۃ وصول کر کے اسے صحیح مصارف پر خرچ نہیں کرتے۔ اس لیے یہ سوال پیدا ہوگیا ہے کہ ان کو زکوٰۃ کی رقم ادا کرنے سے مال کے مالک کی زکوٰۃ شرعاً ادا ہو جائے گی یا نہیں؟ اس ضمن میں انہوں نے تین بزرگوں کے قول الگ الگ نقل کیے ہیں۔ فقیہ ابوجعفر ہندوانیؒ کا کہنا ہے کہ چونکہ مسلم حکمرانوں کو زکوٰۃ وصول کرنے کی ولایت حاصل ہے اس لیے انہوں نے جس سے زکوٰۃ وصول کی ہے اس کی زکوٰۃ ادا ہوگئی ہے۔ اگر وہ زکوٰۃ صحیح مصرف پر خرچ نہیں ہوئی تو اس کا وبال ان حکمرانوں پر ہوگا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
زکوٰۃ کی جبری کٹوتی، سپریم کورٹ اور مولانا مفتی محمودؒ
حضرت عثمانؓ کے دور خلافت میں جب مال کی کثرت ہوئی تو یہ مسئلہ پیدا ہوگیا کہ سونا چاندی یعنی نقد رقوم میں زکوٰۃ کی جبری وصولی سے لوگوں کے ذاتی معاملات میں سرکاری تجسس کے امکانات بڑھ جائیں گے اور لوگوں کی ’’پرائیویسی‘‘ متاثر ہوگی۔ اس لیے امیر المومنین حضرت عثمانؓ نے خلیفہ راشد کی حیثیت سے یہ فیصلہ صادر فرما دیا کہ زرعی پیداوار اور مال مویشی تو ’’اموال ظاہرہ‘‘ ہیں جن کی تفصیلات آسانی کے ساتھ زیادہ کرید کیے بغیر معلوم کی جا سکتی ہے اس لیے ان کی زکوٰۃ سرکاری طور پر وصول کی جائے گی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
مومن قوم کی بیس اچھی خصلتیں
بنو ازد قبیلے کا ایک وفد آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا جن میں حضرت سوید بن الحارث ازدیؓ بھی تھے اور وہی اس واقعہ کے راوی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ جب ہم حضورؐ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور بات چیت کی تو آپؐ ہمارے طرز گفتگو اور انداز سے خوش ہوئے اور دریافت کیا کہ تم کون لوگ ہو؟ ہم نے عرض کیا کہ یا رسول اللہؐ ہم سب اہل ایمان ہیں۔ آپؐ نے پوچھا کہ ہر دعویٰ پر دلیل کی ضرورت ہوتی ہے، تمہارے اس دعوے کی دلیل کیا ہے؟ ہم نے عرض کیا کہ ہمارے اندر پندرہ خصلتیں موجود ہیں جو ہمارے مومن ہونے کی دلیل ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
طالبان کے بارے میں مایوسی کا آغاز
دونوں راستے بالکل واضح ہیں۔ ایک طرف مروجہ عالمی نظام ہے، امریکی قیادت ہے، بین الاقوامی ادارے ہیں اور انہی کے زیر سایہ چلنے والی مسلم حکومتیں ہیں۔ جبکہ دوسری طرف اسلامی تحریکات ہیں، اسلام کے غلبہ کا عزم ہے اور ایڈجسٹمنٹ کی بجائے مروجہ نیٹ ورک کو کلیتاً مسترد کرتے ہوئے اسلام کے اجتماعی اور عالمی کردار کا احیا ہے۔ پہلا راستہ سہولتوں کا، آسائشوں کا اور موجودہ عالمی سسٹم سے بے پناہ فائدے حاصل کرنے کا ہے۔ جبکہ دوسرا راستہ ایثار کا، قربانی کا اور فقر و فاقہ کا ہے۔ ایک راستہ شاہ فہد کا جبکہ دوسرا اسامہ بن لادن کا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
سود کے بارے میں حضرت عمرؓ کا ایک فیصلہ
سپریم کورٹ کے شریعت بینچ میں سود پر بحث کے دوران ایک معزز جج نے یہ نکتہ اٹھایا ہے کہ سود کے حکم میں علماء یہ بیان کرتے ہیں کہ ایک جنس کا تبادلہ اسی جنس کے ساتھ کیا جائے تو بالکل برابری شرط ہے اور اس میں کمی بیشی کی کوئی صورت درست نہیں ہے۔ تو کیا جب سونے کی ڈلی کا تبادلہ سونے کے زیورات کے ساتھ کیا جائے گا تب بھی برابری ضروری ہوگی؟ ۔ ۔ ۔ گزشتہ روز حدیث نبویؐ کی کتاب ’’سنن ابن ماجہ‘‘ کے سبق میں ایک واقعہ سامنے آیا جس میں کم و بیش اسی نکتے پر امیر المومنین حضرت عمرؓ کا ایک واضح فیصلہ موجود ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
جمہوریت، ووٹ اور اسلام
محمد مشتاق احمد سے عرض ہے کہ امیر المومنین حضرت عمرؓ بن الخطاب ایک اسلامی حکومت کی تشکیل کے لیے مسلمانوں کی عمومی مشاورت کو ضروری قرار دے رہے ہیں جس کا دائرہ انہوں نے اس خطبہ میں ’’الناس‘‘ اور ’’المسلمون‘‘ بیان فرمایا ہے۔ جبکہ آج کے دور میں عام لوگوں اور مسلمانوں کی عمومی رائے معلوم کرنے کا طریقہ ’’ووٹ‘‘ ہی ہے۔ اس کے علاوہ کوئی اور طریقہ ان کے ذہن میں ہو تو وہ ارشاد فرما دیں۔ مگر طریقہ ایسا ہو کہ حکومت کی تشکیل اور حاکم کے انتخاب میں ’’الناس‘‘ اور ’’المسلمون‘‘ کی رائے کا فی الواقع اظہار ہوتا ہو ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
سودی نظام اور اس کا مجوزہ متبادل سسٹم
حکومت کی درخواست میں کہا گیا ہے کہ بلاسود بینکاری کا کوئی متبادل سسٹم ابھی تک پیش نہیں کیا گیا اس لیے ملکی معیشت سے سود کو ختم کرنا عملاً مشکل ہے۔ یہ بات غلط ہے اس لیے کہ جون 1984ء میں اس وقت کے وزیرخزانہ جناب غلام اسحاق خان نے اپنی سالانہ بجٹ تقریر میں واضح طور پر اس امر کا اعلان کیا تھا کہ اسٹیٹ بینک اور قومی معاشی اداروں کی مشاورت کے ساتھ بلاسود بینکاری کا ایک جامع اور ٹھوس پروگرام طے پا چکا ہے اور اس کی بنیاد پر اگلے سال یعنی 85-1984ء کا بجٹ قطعی طور پر غیرسودی ہوگا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر