اسلام زندہ باد کانفرنس ۲۰۱۳ء کا احوال
لوگ مقررین کی تقریریں سن رہے تھے اور میں ذہن میں نصف صدی قبل کی یادیں تازہ کر رہا تھا جب اسی لاہور میں جمعیۃ علماء اسلام کی کانفرنسیں ’’آئین شریعت کانفرنس‘‘ کے عنوان سے منعقد ہوا کرتی تھیں۔ یہ ۱۹۶۷ء، ۱۹۶۸ء، ۱۹۶۹ء کے دور کی بات ہے اور ہماری کانفرنسیں اس زمانے میں دہلی دروازہ، موچی دروازہ اور مستی گیٹ کے باہر باغات میں ہوتی تھیں۔ ان کانفرنسوں سے وقتاً فوقتاً آغا شورش کاشمیریؒ ، سردار محمد عبد القیوم خان اور مولانا کوثر نیازی مرحوم نے بھی خطاب کیا تھا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
نفاذ اسلام کی دستوری جدوجہد اور جمعیۃ علماء اسلام
جمعیۃ علماء اسلام کے حوالہ سے میں نے شرکاء کو یاد دلایا کہ ملک میں نفاذ اسلام کے لیے جمعیۃ علماء اسلام کی سابقہ جدوجہد اور مساعی کے ساتھ ساتھ اس بات کو بھی پیش نظر رکھا جائے کہ اس وقت ملک کے ہر شخص کی زبان پر ہے کہ کرپشن سے نجات حاصل کی جائے اور انتخابات کے ذریعہ ایسی قیادت سامنے لائی جائے جو کرپشن سے پاک ہو اور ملک کو کرپشن سے نجات دلا سکے۔ میں نے عرض کیا کہ گزشتہ چند سالوں میں کرپشن کے حوالہ سے تین بڑی بڑی فہرستیں قوم کے سامنے آئی ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
کراچی کی سرگرمیاں
کراچی میں حاضری کے آخری دن کا بیشتر حصہ جامعۃ الرشید میں گزرا اور حضرت مولانا مفتی عبد الرحیم سے ان کے والد محترمؒ کی وفات پر تعزیت کے علاوہ اساتذہ اور طلبہ کی دو نشستوں میں کچھ معروضات پیش کرنے کا موقع ملا جن کا موضوع قیامِ پاکستان کے بعد کی دینی تحریکات تھا، ایک نشست میں نفاذِ اسلام کی دستوری جدوجہد کے بارے میں گزارشات پیش کیں اور دوسری نشست میں نفاذِ اسلام کے سلسلہ میں دستوری اور قانونی پیش رفت کو سبوتاژ کرنے کے حوالہ سے سیکولر حلقوں اور بیوروکریسی کی سازشوں اور چالوں پر ایک نظر ڈالی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
تذکرہ تحریکات آزادی
ہمارے فاضل دوست مولانا شفیع اللہ چترالی نے ’’تذکرہ تحریکات آزادی‘‘ کے عنوان سے آزادی کی مختلف تحریکات کے تعارف پر مشتمل ایک جامع کتاب مرتب کی ہے جس میں انہوں نے بہت سی طویل کتابوں میں بکھری ہوئی معلومات کو اچھے ذوق اور اسلوب کے ساتھ جمع کر دیا ہے۔ میرے خیال میں ان کی یہ کتاب دینی مدارس کے اساتذہ اور طلبہ کے ساتھ ساتھ دینی جماعتوں کے کارکنوں کے لیے بھی اپنے اکابر کی قومی و ملی جدوجہد سے واقفیت کے حوالہ سے بہترین گائیڈ اور راہنما ثابت ہوگی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
ہماری دینی تحریکات کی ناکامی کے اسباب
ہماری دینی تحریکات اس وقت مدّو جزر کے جس دور سے گزر رہی ہیں، ان کے مثبت اور منفی پہلوؤں کے حوالہ سے کچھ عرض کرنے کو جی چاہ رہا ہے، لیکن اس سے پہلے ربع صدی قبل کے ایک قومی کنونشن کی رپورٹ اور اٹھارہ سال قبل کے ایک بین الاقوامی سیمینار کی رپورٹ قارئین کی نذر کرنا چاہوں گا۔ اس گزارش کے ساتھ کہ ان دونوں رپورٹوں کو توجہ کے ساتھ ملاحظہ فرمایا جائے تا کہ جو معروضات پیش کرنا چاہتا ہوں ان کا پس منظر سب کے سامنے ہو ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
لاہور میں تین مختلف پروگراموں میں شرکت
گزشتہ روز لاہور میں تین مختلف پروگراموں میں شرکت کا موقع ملا۔ (۱) باغ جناح کی ’’قائد اعظم لائبریری‘‘ میں ’’آنحضرت ﷺ بحیثیت حکمران‘‘ کے موضوع پر سیرت کانفرنس تھی۔ (۲) ظہر کے بعد ایوان اقبالؒ میں انٹرنیشنل ختم نبوت موومنٹ کے زیر اہتمام ’’سالانہ فتح مباہلہ کانفرنس‘‘ میں حاضری دی۔ (۳) اسی روز شام کو نماز مغرب کے بعد جمعیۃ علماء اسلام پاکستان (س) کے سیکرٹری جنرل مولانا عبد الرؤف فاروقی نے مسجد خضراء میں چند احباب کو موجودہ حالات کے حوالہ سے مشاورت کے لیے دعوت دے رکھی تھی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
بڑھتی ہوئی سنی شیعہ کشمکش
شیخ الازہر کا شمار عالمِ اسلام کی ممتاز علمی و دینی شخصیات میں ہوتا ہے اور ’’الامام الاکبر‘‘ کے ٹائٹل کے ساتھ اس منصب پر سرکردہ اصحابِ علم و فضل وقتاً فوقتاً فائز ہوتے آرہے ہیں، ان کی علمی و دینی رائے اور فتویٰ کو نہ صرف مصر میں بلکہ عالمِ اسلام اور خاص طور پر عرب دنیا میں اہمیت اور احترام کی نظر سے دیکھا جاتا ہے، مصر اور عالم اسلام کے مختلف مسائل پر وقیع رائے کا اظہار ان کی ذمہ داری میں شامل ہوتا ہے، ان دنوں اس منصب پر فضیلۃ الدکتور احمد الطیب حفظہ اللہ تعالیٰ فائز ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
گلگت بلتستان کی انتظامی حیثیت کا تنازع
محمد خان جونیجو مرحوم کی وزارت عظمیٰ کا دور تھا، پرنس عبد الکریم آغا خان کی آمد و رفت گلگت بلتستان کے علاقے میں معمول سے بڑھ گئی تھی، اس کے ساتھ ہی گلگت بلتستان کو مستقل صوبہ بنانے کی باتیں اخبارات میں آنا شروع ہوئیں تو باخبر حلقوں میں تشویش پیدا ہونے لگی، اتنے میں یہ خبر شائع ہوئی کہ وزیر اعظم جونیجو مرحوم گلگت کا دورہ کرنے والے ہیں اور اس موقع پر گلگت بلتستان اور سکردو پر مشتمل شمالی علاقہ جات کو پاکستان کا مستقل صوبہ بنانے کا اعلان متوقع ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
حضرت مولانا مفتی عبد القیوم ہزارویؒ
۷ فروری کو نمازِ مغرب کے بعد مری کے قریب ایک تعلیمی مرکز میں دوستوں کے ساتھ بیٹھا ان کی فرمائش پر اپنے دورِ طالب علمی کے کچھ واقعات کا تذکرہ کر رہا تھا اور استاذِ محترم حضرت عبد القیوم ہزارویؒ کا تذکرہ زبان پر تھا۔ میں دوستوں کو بتا رہا تھا کہ جن اساتذہ سے میں نے سب سے زیادہ پڑھا اور بہت کچھ سیکھا ہے، ان میں حضرت والد مکرم مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ اور حضرت مولانا صوفی عبد الحمید سواتیؒ کے بعد تیسرے بڑے استاذ حضرت مولانا عبد القیوم ہزارویؒ ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
حضورؐ کی مجلسی زندگی
جناب نبی اکرم ﷺ کے روز مرہ معمولات کا آغاز بھی مجلس سے ہوتا تھا اور اختتام بھی مجلس پر ہی ہوتا تھا، صبح نماز کے بعد عمومی مجلس ہوتی تھی اور رات کو عشاء کے بعد خواص کی محفل جمتی تھی جبکہ دن میں بھی مجلس کا سلسلہ جاری رہتا تھا۔ سیرت اور حدیث کی مختلف روایات میں بتایا گیا ہے کہ نماز فجر کے بعد جناب نبی اکرم ﷺ مسجد میں ہی اشراق کے وقت تک تشریف فرما ہوتے تھے، اس دوران وہ ساتھیوں کا حال احوال پوچھتے تھے، کسی نے خواب دیکھا ہوتا تو وہ بیان کرتا تھا اور تعبیر پوچھتا تھا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر