پرویز رشید صاحب کی فکری پسماندگی

وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید صاحب نے کسی محفل میں مساجد و مدارس کے حوالہ سے گزشتہ دنوں جو گفتگو کی ہے اور اس کے جو حصے منظر عام پر آئے ہیں، ان سے ان کی فکری برادری کے بارے میں کچھ کچھ اندازہ ہونے لگا ہے کہ وہ دانش وروں کی اس نسل سے تعلق رکھتے ہیں جس کا کام دینی حلقوں، اداروں اور مراکز کے بارے میں تخیلات و تصورات کی دنیا میں قائم ہونے والے مفروضوں کی جگالی کرتے رہنا ہے۔ اس جگالی کا منظر تقریباً نصف صدی سے ہم بھی مسلسل دیکھ رہے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۲ مئی ۲۰۱۵ء

تمغۂ امتیاز

۲۳ مارچ کو میں نے زندگی میں دوسری بار شیروانی پہنی۔ اس سے قبل شادی کے موقع پر ۲۵ اکتوبر ۱۹۷۰ء کو شیروانی پہنی تھی جو حضرت والد محترم رحمہ اللہ تعالیٰ نے بطور خاص میری شادی کے لیے سلوائی تھی۔ خود میرے ساتھ بازار جا کر ٹیلر ماسٹر کو ناپ دلوایا تھا اور ایک قراقلی ٹوپی بھی خرید کر دی تھی۔ یہ دونوں شادی کے دن میرے لباس کا حصہ بنیں۔ قراقلی تو میں اس کے بعد بھی ایک عرصہ تک خاص تقریبات میں پہنتا رہا ہوں لیکن شیروانی دوبارہ پہننے کا حوصلہ نہیں ہوا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۶ مارچ ۲۰۱۵ء

اسلامک تھنک ٹینک اور ورلڈ اسلامک فورم

گزشتہ روز ایک قومی اخبار میں اسلامک تھنک ٹینک کی سرگرمیوں کے حوالہ سے دو خبریں نظر سے گزریں۔ ایک خبر میں اسلام آباد میں ہونے والے ایک اجلاس کا ذکر ہے جس سے خطاب کرنے والوں میں جناب سرتاج عزیز، جناب مشاہد حسین سید اور جناب نیر حسین بخاری شامل ہیں، جبکہ دوسری خبر میں بتایا گیا ہے کہ اسلامک تھنک ٹینک کے ذمہ دار حضرات نے اپنے فورم کا نام تبدیل کر کے ’’ورلڈ اسلامک فورم‘‘ کے نام سے کام کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ جہاں تک اس فورم کے مقاصد اور سرگرمیوں کا تعلق ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۱ مارچ ۲۰۱۵ء

مولانا مشتاق احمد چنیوٹی ؒ

مولانا مشتاق احمد چنیوٹیؒ بھی ہم سے رخصت ہوگئے اور یہ صدمہ علمی و تحقیقی دنیا میں روز بروز بڑھنے والے خلا کا احساس مزید اجاگر ہونے کا باعث ثابت ہوا۔ مولانا مشتاق احمد چنیوٹیؒ کتابی دنیا کے ماحول میں رہتے تھے، لکھنا پڑھنا اور قادیانیت کے محاذ پر نوجوان علماء و طلبہ کو تیار کرنا ان کا محاذ تھا۔ چند ہفتے قبل عمرہ کے لیے گئے اور مکہ مکرمہ میں احرام کے دوران دل کا دورہ پڑنے سے ان کا انتقال ہوگیا۔ انہوں نے حضرت مولانا منظور احمد چنیوٹیؒ سے رد قادیانیت کا ذوق پایا تھا اور وہ حضرت چنیوٹیؒ کے مایہ ناز شاگردوں میں سے تھے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

مارچ ۲۰۱۵ء

مولانا عبد المجید لدھیانویؒ

استاذ العلماء شیخ الحدیث حضرت مولانا عبد المجید لدھیانوی قدس سرہ العزیز کا سانحۂ ارتحال پورے ملک کے دینی، علمی اور مسلکی حلقوں کے لیے بے پناہ رنج و غم اور صدمہ کا باعث بنا ہے۔ وہ ملتان میں وفاق المدارس العربیہ کے سیمینار سے خطاب کر رہے تھے کہ اجل کا بلاوا آگیا اور وہ اپنے ہزاروں شاگردوں اور لاکھوں عقیدت مندوں کو سوگوار چھوڑ کر خالق حقیقی سے جا ملے، انا للہ وانا الیہ راجعون۔ وہ حضرت مولانا مفتی عبد الخالقؒ اور حضرت مولانا مفتی محمودؒ کے مایہ ناز شاگردوں میں سے تھے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۴ فروری ۲۰۱۵ء

حضرت مولانا محمد نافعؒ

علمی دنیا انہیں اہل السنۃ والجماعۃ کے علمی ترجمان اور صحابہ کرامؓ کے ناموس و وقار کے تحفظ کی علامت کے طور پر جانتی ہے۔ وہ امام اہل السنۃ حضرت مولانا عبد الشکور لکھنویؒ کے اس علمی قافلہ کے ایک فرد تھے جنہوں نے اہل السنۃ والجماعۃ کے عقائد کے فروغ و تحفظ اور حضرات صحابہ کرام و اہل بیت عظام رضی اللہ عنہم کی حیات و خدمات کی اشاعت اور ان کے بارے میں معاندین کی طرف سے مختلف ادوار میں پھیلائے جانے والے اعتراضات اور شکوک و شبہات کے جواب و دفاع میں مسلسل جدوجہد کی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲ جنوری ۲۰۱۵ء

دہشت گردی اور فوجی عدالتیں

ماضی میں قائم ہونے والی فوجی عدالتوں اور احتسابی اداروں کے بارے میں ایک دوسرے سے یہی شکایت چلی آرہی ہے کہ انہیں ایک دوسرے کے خلاف سیاسی انتقام کے لیے استعمال کیا گیا ہے اور بہت سے معاملات میں سے یہ شکایت صرف الزام کی حد تک محدود نہیں ہے۔ اس لیے دہشت گردی کی روک تھام کے لیے کیے جانے والے اقدامات بلا تفریق ہونے چاہئیں اور ان میں سے کسی مسلک، جماعت اور دینی یا سیاسی حلقے کے خلاف انتقامی کاروائی اور کسی کے حق میں یا کسی کے خلاف جانبداری کا تاثر نہیں ملنا چاہیے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

فروری ۲۰۱۵ء

شیخ الازہر کی خدمت میں!

عالم اسلام کے قدیم علمی مرکز جامعہ ازہر قاہرہ میں ۳،۴ دسمبر کو ’’مواجھۃ التطرف والارھاب‘‘ (دہشت گردی اور انتہا پسندی کا مقابلہ) کے عنوان پر دو روزہ عالمی کانفرنس ہوئی ۔ ۔ ۔ جامعہ کے سربراہ شیخ الازہر معالی الدکتور الشیخ احمد الطیب حفظہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے راقم الحروف کو بھی کانفرنس میں شرکت کا دعوت نامہ موصول ہوا، مگر بعض وجوہ کے باعث میں سفر کا پروگرام نہیں بنا سکا، البتہ شیخ الازہر محترم کے نام ایک عریضہ میں اس موضوع کے حوالہ سے اپنے تاثرات و احساسات انہیں بھجوا دیے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۴ دسمبر ۲۰۱۴ء

جاگیرداری نظام اور سود کا خاتمہ ۔ مذہبی جماعتوں کی ترجیحات؟

جماعت اسلامی کے امیر جناب سراج الحق نے مینار پاکستان گراؤنڈ لاہور میں منعقدہ جماعت اسلامی کے سالانہ اجتماع میں سودی نظام کے خلاف جنگ، جاگیرداری نظام کے خاتمے اور متناسب نمائندگی کی بنیاد پر انتخابات کے لیے جدوجہد کو اپنی آئندہ حکمت عملی اور جماعتی کاوشوں کا بنیادی ہدف قرار دینے کا اعلان کیا ہے۔ یہ باتیں ملک کی اکثر دینی اور محب وطن سیاسی جماعتوں کے انتخابی منشوروں میں شامل چلی آ رہی ہیں۔ اگر ۱۹۷۰ء کے الیکشن کے موقع پر پیش کیے جانے والے انتخابی منشوروں کا جائزہ لیا جائے تو ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۳ نومبر ۲۰۱۴ء

مولانا مسعود بیگ شہیدؒ ، ڈاکٹر شکیل اوجؒ شہید

قومیتوں کے اختلافات اور فرقہ وارانہ تنازعات کے علاوہ سیاسی اور لسانی جھگڑے اس قتل وغارت کے محرکات میں سرفہرست ہیں۔ اور اس میں سب سے زیادہ غم و اندوہ اور رنج و صدمہ کا پہلو یہ ہے کہ عام شہریوں اور کارکنوں کی قیمتی جانوں کے ضیاع کے ساتھ ساتھ مختلف مکاتب فکر اور طبقات کے ارباب علم ودانش خاص طور پر اس کا نشانہ بن رہے ہیں۔ اور ارباب فضل وعلم کی ایک طویل فہرست ہے جو ہر درد مند اور محب وطن مسلمان اور پاکستان کو مضطرب اور بے چین کیے ہوئے ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

اکتوبر ۲۰۱۴ء

Pages

2016ء سے
Flag Counter