دستور پاکستان اور عالمی لابیاں

پاکستان کی نظریاتی شناخت اور قومی وحدت کے مخالف عالمی حلقوں کو ملک کے اندر ایسے ’’بوسٹر‘‘ ہمیشہ میسر رہے ہیں جو دستور پاکستان کے بارے میں شکوک و شبہات پھیلانے اور اس کی خدانخواستہ ناکامی کا ڈھنڈورا پیٹنے میں مصروف عمل رہتے ہیں۔ بین الاقوامی سیکولر حلقوں کو یہ اعتراض ہے کہ پاکستان کے دستور کی بنیاد پاکستانی قوم کی مذہبی شناخت اور اللہ تعالیٰ کی حاکمیت اعلیٰ پر ہے اور اس میں قرآن و سنت کے قوانین کے نفاذ کی ضمانت دی گئی ہے، جو اگرچہ عملاً دکھائی نہیں دے رہی لیکن دستور پاکستان میں اس کی موجودگی بھی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

اکتوبر ۲۰۱۴ء

آج کے مسلم نوجوان کا مقدمہ

آج صرف اس نوجوان کی بات کرنا چاہتا ہوں جو ہتھیار بکف ہے اور اپنے زعم میں اللہ تعالیٰ کے دین کی سربلندی، اسلام کے غلبہ، کفر و طاغوت کے خاتمہ اور قرآن و سنت کی روشنی میں عدل و انصاف کے قیام کے لیے اپنی جان کو ہتھیلی پر رکھے ہوئے دنیا کے مختلف محاذوں پر صف آرا ہے۔ وہ فلسطین میں بھی ہے، عراق و شام میں بھی ہے، افغانستان میں بھی ہے، کشمیر میں بھی ہے، نائجیریا اور صومالیہ میں بھی ہے، شیشان و ترکستان میں بھی ہے، اور فلپائن و اراکان میں بھی ہے۔ اسے مجاہد کی فریاد کا عنوان دیں یا دہشت گرد کا مقدمہ کہہ لیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۰ ستمبر ۲۰۱۴ء

خانقاہ یاسین زئی اور مولانا سید محمد محسن شہیدؒ

پنیالہ ضلع ڈیرہ اسماعیل خان کی خانقاہ یاسین زئی کے بارے میں میرا مبلغ علم اتنا ہی تھا کہ مفکر اسلام حضرت مولانا مفتی محمودؒ کی زبان سے بارہا اس روحانی مرکز کا تذکرہ سنا ۔ اور اس کی عظمت دل میں بیٹھ جانے کے لیے اتنی بات ہی میرے لیے کافی تھی کہ حضرت مفتی صاحبؒ کی نیاز مندی اور رفاقت میں میری جماعتی اور سیاسی زندگی کے کئی سال گزرے ہیں اور بحمد اللہ مجھے ان کی شفقت و اعتماد کا بھرپور حصہ میسر آیا ہے۔ میں نے انہیں بے پناہ سیاسی زندگی کے دور عروج میں بھی ذاکر و شاغل اور شب زندہ دار پایا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

ستمبر ۲۰۱۴ء

گوجرانوالہ واقعے کے اصل محرکات

گوجرانوالہ شہر کے حیدری روڈ پر رمضان المبارک کی ۲۹ (انتیسویں) شب کو رونما ہونے والے سانحہ کے بارے میں ملک کے مختلف حصوں سے احباب تفصیلات دریافت کر رہے ہیں اور ملکی و بین الاقوامی پریس میں طرح طرح کی خبریں سامنے آرہی ہیں۔ اس لیے مناسب معلوم ہوتا ہے کہ وہاں کے ذمہ دار حضرات کی طرف سے ملنے والی اطلاعات کی روشنی میں میسر معلومات سے قارئین کو آگاہ کر دیا جائے۔ حیدری روڈ پر قادیانیوں کے پندرہ بیس خاندان ایک عرصہ سے رہائش پذیر ہیں اور اپنی سرگرمیوں میں مصروف رہتے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲ اگست ۲۰۱۴ء

دہشت گردی کے خلاف قومی مہم

طبیب کسی بھی طریق علاج سے تعلق رکھتا ہو، مریض کا علاج شروع کرنے سے پہلے دو باتیں ضرور چیک کرتا ہے۔ ایک یہ کہ اسے بیماری کیا ہے اور دوسری یہ کہ اس بیماری کا سبب کیا ہے۔ بیماری اور اس کے سبب کا تعین کیے بغیر کوئی معالج کسی مریض کے علاج کا آغاز نہیں کرتا۔ پھر وہ صرف بیماری کا علاج نہیں کرتا بلکہ سبب کے سدّباب کا بھی اہتمام کرتا ہے۔ بسا اوقات سبب سے پیچھا چھڑانے کو بیماری کے علاج سے بھی مقدم کرتا ہے، اس لیے کہ جب تک سبب کا خاتمہ نہ ہو کسی بیماری کے علاج کی کوئی کوشش کامیاب نہیں ہو پاتی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۴ جولائی ۲۰۱۴ء

فلسطینی عوام، عالمی ضمیر اور مسلمان حکمران

فلسطینی عوام ایک بار پھر صہیونی جارحیت کی زد میں ہیں۔ غزہ میں اسرائیل کی فضائی اور زمینی کاروائیوں نے سینکڑوں فلسطینیوں کو خون میں نہلا دیا ہے۔ یوں محسوس ہوتا ہے کہ اسرائیل غزہ کے غیور اور مظلوم فلسطینی مسلمانوں کی آزادی کی اور تشخص کو مکمل طور پر پامال کر دینے پر تل گیا ہے اور اسے حسب سابق مغربی قوتوں کی پشت پناہی حاصل ہے۔ ان فلسطینی عوام کا واحد قصور یہ ہے کہ وہ فلسطین کے باشندے ہیں، وہ اپنے اس حق سے دستبردار ہونے کے لیے کسی صورت تیار نہیں ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۷ جولائی ۲۰۱۴ء

علوم اسلامیہ میں تحقیق کے جدید تقاضے

پہلی بات یہ ہے کہ اسلامی علوم و فنون کے حوالہ سے تحقیق اور ریسرچ کے شعبہ میں ہم ایک عرصہ سے تحفظات اور دفاع کے دائرے میں محصور چلے آرہے ہیں۔ مستشرقین نے اسلام، قرآن کریم اور جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں اعتراضات اور شکوک و شبہات پھیلانے کا سلسلہ شروع کیا تو ہم ان کے جوابات میں مصروف ہوگئے اور تحقیق کے میدان میں ابھی تک ہمارا رخ وہی ہے۔ کم و بیش تین صدیاں گزر گئی ہیں کہ ہماری علمی کاوشوں کی جولانگاہ کم و بیش یہی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۷ جون ۲۰۱۴ء

دینی مدارس میں سالانہ تعطیلات کے مفید کورسز

دورۂ تفسیر قرآن کریم کے علاوہ مختلف مقامات پر میراث، صرف و نحو، منطق، اصول فقہ اور دیگر علوم و فنون کے ماہرین ان تعطیلات کے دوران اپنے اپنے فنون میں مختصر دورانیے کے کورسز کراتے ہیں جو بہت مفید اور ضروری ہیں۔ اب کچھ عرصہ سے عربی بول چال اور تحریر و تقریر کے کورسز کا اہتمام بھی ہونے لگا ہے، جس میں ہمارے فاضل دوست مولانا مفتی ابو لبابہ شاہ منصور کی شبانہ روز محنت کی جھلک نمایاں نظر آتی ہے۔ یہ سب کورسز ہماری اجتماعی ضرورت کا درجہ رکھتے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۴ مئی ۲۰۱۴ء

مغربی معاشروں میں مذہب کی واپسی

مزید دلچسپی کی بات یہ ہے کہ عیسائی طریقے پر دعا مانگنے کی اجازت دینے والے پانچوں جج عیسائی ہیں، جبکہ اختلاف کرنے والے چاروں جج یہودی ہیں۔ مگر اکثریتی فیصلہ ہونے کی وجہ سے یہ فیصلہ نافذ ہوگیا ہے جس سے ریاستی اسمبلیوں کی طرح ٹاؤن کونسلوں کو بھی یہ حق مل گیا ہے کہ وہ کسی ایک مذہب کے مطابق دعا کے ساتھ اپنے اجلاس کا آغاز کر سکتی ہیں۔ سپریم کورٹ کے 9 ججوں نے اس فیصلہ میں یہ بات متفقہ طور پر لکھی ہے کہ ’’سرکاری اداروں کو مذہب سے آزاد علاقے قرار نہیں دیا جا سکتا‘‘ ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

جون ۲۰۱۴ء

مولانا حکیم محمد یاسینؒ

مولانا حکیم محمد یاسین صاحبؒ ہمارے پرانے اور بزرگ ساتھی تھے، طویل عرصہ سے جماعتی رفاقت چلی آرہی تھی اور مختلف دینی تحریکات میں ساتھ رہا، ان کا انتقال ہوگیا ہے۔ انا للہ وانا الیہ راجعون۔جھنگ صدر کے محلہ مومن پورہ کی مسجد اشرفیہ نہ صرف ان کی مسلکی، دینی اور تحریکی سرگرمیوں کا مرکز تھی بلکہ اسے جھنگ کے اہم تحریکی اور جماعتی مرکز کا مقام حاصل تھا۔ جامعہ قاسم العلوم ملتان کے فاضل اور حضرت مولانا مفتی محمودؒ کے معتمد شاگرد تھے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۰ اپریل ۲۰۱۴ء (غالباً‌)

Pages

2016ء سے
Flag Counter