سنی شیعہ تصادم روکنے کی ضرورت

مشرق وسطیٰ ہو یا پاکستان، ہم کسی بھی جگہ سنی شیعہ کشیدگی میں اضافہ اور اس کے فروغ کے حق میں نہیں ہیں اور پہلے کی طرح اب بھی دل سے چاہتے ہیں کہ اس کی شدت اور سنگینی میں کمی لائی جائے اور اس ماحول کو بحال کرنے کی کوشش کی جائے جو سنی شیعہ کشیدگی کے باقاعدہ خانہ جنگی کی صورت اختیار کرنے سے قبل موجود تھا کہ باہمی اختلافات کے باوجود مشترکہ قومی مسائل میں ایک دوسرے سے تعاون کیا جاتا تھا، اختلافات کو دلیل اور مناظرہ کے دائرے میں محدود رکھا جاتا تھا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۱ ستمبر ۲۰۱۵ء

میری صحافتی زندگی

صحافتی زندگی میں میری باضابطہ انٹری ستمبر 1965ء میں ہوئی جب میں نے گکھڑ میں روزنامہ وفاق لاہور کے نامہ نگار کے طور پر کام شروع کیا۔ 6 ستمبر کو جنگ کے پہلے مرحلہ میں ہی صبح نماز کے وقت گکھڑ ریلوے اسٹیشن پر بھارتی فضائیہ کے طیاروں نے بمباری کی جس میں ہمارے ایک دوست صفدر باجوہ شہید ہوگئے۔ وہ ریلوے اسٹیشن کی دوسری جانب اپنے کھیتوں کی طرف جا رہے تھے کہ بھارتی طیارے کی بمباری کا نشانہ بن گئے۔ میں نے اس واقعہ پر ایک فیچر لکھا جو روزنامہ وفاق لاہور میں شائع ہوا تھا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۳ ستمبر ۲۰۱۵ء

جنرل حمید گل مرحوم

جنرل حمید گل مرحوم آج ہمارے درمیان نہیں ہیں مگر ان کی تاریخی جدوجہد اور تگ و دو کے اثرات ایک عرصہ تک تاریخ کے صفحات پر جگمگاتے رہیں گے۔ ان کا تعلق پاک فوج سے تھا اور ان کا نام جنرل محمد ضیاء الحق مرحوم اور جنرل اختر عبد الرحمن مرحوم کے ساتھ جہادِ افغانستان کے منصوبہ سازوں میں ذکر کیا جاتا ہے۔ وہ جہاد افغانستان جس نے تاریخ کا رخ موڑ دیا اور جس کے مثبت و منفی دونوں قسم کے اثرات سے پوری دنیا فائدہ اٹھا رہی ہے یا انہیں بھگت رہی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۲ اگست ۲۰۱۵ء

مولانا قاضی عبد الکریم آف کلاچیؒ

حضرت مولانا قاضی عبد الکریم آف کلاچیؒ کا انتقال علمی و دینی حلقوں کے لیے غم و صدمہ کا باعث ہے اور بلاشبہ ہم ایک مخلص بزرگ اور مدبر راہ نما سے محروم ہوگئے ہیں، انا للہ وانا الیہ راجعون۔ ان کے والد گرامی حضرت مولانا قاضی نجم الدین کلاچویؒ اپنے دور کے بڑے علماء کرام میں سے تھے اور علمی و دینی دنیا میں مرجع کی حیثیت رکھتے تھے۔ ان کے فتاوٰی ’’نجم الفتاوٰی‘‘ کے عنوان سے کتابی شکل میں موجود ہیں اور علماء کرام کے لیے راہ نمائی اور استفادہ کا اہم ذریعہ ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۳ اگست ۲۰۱۵ء

ملا محمد عمر مجاہدؒ

اس خبر کی تصدیق ہو گئی ہے کہ افغان طالبان کے امیر ملا محمد عمر مجاہد کا انتقال ہو گیا ہے، انا للہ وانا الیہ راجعون۔ طالبان شوریٰ نے ان کے نائب ملا اختر منصور کو ان کی جگہ نیا امیر چن لیا ہے اور کابل حکومت کے ساتھ طالبان کے مذاکرات کا دوسرا دور ۳۱ جولائی کو شروع ہونے والا تھا، ملتوی کر دیا گیا ہے۔ ملا محمد عمرؒ کی وفات کی خبر کافی دنوں سے گردش کر رہی تھی، لیکن طالبان شوریٰ اور اہل خانہ کی طرف سے تصدیق نہ ہونے پر پوری دنیا تذبذب کے عالم میں تھی اور ہم بھی کل شام تک ان کی صحت و خیریت کے لیے دعائیں مانگ رہے تھے۔ لیکن طالبان شوریٰ کی طرف سے نیا امیر منتخب کرنے کی خبر نے امید کے ٹمٹماتے ہوئے اس چراغ کو گل کر دیا اور دل غم و اندوہ کی اتھاہ گہرائیوں میں ڈوبتا چلا گیا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

یکم اگست ۲۰۱۵ء

مادرِ علمی جامعہ نصرۃ العلوم

جامعہ نصرۃ العلوم گوجرانوالہ کا آغاز 1952ء میں ہوا تھا جب چچا محترم حضرت مولانا صوفی عبد الحمید سواتیؒ نے اس کی بنیاد رکھی۔ تھوڑے عرصہ کے بعد حضرت والد محترم مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ بھی ساتھ شامل ہوگئے۔ اہل علم اور اہل خیر میں سے بہت سے سرکردہ حضرات ان کے شریک کار بنے اور یہ قافلہ چلتے چلتے ایک ایسے علمی، مسلکی اور فکری مرکز کی صورت اختیار کر گیا جس کا تعارف اور فیض صرف پاکستان اور جنوبی ایشیا تک محدود نہیں ہے بلکہ مشرق بعید، مشرق وسطیٰ، وسطی ایشیا، یورپ، امریکہ اور افریقہ کے بہت سے ممالک میں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۳ جولائی ۲۰۱۵ء

فضلائے مدارس کے بارے میں حضرت مدنیؒ کی تجاویز

عید الفطر کی تعطیلات ختم ہوتے ہی دینی مدارس میں تعلیمی سرگرمیوں کی تیاریاں شروع ہوگئی ہیں۔ چند روز تک داخلوں کا آغاز ہو رہا ہے اور ہزاروں مدارس میں لاکھوں طلبہ و طالبات نئے سال کی تعلیمی ترجیحات طے کرنے میں مصروف ہیں، جبکہ گزشتہ سال فارغ ہونے والے ہزاروں طلبہ و طالبات اپنے لیے نئی سرگرمیوں اور روزگار کے مواقع کی تلاش کر رہے ہیں۔ دینی مدارس کے فضلاء کے لیے روزگار اور مختلف قومی شعبوں میں دینی خدمات کے حوالہ سے ذہن سازی اور منصوبہ بندی ہماری ترجیحات میں عمومی طور پر شامل نہیں ہوتی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۱ جولائی ۲۰۱۵ء

افغان حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات

افغان حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات کا ایک دور مری میں مکمل ہوگیا ہے اور مذاکرات کو جاری رکھنے کے اعلان کے ساتھ دونوں وفد اپنے وطن واپس چلے گئے ہیں۔ حکومت پاکستان کا کردار اس میں واضح ہے کہ یہ مذاکرات مری میں ہوئے ہیں اور اس سے قبل پاکستان کی سیاسی و عسکری قیادت کے کابل کے ساتھ مسلسل روابط بھی ریکارڈ کا حصہ ہیں۔ ان مذاکرات کے لیے ایک عرصہ سے تگ و دو کی جا رہی تھی اور امید و بیم کے کئی مراحل درمیان میں آئے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۶ جولائی ۲۰۱۵ء

اراکان کے مظلوم مسلمان اور امت مسلمہ کی ذمہ داری

اراکان کے مظلوم مسلمانوں کی بے بسی کے حوالہ سے دنیا بھر میں اضطراب بڑھ رہا ہے اور مختلف ممالک میں اس کا عملی اظہار بھی ہو رہا ہے۔ اقوام متحدہ میں اس پر بحث جاری ہے اور متعدد مسلم ممالک کے ادارے اور تحریکات اپنے احتجاج کا دائرہ وسیع کر رہی ہیں۔ حکومت پاکستان نے بھی اس سلسلہ میں عملی اقدامات کا عندیہ دیا ہے اور بتایا گیا ہے کہ اراکانی مسلمانوں کا مسئلہ عالمی فورم پر اٹھانے اور وہاں کے مہاجر مسلمانوں کو پاکستان میں پناہ دینے کی تجاویز پر غور کیا جا رہا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۰ جون ۲۰۱۵ء

’’ہزار دام سے نکلا ہوں ایک جنبش میں‘‘

حضرت مولانا محمد علی جالندھریؒ منفرد مزاج کے بزرگ تھے۔ مشکل بات کو سادہ انداز میں بیان کرنے کے فن میں مہارت رکھتے تھے۔ عام طور پر چھوٹی چھوٹی مثالوں اور کہاوتوں کے ذریعہ بات سمجھاتے تھے اور واقعی سمجھا دیا کرتے تھے۔ میں نے جن بزرگوں سے بہت کچھ سیکھا اور استفادہ کیا ہے ان میں ان کا نام بہت نمایاں ہے۔ وہ ہمیشہ تلقین فرمایا کرتے تھے کہ بات سادہ لہجے میں کہو، آسان الفاظ میں کہو، اور علم و خطابت کا رعب جمانے کی بجائے اصل بات سمجھانے کی کوشش کیا کرو ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۶ مئی ۲۰۱۵ء

Pages

2016ء سے
Flag Counter