سنٹر فار پالیسی ریسرچ اینڈ ڈائیلاگ کا قیام
جامعۃ الرشید ایک بار پھر سبقت لے گیا ہے کہ اس نے وقت کی نبض پر ہاتھ رکھتے ہوئے تحقیق اور مکالمہ کی اہم ملی و قومی ضرورت کے لیے قومی سطح پر ایک نیا فورم تشکیل دینے کا اعلان کیا ہے اور ’’نیشنل سنٹر فار اسٹڈی اینڈ ڈائیلاگ‘‘ کے عنوان سے ’’تھنک ٹینک‘‘ کی سرگرمیوں کا آغاز کر دیا ہے۔ ۳ اپریل کو اسلام آباد کے ایک معروف ہوٹل میں اس فکری و علمی فورم کا افتتاحی پروگرام علمی و فکری دنیا میں تازہ ہوا کا ایک خوشگوار جھونکا تھا جس نے مستقبل کے لیے امید کی نئی کرن روشن کی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
اقبالؒ کے پاکستان کی بات کون کر رہا ہے؟
علامہ محمد اقبالؒ نے کہا تھا کہ پاکستان کے نام سے قائم ہونے والی نئی ریاست میں نفاذِ اسلام پارلیمنٹ کے ذریعہ ہونا چاہیے اور اللہ تعالیٰ کی حاکمیت اعلیٰ کا اعلان کرتے ہوئے منتخب پارلیمنٹ کو قرآن و سنت کی حدود میں قانون سازی کرنی چاہیے۔ ملک کے دینی حلقوں نے اجتماعی طور پر اقبالؒ کے اس تصور کو قبول کر لیا مگر اقبالؒ کے پاکستان کا نعرہ لگانے والے بہت سے لوگ پارلیمنٹ کو قرآن و سنت کا پابند قرار دینے کو پارلیمنٹ کی خود مختاری کے منافی کہہ کر پاکستان کے دستور کی اس نظریاتی اساس کو ختم کرنے کے درپے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
میاں محمد عارف ایڈووکیٹ مرحوم
۱۴ مارچ، جمعۃ المبارک کو صبح اذان فجر ہو رہی تھی کہ قاری محمد یوسف عثمانی صاحب نے فون پر اطلاع دی کہ میاں محمد عارف صاحب کا انتقال ہوگیا ہے، انا للہ وانا الیہ راجعون۔ دو روز قبل میں ان سے مل کر آیا تھا، ان کا ہارٹ کا آپریشن ہوا تھا اور بظاہر کامیاب ہوگیا تھا۔ ہم خوش تھے کہ آپریشن کامیاب ہوگیا ہے اور وہ بھی حالات حاضرہ پر حسب معمول گفتگو کر رہے تھے۔ ہم نے اجازت چاہی تو کہا کہ آنا اپنی مرضی سے ہوتا ہے لیکن جانا ہماری مرضی سے ہوگا، اس لیے چائے پیے بغیر نہیں جا سکیں گے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
اسکولوں میں عربی زبان کو لازم قرار دینے کا فیصلہ
عربی زبان ہماری دینی زبان ہے اور صرف قرآن کریم سے واقفیت کے لیے نہیں بلکہ جناب نبی اکرم ﷺ کے اسوہ و سنت تک براہ راست رسائی اور امت مسلمہ کے ماضی کے علمی ذخیرہ سے آگاہی کے لیے بھی عربی زبان بنیادی ضرورت کی حیثیت رکھتی ہے۔ لیکن قیام پاکستان کے بعد سے ہی، جب کہ اس کی ضرورت اسی وقت سے محسوس کی جا رہی ہے، اس سے بے اعتنائی کا رویہ جاری ہے اور بار بار توجہ دلانے کے باوجود حکومتی حلقے اس کو اہمیت دینے کے لیے تیار نہیں ہوئے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
سودی نظام کے خلاف دینی حلقوں کی مشترکہ مہم
قائد اعظم محمد علیؒ جناح نے ۱۵ جولائی ۱۹۴۸ء کو کراچی میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے افتتاح کے موقع پر اپنے خطاب میں کہا تھا کہ: ’’میں نہایت اشتیاق کے ساتھ آپ کی ریسرچ فاؤنڈیشن کے تحت موجود بینکنگ نظام کو اسلامی معاشی اور معاشرتی افکار کے ساتھ ہم آہنگ کرنے کی سعی و کوشش کو دیکھنا چاہوں گا۔ مغرب کے معاشی نظام نے انسانیت کے لیے کچھ ناقابل حل مسائل پیدا کیے ہیں اور بظاہر یہی محسوس ہوتا ہے کہ کوئی معجزہ ہی اسے تباہی سے بچا سکتا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
شیعہ سنی کشیدگی کا خاتمہ ممکن ہے!
سنی شیعہ کشیدگی میں اضافے کے حوالے سے جناب محمد الطاف قمر نے اپنے حالیہ مضمون میں جن خیالات کا اظہار کیا ہے اس سے ہمیں بھی اتفاق ہے اور یہ ملک کے ہر باشعور شہری کی سوچ ہے۔ مگر اس کے ساتھ اس بات کا خیال رکھنا بھی ضروری ہے کہ اصولی اور نظریاتی باتوں سے تو کسی بھی مکتب فکر کے لوگوں کو اختلاف نہیں ہوتا، بات ان کے عملی اطلاق اور الگ تعبیر کی ہے کہ جھگڑے اس سے پیدا ہوتے ہیں۔ اور کوئی متوازن قانون یا حکمت عملی نہ ہونے کی وجہ سے یہ جھگڑے اپنی جائز حدود پھلانگ کر پورے معاشرے کے لیے جان لیوا بن جاتے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
امارت اسلامی افغانستان کا موقف
امارت اسلامی افغانستان کی اعلیٰ سطحی قیادت ان دنوں پاکستان کے سرکردہ علماء کرام اور دینی راہ نماؤں کو اپنے موقف اور پالیسیوں کے حوالہ سے بریف کرنے کے لیے ان سے رابطوں میں مصروف ہے جو ایک خوشگوار امر ہے اور اس کی ضرورت ایک عرصہ سے محسوس کی جا رہی تھی۔ افغان طالبان کے بارے میں عالمی اور علاقائی میڈیا طرح طرح کی خبروں اور تبصروں کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے جو عموماً منفی اور کردار کشی پر مبنی ہوتا ہے، جبکہ خود افغان طالبان کا میڈیا محاذ اس حوالہ سے بہت کمزور ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
جناب نیلسن منڈیلا
نیلسن منڈیلا تحریک آزادی کے عالمی لیڈروں میں سے تھے جنہوں نے نہ صرف جنوبی افریقہ کی آزادی کے لیے طویل جنگ لڑی بلکہ دنیا کے نقشے پر دکھائی دینے والی نسلی امتیاز کی دو آخری نشانیوں میں سے ایک کے خاتمہ کی راہ ہموار کی۔ نیلسن منڈیلا سے قبل جنوبی افریقہ سفید فام، سیاہ فام اور انڈین کہلانے والے باشندوں کے درمیان تقسیم تھا۔ تینوں کی آبادیاں الگ الگ تھیں، رہن سہن الگ الگ تھا اور حقوق و مفادات کے معیارات الگ الگ تھے۔ گوروں کی حکومت تھی اور سیاہ فام اکثریت غلاموں جیسی زندگی بسر کر رہی تھی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
شیخ الہند عالمی امن کانفرنس (دیوبند و دہلی) ۲۰۱۳ء
شیخ الہند حضرت مولانا محمود حسن دیوبندی قدس اللہ سرہ العزیز کی زیر قیادت ایک صدی قبل منظم کی جانے والی ’’تحریک ریشمی رومال‘‘ کے حوالے سے جمعیۃ علماء ہند نے صد سالہ تقریبات کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے اور اسی پروگرام کے تحت ’’شیخ الہند ایجوکیشنل چیرٹی ٹرسٹ‘‘ کے زیر اہتمام ۱۳، ۱۴ دسمبر کو دیوبند میں اور ۱۵ دسمبر کو رام لیلا میدان دہلی میں مختلف نشستوں کا اہتمام کیا گیا جس میں پاکستان، بھارت، بنگلہ دیش، برما، نیپال، سری لنکا، مالدیپ، ماریشش اور خطے کے دیگر ممالک کے علماء کرام کے علاوہ ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
مولانا حافظ مہر محمد میانوالویؒ
یہ خبر ملک بھر کے دینی، علمی اور مسلکی حلقوں میں انتہائی رنج و غم کے ساتھ پڑھی جائے گی کہ اہل سنت کے نامور محقق اور درویش صفت بزرگ عالم دین حضرت مولانا حافظ مہر محمد میانوالوی کا گزشتہ روز انتقال ہوگیا ہے، انا للہ وانا الیہ راجعون۔ ان کا تعلق میانوالی کے علاقہ بَن حافظ جی سے تھا اور وہ جامعہ نصرۃ العلوم کے پرانے فضلاء میں سے تھے۔ میں جب مدرسہ نصرۃ العلوم میں درس نظامی کی تعلیم کے لیے داخل ہوا تو حافظ مہر محمد ؒ بڑی کلاسوں میں تھے جبکہ ان کے بھائی مولانا حافظ شیر محمد بھی بعد میں آگئے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر