بعض مسائل کے حوالے سے امام اہل سنتؒ کا موقف

برادر عزیز مولانا عبد القدوس خان قارن سلمہ نے ایک خط میں، جو ’الشریعہ‘ کے اسی شمارے میں شامل اشاعت ہے، اس طرف توجہ دلائی ہے کہ گزشتہ شمارے کے ’کلمہ حق‘ میں عید کی نماز سے پہلے تقریر، ہوائی جہاز میں نماز اور نمازِ تراویح کے بعد اجتماعی دعا کے حوالے حضرت والد محترم نور اللہ مرقدہ کے موقف کی درست ترجمانی نہیں کی گئی۔ اس حوالے سے میری گزارشات حسب ذیل ہیں: مکمل تحریر

جولائی ۲۰۱۳ء

مولانا قاضی مقبول الرحمنؒ

دوسرے بزرگ میرپور آزاد کشمیر سے تعلق رکھنے والے مولانا قاضی مقبول الرحمن قاسمیؒ ہیں جو گزشتہ عشرہ کے دوران اپنے رب کو پیارے ہوگئے ہیں، انا للہ وانا الیہ راجعون۔ ان کا آبائی تعلق آزاد کشمیر کے علاقہ باغ سے تھا۔ مدرسہ رحمانیہ ہری پور اور مدرسہ انوار العلوم مرکزی جامع مسجد گوجرانوالہ سمیت مختلف مدارس میں تعلیم حاصل کرنے کے بعد جامعہ اشرفیہ لاہور میں ۱۹۶۶ء میں دورۂ حدیث کر کے فراغت حاصل کی اور وہیں تدریس کے فرائض سر انجام دینے لگے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

جولائی ۲۰۱۳ء

مولانا شاہ حکیم محمد اختر ؒ

حضرت مولانا شاہ حکیم محمد اختر رحمہ اللہ تعالیٰ ملک کے بزرگ صوفیاء کرام میں سے تھے جن کی ساری زندگی سلوک و تصوف کے ماحول میں گزری اور ایک دنیا کو اللہ اللہ کے ذکر کی تلقین کرتے ہوئے طویل علالت کے بعد گزشتہ ہفتے کراچی میں انتقال کر گئے۔ انا للہ وانا الیہ راجعون۔ ان کا روحانی تعلق حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی قدس اللہ سرہ العزیز کے حلقہ کے تین بڑے بزرگوں حضرت مولانا محمد احمد پرتاب گڑھیؒ ، حضرت مولانا شاہ عبد الغنی پھول پوریؒ اور حضرت مولانا شاہ ابرار الحق آف ہر دوئیؒ سے تھا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

جولائی ۲۰۱۳ء

اراکان کے مظلوم مسلمانوں کی حالت زار

ایک برس سے جاری بودھ مسلمان فسادات کے باعث تقریباً دو ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ یہ خطہ مذہبی اور نسلی بنیادوں پر بٹ چکا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ضرورت مندوں کو اب روزانہ کی بنیاد پر خوراک تقسیم ہوتی ہے اور اکہتر ہزار سے زائد افراد کو پناہ دینے کے لیے عارضی خیمے قائم ہیں۔ عالمی ادارے نے متنبہ کیا ہے کہ تناؤ کی بنیادی وجوہات ختم کیے بغیر دیرپا امن اور ہم آہنگی قائم نہیں ہو سکتی۔ رپورٹ میں کم و بیش آٹھ لاکھ مسلمانوں کی شہریت کے تعین کے معاملے کو حل کرنے پر زور دیا گیا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

جولائی ۲۰۱۳ء

الشریعہ بنام ضرب مومن

مولانا مفتی ابو لبابہ شاہ منصور نے کچھ عرصہ سے ’’ضرب مومن‘‘ اور ’’اسلام‘‘ میں ماہنامہ ’’الشریعہ‘‘ گوجرانوالہ کے خلاف باقاعدہ مورچہ قائم کر رکھا ہے اور وہ خوب ’’داد شجاعت‘‘ پا رہے ہیں۔ ہم نے دینی وعلمی مسائل پر اختلافات کی حدود کے اندر باہمی مکالمہ کی ضرورت کا ایک عرصے سے احساس دلانا شروع کر رکھا ہے اور اس میں بحمد اللہ تعالیٰ ہمیں اس حد تک کامیابی ضرور حاصل ہوئی ہے کہ باہمی بحث ومباحثہ کا دائرہ وسیع ہونے لگا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

جون ۲۰۱۳ء

عمار خان ناصر اور اس کے ناقدین

ہمارے ہاں بد قسمتی سے یہ مزاج پختہ ہوتا جا رہا ہے کہ رائے کا اختلاف، تحقیق سے پیدا ہونے والا اختلاف اور علمی مسائل میں تحقیق وتجزیہ کا معاملہ ذاتی پسند و ناپسند اور مخالفت و عناد کی صورت اختیار کر جاتا ہے۔ اور ہم جس سے کسی مسئلہ پر اختلاف کرتے ہیں، اسے کسی نہ کسی دشمن کا ایجنٹ اور گماشتہ قرار دیے بغیر خود اپنے موقف کی سچائی پر ہمارا اعتماد قائم نہیں ہوتا۔ تحریک پاکستان میں قیام پاکستان کی حمایت ومخالفت میں دونوں طرف ہمارے بزرگ تھے اور ارباب علم وفضل تھے، مگر اس دور کا لٹریچر ایسے الزامات سے بھرا پڑا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

مئی ۲۰۱۳ء

شاہ ولی اللہؒ کی تعلیمات اور فکرِ اقبالؒ میں فرق

حضرت شاہ ولی اللہؒ اور علامہ محمد اقبالؒ کے درمیان دو صدیوں کا فاصلہ ہے۔ شاہ ولی اللہؒ کا دور وہ ہے جب اورنگزیب عالمگیرؒ کی نصف صدی کی حکمرانی کے بعد مغل اقتدار کے دورِ زوال کا آغاز ہوگیا تھا اور شاہ ولی اللہؒ کو دکھائی دے رہا تھا کہ ایک طرف برطانوی استعمار اس خطہ میں پیش قدمی کر رہا ہے اور دوسری طرف جنوبی ہند کی مرہٹہ قوت دہلی کے تخت کی طرف بڑھنے لگی ہے۔ جبکہ علامہ اقبالؒ کو اس دور کا سامنا تھا جب انگریزوں کی غلامی کا طویل عرصہ گزارنے کے بعد برصغیر کے باشندے اس سے آزادی کی جدوجہد میں مصروف تھے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

یکم دسمبر ۲۰۱۲ء

علم الکلام اور اس کے جدید مباحث

علم العقائد اور علم الکلام کے حوالے سے اس وقت جو مواد ہمارے ہاں درس نظامی کے نصاب میں پڑھایا جاتا ہے، وہ اس بحث و مباحثہ کی ایک ارتقائی صورت ہے جس کا صحابہ کرامؓ کے ہاں عمومی طور پر کوئی وجود نہیں تھا اور اس کا آغاز اس وقت ہوا جب اسلام کا دائرہ مختلف جہات میں پھیلنے کے ساتھ ساتھ ایرانی، یونانی، قبطی اور ہندی فلسفوں سے مسلمانوں کا تعارف شروع ہوا اور ان فلسفوں کے حوالے سے پیدا ہونے والے شکوک و سوالات نے مسلمان علماء کو معقولات کی طرف متوجہ کیا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۱ و ۲۲ مئی ۲۰۰۸ء

مولانا قاری عبد الحئی عابدؒ

حضرت مولانا قاری عبد الحئی عابدؒ طویل علالت کے بعد گزشتہ دنوں انتقال کر گئے ہیں اور اپنے ہزاروں سامعین، دوستوں اور عقیدت مندوں کو سوگوار چھوڑ گئے ہیں۔ انا للہ وانا الیہ راجعون۔ قاری صاحب محترمؒ اپنے وقت کے ایک بڑے خطیب حضرت مولانا محمد ضیاء القاسمیؒ کے چھوٹے بھائی تھے اور خود بھی ایک بڑے خطیب تھے۔ ان دونوں بھائیوں نے کم و بیش نصف صدی تک پاکستان میں اپنی خطابت کا سکہ جمایا ہے اور صرف سامعین میں اپنا وسیع حلقہ قائم نہیں کیا بلکہ خطیب گر کے طور پر بیسیوں خطباء کو بھی اپنی لائن پر چلایا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۲ فروری ۲۰۱۳ء

دینی مدارس میں عصری علوم

دینی مدارس کے نصاب و نظام میں عصری علوم کو شامل کرنے کے حوالہ سے مختلف اصحابِ دانش نے اپنے اپنے خیالات کا اظہار کیا ہے اور اس مفید مباحثہ کے نتیجے میں بہت سے نئے پہلو سامنے آرہے ہیں جن پر غور و خوض یقیناً اس بحث کو مثبت طور پر آگے بڑھانے کا باعث ہوگا۔ اس سلسلہ میں جامعہ دارالعلوم کراچی کے ایک طالب علم محمد افضل کاسی آف کوئٹہ کا خط پیش خدمت ہے، راقم الحروف کے نام اس خط میں انہوں نے اس مسئلہ پر ایک طالب علم کے طور پر اپنے جذبات و تاثرات پیش کیے ہیں جو یقیناًقابل توجہ ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

مارچ ۲۰۱۳ء

Pages

2016ء سے
Flag Counter