اقبالؒ کا تصور اجتہاد
علامہ محمد اقبالؒ ایک عظیم فلسفی، مفکر، دانشور اور شاعر تھے جنہوں نے اپنے دور کی معروضی صورت حال کے کم وبیش ہر پہلو پر نظر ڈالی اور مسلمانوں کو ان کے مستقبل کی صورت گری کے لیے اپنی سوچ اور فکر کے مطابق راہ نمائی مہیا کی۔ ۔ ۔ ۔ علامہ محمد اقبالؒ فکری اور نظری طور پر اجتہاد کی ضرورت کا ضرور احساس دلا رہے تھے اور ان کی یہ بات وقت کا ناگزیر تقاضا تھی، لیکن اس کے عملی پہلوؤں کی تکمیل کے لیے ان کی نظر ان علمائے کرام پر تھی جو قرآن وسنت کے علوم سے گہری واقفیت رکھتے تھے اور اجتہاد کی اہلیت سے بہرہ ور تھے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
غلامی کے مسئلہ پر ایک نظر
غلامی کا رواج قدیم دور سے چلا آ رہا ہے۔ بعض انسانوں کو اس طور پر غلام بنا لیا جاتا تھا کہ وہ اپنے مالکوں کی خدمت پر مامور ہوتے تھے، ان کی خرید و فروخت ہوتی تھی، انھیں آزاد لوگوں کے برابر حقوق حاصل نہیں ہوتے تھے اور اکثر اوقات ان سے جانوروں کی طرح کام لیا جاتا تھا۔ جدید دنیا میں بھی ایک عرصے تک غلامی کا رواج رہا۔ ریاستہائے متحدہ امریکہ میں، جسے جدید دنیا کی علامت کہا جاتا ہے، غلامی کو باقاعدہ ایک منظم کاروبار کی حیثیت حاصل تھی۔ افریقہ سے بحری جہازوں میں افراد کو بھر کر لایا جاتا تھا اور امریکہ کی منڈیوں میں فروخت کیا جاتا تھا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
حدود آرڈیننس اور تحفظ حقوق نسواں بل
مغربی معاشرہ اور قوانین میں رضامندی کا زنا سرے سے جرم ہی تصور نہیں ہوتا اور اس سلسلے میں کوئی بھی امتناعی قانون انسانی حقوق کے منافی سمجھا جاتا ہے۔ جبکہ اسلام اسے سنگین ترین جرم قرار دیتا ہے اور سنگسار کرنے اور سو کوڑوں کی سخت ترین سزا اس جرم پر تجویز کرتا ہے۔ اس واضح تضاد کو مغربی سوچ کے مطابق دور کرنے کے لیے ضروری ہے کہ حدود آرڈیننس کے اس حصے کو یا تو بالکل ختم کر دیا جائے، اور اگر اسے کلیتاً ختم کرنا ممکن نہ ہو تو اسے ایسے قانونی گورکھ دھندوں میں الجھا دیا جائے کہ ایک ’’شو پیس‘‘ سے زیادہ اس کی کوئی حیثیت باقی نہ رہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
محترم جاوید احمد غامدی اور ڈاکٹر محمد طفیل ہاشمی کی توضیحات
حدود آرڈیننس ہوں یا کوئی بھی مسئلہ اور قانون، مسلمات کے دائرے میں رہتے ہوئے بحث و مباحثہ ہمارے نزدیک نہ صرف یہ کہ جائز ہے بلکہ وقت کا ایک ناگزیر تقاضا اور ضرورت بھی ہے جس کی طرف ہم روایتی علمی حلقوں کو مسلسل توجہ دلاتے رہتے ہیں، اور مختلف حوالوں سے بعض دوستوں کی ناراضی کا خطرہ مول لیتے ہوئے بھی اس کے لیے سرگرم عمل رہتے ہیں۔ البتہ اس کے ساتھ ہم پورے شعور کے ساتھ اس بات کی بھی کوشش کرتے ہیں کہ ہماری زبان اور قلم سے کوئی ایسا جملہ نہ نکلنے پائے جو اسلامی تعلیمات کی نفی کرنے والوں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
عقل کی حدود اور اس سے استفادہ کا دائرہ کار
آج مغرب کے پاس اپنے فکر وفلسفہ کو دنیا سے منوانے کے لیے سب سے بڑی دلیل یہی ’’عقل عام‘‘ اور ’’کامن سینس‘‘ ہے۔ لیکن یہ امر واقعہ ہے کہ جس عقل عام اور کامن سنس کو واحد عالمی معیار قرار دے کر دنیا سے منوانے کی کوشش کی جا رہی ہے وہ صرف مغرب کی عقل عام ہے اور اسی کا کامن سنس ہے۔ اس کے معلومات و مشاہدات کا دائرہ باقی دنیا سے مختلف ہے، اس کے مدرکات ومحسوسات کی سطح باقی دنیا سے الگ ہے اور اس کے تاریخی پس منظر اور تجربات کا ماحول دوسری دنیا سے مطابقت نہیں رکھتا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
اسلام کا قانون ازدواج اور جدید ذہن کے شبہات
جناب نبی اکرم ﷺ کی گیارہ شادیاں اور قرآن کریم میں مسلمانوں کو چار تک شادیاں کرنے کی اجازت ایک عرصہ سے مغربی حلقوں میں زیر بحث ہے اور اعتراض وطعن کا عنوان بنی ہوئی ہے۔ اس کے ساتھ ہی یہ سوال بھی سامنے آجاتاہے کہ جب ایک مرد کو چار شادیاں کرنے کی اجازت ہے تو عورت کو بیک وقت چارشادیاں کرنے کی اجازت کیوں نہیں ہے؟ حدود آرڈیننس پر گزشتہ دنوں چھیڑی جانے والی بحث کے دوران مختلف حلقوں کی طرف سے یہ سوالات میڈیا کے ذریعے اٹھائے گئے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
حدود آرڈیننس اور اس پر اعتراضات
یہ بات درست ہے کہ حدود آرڈیننس کا وہ حصہ جس کا تعلق تطبیق ونفاذ کی عملی صورتوں سے ہے، حرف آخر نہیں ہے اور موجودہ عدالتی نظام کے پس منظر میں ان میں سے بعض باتوں پر نظر ثانی ہوسکتی ہے۔ لیکن یہ یکطرفہ بات ہے۔ اس لیے ’’حدود‘‘ کے نفاذ کو جس عدالتی نظام کے رحم وکرم پر چھوڑ دیاگیاہے، وہ بجائے خود محل نظر ہے اور نیچے سے اوپر تک اس کی ہر سطح اور ماحول چیخ چیخ کر نظر ثانی کا مطالبہ کر رہاہے۔ حدود آرڈیننس کے نفاذ سے جو مشکلات اور شکایات عملی طور پر سامنے آئی ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
اسلام، جمہوریت اور پاکستانی سیاست
۱۹۴۷ء میں جب پاکستان وجود میں آیا تھا تو بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناحؒ نے اسلام اور جمہوریت کو پاکستان کی بنیاد قرار دیا تھا۔ اور اس عزم اور وعدے کے ساتھ قیام پاکستان کی جدوجہد کو منزل مقصود تک پہنچایا تھا کہ پاکستان ایک جمہوری ریاست ہوگی جو اسلامی اصولوں کے دائرے میں کام کرے گی اور نئے دور میں دنیا کو اسلامی اصولوں کے تحت ایک جمہوری ریاست اور فلاحی معاشرے کا عملی نمونہ دکھائے گی۔ لیکن قیام پاکستان کے بعد سے اب تک اسلام اور جمہوریت دونوں کے ساتھ مسلسل گلی ڈنڈا کھیلا جا رہا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
تہذیبی چیلنج ۔ سیرت طیبہؐ سے رہنمائی لینے کی ضرورت
اس وقت عالمی سطح پر فکرو فلسفہ اور تہذیب وثقافت کے مختلف رویوں کے درمیان کشمکش اور تصادم کے بڑھتے ہوئے امکانات کی جوصورت حال پید اہوگئی ہے اور جس میں اسلام ایک واضح فریق کے طور پر سامنے آرہاہے، اس کے پیش نظر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت وتعلیمات کے زیادہ سے زیادہ تذکرہ کی ضرورت بڑھتی جارہی ہے۔ اس لیے کہ اس تہذیبی اور فکری کشمکش میں قرآن کریم اور سنت نبویؐ ہی سے ہم صحیح سمت کی طرف رہنمائی حاصل کرسکتے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
دینی مدارس: علمی وفکری دائرے میں وسعت کی ضرورت
معلومات کی وسعت، تنوع اور ثقاہت کا مسئلہ بھی غور طلب ہے۔ کسی بھی مسئلہ پر بات کرتے ہوئے ہم میں سے اکثر کی معلومات محدود، یک طرفہ اور سطحی ہوتی ہیں۔ الاّ یہ کہ کسی کا ذوق ذاتی محنت اورتوجہ سے ترقی پاجائے اور وہ ا س سطح سے بالا ہو کر کوئی کام کر دکھائے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ تحقیق، مطالعہ اور استدلال واستنباط کے فن کو ایک فن اور علم کے طور پر دینی مدارس میں پڑھایا جائے اور طلبہ کو اس کام کے لیے باقاعدہ طور پر تیار کیاجائے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر