نفاذِ شریعت کی جدوجہد فیصلہ کن موڑ پر

متحدہ شریعت محاذ پاکستان کی مرکزی مجلس شوریٰ کا ایک اہم اجلاس ۷ جون ۱۹۸۷ء کو محاذ کے مرکزی دفتر واقع گڑھی شاہو لاہور میں صبح دس بجے منعقد ہو رہا ہے جس میں ۲۷ رمضان المبارک تک ’’شریعت بل‘‘ منظور نہ ہونے کی وجہ سے متحدہ شریعت محاذ پاکستان کے پہلے سے اعلان شدہ پروگرام کے مطابق حکومت کے خلاف ’’راست اقدام‘‘ کی تحریک کا عملی طریقِ کار طے کیا جائے گا۔ اس سے قبل ۶ جون کو جمعیۃ علماء اسلام پاکستان کی مرکزی مجلس شوریٰ کا اجلاس منعقد ہو رہا ہے اور اس اجلاس میں زیربحث آنے والے امور میں بھی اہم ترین مسئلہ راست اقدام کی تحریک کا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۵ جون ۱۹۸۷ء

’’مجدد زماں‘‘ کا فتنہ

کچھ دنوں سے اخبارات میں ’’سحر‘‘ نامی ایک پندرہ روزہ کے اشتہارات شائع ہو رہے ہیں جن میں بعض قومی قائدین کی موت اور لاہور سمیت کچھ شہروں کی تباہی کی پیش گوئیوں کا ذکر کیا گیا ہے۔ اب تک ہم اسے مزاحیہ قسم کا کوئی جریدہ سمجھتے رہے ہیں جو اس قسم کی حرکات سے مارکیٹ میں اپنی جگہ بنانے کی کوششوں میں مصروف ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۴ مارچ ۱۹۷۸ء

ہمارے دینی مدارس — مقاصد، جدوجہد اور نتائج

دینی مدارس کے تعلیمی سال کا آغاز ہو چکا ہے اور ملک بھر کے دینی مدارس کے اساتذہ اور طلبہ سالانہ تعطیلات گزارنے کے بعد اپنے تعلیمی سفر کے نئے مرحلہ کا آغاز ماہِ گزشتہ کے وسط میں کر چکے ہیں۔ ملک کے طول و عرض میں پھیلے ہوئے ان ہزاروں دینی مدارس کا تعلق مختلف مذہبی مکاتبِ فکر سے ہے اور ہر مذہبی مکتب فکر کے دینی ادارے اپنے اپنے مذہبی گروہ کے تشخص و امتیاز کا پرچم اٹھائے نئی نسل کے ایک معتد بہ حصہ کو اپنے نظریاتی حصار اور فقہی دائروں میں جکڑنے کے لیے شب و روز مصروف عمل ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

جولائی ۱۹۹۰ء

ربوہ کا نام اور مولانا اللہ وسایا

ربوہ کے نام کی تبدیلی اور ’’نواں قادیاں‘‘ کی تجویز کے حوالہ سے راقم الحروف کے ایک کالم پر مجلس تحفظ ختم نبوت کے راہنما مولانا اللہ وسایا نے اظہار خیال فرمایا ہے اور بعض دوستوں نے اپنے خطوط میں تقاضا کیا ہے کہ مولانا موصوف نے اپنے مضمون میں جو نکات اٹھائے ہیں ان پر میں بھی اظہار خیال کروں۔ جہاں تک مولانا کے لہجے میں تلخی کا تعلق ہے اس کے بارے میں کچھ عرض کرنا ضروری نہیں سمجھتا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۵ جنوری ۱۹۹۹ء

ملتان، احمد شاہ ابدالی کا شہر

ملتان ایک پرانا اور تاریخی شہر ہے جس کا ذکر قبل از مسیح دور کی تاریخ میں اسی نام سے ملتا ہے اور تاریخ کی بہت سی یادیں اس شہر سے وابستہ ہیں۔ خلافت بنو امیہ کے دور میں جب اسلامی فوجیں ۴۴ھ میں سجستان اور مکران پر قابض ہوئیں تو مسلم کمانڈر ابن المہلبؒ کے بارے میں تذکرہ ملتا ہے کہ وہ آگے بڑھتے ہوئے ملتان تک پہنچا لیکن اس شہر پر قبضہ نہ کر سکا۔ اس کے بعد جب سندھ کے راجہ داہر کے خلاف محمد بن قاسمؒ کی قیادت میں اسلامی فوجوں نے یلغار کی اور سندھ کو فتح کرتے ہوئے محمد بن قاسمؒ نے پیش قدمی جاری رکھی تو ۹۵ھ میں اس نے ملتان کا محاصرہ کر لیا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۱ اگست ۲۰۰۲ء

آکسفورڈ سنٹر فار اسلامک اسٹڈیز

گزشتہ ہفتے کے دوران برطانیہ کے دو مسلم اداروں میں جانے کا اتفاق ہوا۔ ایک لیسٹر کی اسلامک فاؤنڈیشن اور دوسرا آکسفورڈ کا اسلامک سنٹر۔ اسلامک فاؤنڈیشن لیسٹر کے قریب مارک فیلڈ کے مقام پر پاکستان کے معروف دانشور پروفیسر خورشید احمد کی سربراہی میں مصروف کار ہے اور ڈاکٹر مناظر حسن ڈائریکٹر کی حیثیت سے اس کے انتظامی معاملات چلا رہے ہیں۔ فاؤنڈیشن مختلف اسلامی موضوعات پر یورپی زبانوں میں لٹریچر کی اشاعت کے ساتھ ساتھ یہاں کے لوگوں کے لیے اسلامی عنوانات پر تربیتی کورسز کا اہتمام کرتی ہے اور علمی و تحقیقی کاموں میں پیش پیش ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۳ ستمبر ۱۹۹۷ء

تعلیمی نصاب ۔ اسلامی کانفرنس کا معذرت خواہانہ موقف

مکہ مکرمہ میں منعقدہ مسلم سربراہ کانفرنس کے حالیہ غیر معمولی اجلاس کے فیصلوں میں ایک اعلان یہ بھی تھا کہ مسلم ممالک اپنے اپنے نصاب تعلیم میں تبدیلی کریں گے۔ ہمارا خیال یہ تھا کہ مسلم دنیا سائنس اور ٹیکنالوجی میں معاصر اقوام سے بہت پیچھے رہ گئی ہے اور اس کوتاہی کی گزشتہ دو صدیوں سے خوفناک سزا بھگت رہی ہے، اس سلسلہ میں ہمارے حکمرانوں کو کچھ احساس ہوگیا ہوگا اور انہوں نے باہم مل بیٹھ کر یہ طے کیا ہوگا کہ اس کی تلافی کے لیے کوئی راستہ اختیار کیا جائے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۳۰ دسمبر ۲۰۰۵ء

’’جنگجو اسلام‘‘ اور امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ

امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ نے ایک رپورٹ جاری کی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ پاکستانی عوام کی ۸۲ فیصد اکثریت شریعت اسلامیہ کے قانون کو ملکی قانون کا درجہ دینے کے حق میں ہے۔ ایک قومی روزنامہ میں شائع ہونے والی تفصیلات کے مطابق امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ نے حالیہ فوجی انقلاب سے تین ماہ قبل ایک پاکستانی ادارہ کے ذریعے کراچی، سکھر، لاہور، اسلام آباد، راولپنڈی، پشاور اور کوئٹہ میں سروے کا اہتمام کرایا۔ رائے عامہ کا سروے کرنے والے اس ادارے نے جو اعداد و شمار مرتب کیے انہیں امریکی ڈیپارٹمنٹ نے ۲۲ اکتوبر کو رپورٹ کی صورت میں شائع کیا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۶ دسمبر ۱۹۹۹ء

مغربی کلچر کا نقطۂ عروج

گزشتہ دنوں امریکی ریاست ورماؤنٹ کے حوالہ سے ایک خبر شائع ہوئی کہ وہاں کی عدالت عظمیٰ نے ایک فیصلہ میں ہم جنس پرست جوڑے کو قانونی طور پر میاں بیوی کی حیثیت دیتے ہوئے حکومت کو ہدایت کی ہے کہ وہ ہم جنس پرست جوڑے کے طور پر اکٹھے رہنے والے افراد کے لیے ان حقوق اور تحفظات کی فراہمی کو یقینی بنائے جو قانونی طور پر میاں بیوی کو حاصل ہوتے ہیں۔ اس سے چند ہفتے قبل ایک برطانوی عدالت کا یہ فیصلہ بھی منظر عام پر آچکا ہے کہ ہم جنس پرست جوڑے کے ایک فرد کے انتقال کے بعد دوسرے شخص کو قانونی طور پر اپنے ساتھی کا وارث تسلیم کیا جائے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۳۰ دسمبر ۱۹۹۹ء

دیت کی ادائیگی اور بیت المال

جسٹس آصف سعید کھوسہ پر مشتمل فاضل عدالت نے اپنے فیصلہ میں لکھا ہے کہ دستور کے آرٹیکل نمبر ۵۴۴ کے تحت کسی بھی شخص کو دیت کی رقم ادا نہ کرنے پر زیادہ سے زیادہ چھ ماہ تک قید میں رکھا جا سکتا ہے، اس لیے پنجاب کی جیلوں میں اپنی قید کی سزا پوری کرنے کے بعد چھ ماہ سے زیادہ عرصہ گزارنے والے قیدیوں کو رہا کر دیا جائے۔ اور اگر یہ قیدی اپنے وسائل سے دیت کی رقم ادا کرنے کی استطاعت نہیں رکھتے تو وہ زکوٰۃ فنڈ یا بیت المال سے یہ رقم ادا کریں، اس طریقے سے نہ صرف مقتول کے ورثاء مطمئن ہوں گے بلکہ معاشرہ میں امن و امان بھی قائم ہوگا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۹ اگست ۲۰۰۲ء

Pages


2016ء سے
Flag Counter