مسلم ممالک اور سودی نظام
صدر پاکستان جنرل محمد ضیاء الحق نے کراچی میں مؤتمر عالم اسلامی کی نویں بین الاقوامی جنرل اسمبلی کا افتتاح کرتے ہوئے عالم اسلام کے مسائل اور مشکلات کا ذکر کیا ہے اور اپنے خطاب کے دوران اس تلخ حقیقت کا بھی اظہار کیا ہے کہ ’’یہ حقیقت ہے کہ جہاں اسلامی ممالک بھی قرضوں پر سود لیتے ہیں وہاں چین پاکستان کو دیے جانے والے قرضوں پر کوئی سود نہیں لیتا۔‘‘ (روزنامہ جنگ، لاہور ۔ ۳۱ مارچ ۱۹۸۸ء) ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
خوست کے محاذ پر روسی افواج کی مزاحمت ۔ دورۂ افغانستان کی روداد
جمعیۃ علماء اسلام پاکستان کے ایک وفد کے ہمراہ راقم الحروف کو مارچ ۱۹۸۸ء کے تیسرے ہفتہ کے دوران افغانستان کے محاذ جنگ پر جانے کا موقع ملا۔ وفد میں جمعیۃ علماء اسلام صوبہ سرحد کے سیکرٹری جنرل مولانا حمید اللہ جان، صوبائی سالار قاری حضرت گل شاکر، گوجرانوالہ ڈویژن کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر غلام محمد، ضلع گوجرانوالہ کے امیر مولانا عبد الرؤف فاروقی، ہفت روزہ ترجمان اسلام لاہور کے مدیر سید احمد حسین زید، جامعہ حنفیہ قاسمیہ نارووال کے خطیب مولانا محمد یحییٰ محسن، مجلس تحفظ ختم نبوت کے راہنما چوہدری غلام نبی اور ضلع گجرات سے میرے ایک عزیز عبد الرشید شامل تھے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
قادیانی سرگرمیاں اور سرکاری تفتیشی ادارے
سراغرسانی اور تفتیش کے سرکاری اداروں کا کام صرف سیاست دانوں اور علماء کا پیچھا کرنا نہیں بلکہ وطن دشمن عناصر کی سرگرمیوں کا تعاقب کرنا اور ان کو بے نقاب کر کے ملک و قوم کو ان سے بچانا بھی ان اداروں کی ذمہ داری میں شامل ہے۔ حکومت پاکستان کا فرض ہے کہ وہ مندرجہ بالا سنگین امور کے بارے میں صحیح صورتحال کی وضاحت کر کے عوام کو مطمئن کرے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
اقبالؒ کے نام پر فتنہ خیزی
ماہِ رواں کی اکیس تاریخ کو علامہ محمد اقبال مرحوم کی پچاسویں برسی منائی گئی اور حسب معمول مختلف مقامات پر اجتماعات منعقد ہوئے۔ اس موقع پر لاہور کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے علامہ محمد اقبالؒ کے فرزند اور سپریم کورٹ کے جسٹس ڈاکٹر جاوید اقبال نے حسب سابق اپنے اس موقف کو علامہ اقبالؒ کے حوالہ سے دہرایا کہ نئے دور کے تقاضوں کے مطابق پورے دین کی نئی تعبیر و تشریح ضروری ہے اور یہ کام اجتہاد کے نام پر پارلیمنٹ ہی کر سکتی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
مسز بے نظیر زرداری اور علماء کرام ‒ افغان جارحیت اور جنیوا معاہدہ
بدقسمتی سے ہماری سیاست اس وقت مکمل طور پر غیر ملکی حصار میں جکڑی ہوئی ہے۔ بڑے سیاسی راہنما غیر ملکی آقاؤں کی خوشنودی کے لیے ان کے اشارہ ابر پر چلنے کو اپنے لیے باعث افتخار سمجھتے ہیں۔ اس تگ و دو میں وہ دینی مسلمات اور صریح احکامات تک کو ہدف تنقید بنانے سے گریز نہیں کرتے۔ لادین سیاسی نظریات کی حامل تنظیمیں تو ہمیشہ سے اسلامی تعلیمات اور قوانین و ضوابط کی تضحیک کو اپنا بہترین مشغلہ بنائے ہوئے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
سیاسی تخریب کاریاں اور نگران حکومتیں ‒ ڈیرہ اسماعیل خان کے سنگین حالات
حکمران طبقہ کو سیاست کا شوق ضرور پورا کرنا چاہیے اور ’’ادھار کی وزارتوں‘‘ سے خوب لطف اٹھانا چاہیے مگر عارضی سہاروں کے چھننے کے خوف سے اس طرح کی کارروائیاں کروانا ملک میں نفرت کے جذبات ابھارنے کا باعث بنتی ہیں۔ ان حالات میں جبکہ سیاسی فضا میں شکوک و شبہات، ابہام اور غیر یقینی کیفیت مسلط ہے، نگران حکمرانوں کو صرف نگران ہی رہنا چاہیے اور سیاسی راہنماؤں کو بھی اپنا فرض پہچاننا چاہیے۔ حالات کو جس رخ پر لے جایا جا رہا ہے یہ کسی بھی ملک و ملت کے مفاد میں نہیں ہو سکتے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
پیپلز پارٹی کے مستقبل کے عزائم، منشور کے آئینے میں
پاکستان پیپلز پارٹی کی چیئرپرسن بیگم نصرت بھٹو اور شریک چیئرپرسن مسز بے نظیر زرداری نے ۱۳ اکتوبر کو ایک پریس کانفرنس میں اپنے انتخابی منشور کا اعلان کیا ہے۔ اخبارات کے مطابق دونوں بیگمات نے اپنے منشور میں اسلام کو دین، جمہوریت کو سیاست، سوشلزم کو معیشت، شہادت کو نصب العین اور عوامی اختیارات کو بنیاد قرار دیا ہے۔ معمولی لفظی ہیرپھیر کے ساتھ یہ وہی الفاظ ہیں جو مسٹر بھٹو نے ۱۹۷۰ء کے انتخابات میں کہے تھے اور جن کا عملی مظاہرہ ان کے دورِ اقتدار میں خوب کیا گیا تھا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
عورتوں کے اسلامی حقوق اور ہمارا معاشرہ
ہم یہ سمجھتے ہیں کہ اس وقت ہمارے معاشرے میں جو تنظیمیں اور ادارے عورتوں کے حقوق کے لیے کام کر رہے ہیں ان کی اکثریت کا ایجنڈا مغربی ثقافت کی عملداری ہے۔ وہ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے چارٹر کی بنیاد پر کام کر رہے ہیں اور اس کی عملداری میں مصروف ہیں، جبکہ ہم اقوام متحدہ کے چارٹر کے بارے میں واضح تحفظات رکھتے ہیں۔ اقوام متحدہ کے داخلی نظام کے بارے میں، اس کے طرز عمل کے بارے میں، اس کے طریق کار کے بارے میں اور اس کے چارٹر کے بارے میں ہمارے تحفظات ہیں جو دلیل کی بنیاد پر ہیں اور حقائق کے تناظر میں ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
برطانیہ کی مساجد کمیٹیاں اور آئمہ و خطباء
برطانیہ میں مساجد و مکاتب کی صورتحال یہ ہے کہ مختلف ممالک سے یہاں آکر بسنے والے مسلمانوں نے یہاں اپنی اپنی ضروریات کے مطابق مساجد قائم کر رکھی ہیں جن کی مجموعی تعداد پورے برطانیہ میں ایک ہزار کے لگ بھگ بیان کی جاتی ہے۔ ان میں سے بہت سی مساجد ایسی ہیں جو باقاعدہ طور پر منظوری لے کر مساجد کی شکل میں تعمیر کی گئی ہیں، بعض مساجد کرایہ یا ملکیت کے فلیٹس میں قائم ہیں اور سینکڑوں مساجد ایسی بھی ہیں جو غیرآباد گرجے خرید کر ان میں بنائی گئی ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
پروفیسر حافظ محمد سعید کی گمشدگی اور حکومتی ذمہ داری
مولانا اعظم طارق کی بھوک ہڑتال کا مسئلہ ابھی حل نہیں ہوا کہ پروفیسر حافظ محمد سعید کی گمشدگی کا مسئلہ کھڑا ہوگیا ہے اور اس کی پیچیدگی اور سنگینی میں دن بدن اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ پروفیسر حافظ سعید کا تعلق اہل حدیث مکتب فکر سے ہے، انہوں نے ’’لشکر طیبہ‘‘ کے نام سے مجاہدین کی جماعت بنائی جس نے بہت جلد مجاہدین کی تنظیموں میں نمایاں مقام حاصل کر لیا۔ وہ مقبوضہ کشمیر میں کشمیری مجاہدین کی حمایت کے لیے شروع سے سرگرم عمل رہے جبکہ افغانستان میں طالبان حکومت کی حمایت اور امریکی عزائم کی مذمت و مخالفت میں پروفیسر حافظ محمد سعید ہمیشہ پیش پیش رہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
Pages
- « شروع
- ‹ پچھلا صفحہ
- …
- 302
- 303
- …
- اگلا صفحہ ›
- آخر »