گزشتہ ہفتہ کے دوران اسلام آباد میں ’اسلامی اتحاد کانفرنس‘‘ کے عنوان سے منعقد ہونے والے ایک اجتماع میں ایران عراق جنگ کے حوالہ سے عراق کو جارح قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی گئی ہے۔ اس کانفرنس کا افتتاح صدر پاکستان جنرل محمد ضیاء الحق نے کیا جبکہ مبینہ طور پر اس اجتماع میں ایرانی حکومت کے ذمہ دار حضرات شریک ہوئے مگر دوسرے فریق عراق کو کانفرنس میں شرکت کی دعوت نہیں دی گئی۔ اس پس منظر میں جارح قرار دینے کی قرارداد انصاف کے مسلمہ اصولوں کے منافی اور جانبدارانہ ہی قرار پا سکتی ہے۔
پھر اس کانفرنس کا پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں انعقاد اور صدر پاکستان کا افتتاحی خطاب بجائے خود محل نظر ہے۔ کیونکہ پاکستان اسلامی سربراہ کانفرنس کی قائم کردہ اس امہ کمیٹی کا رکن ہے جو عراق ایران جنگ کو بند کرانے اور دونوں فریقوں میں مصالحت کرانے کے لیے قائم کی گئی ہے، اس لیے اسلام آباد میں اس قسم کی کانفرنس کا انعقاد اور عراق کو شریک کیے بغیر اسے جارح قرار دینے کی مذکورہ قرارداد ہمارے نزدیک پاکستان کی مصالحتی اور غیرجانبدارانہ حیثیت کو مشکوک بنانے کی ایک ایسی کوشش ہے جس کی ہر انصاف پسند شخص کو مذمت کرنی چاہیے۔