۲۵ اکتوبر ۱۹۶۸ء
امام دارمیؒ نے اپنی سند کے ساتھ حضرت زید العمٰیؒ سے روایت بیان کی ہے کہ انہوں نے بعض فقہاء کرام کو یہ نصیحت فرمائی کہ
- اے صاحب علم! اپنے علم پر عمل کرو اور اپنی ضرورت سے زائد جو مال ہو وہ اللہ کی راہ میں دے دو۔ لیکن ضرورت سے زائد بات کو اپنے پاس روک رکھو، بات وہی کرو جو تمہیں تمہارے رب کے پاس نفع دے۔
- اے صاحب علم! جو کچھ تم جانتے ہو اگر اس پر عمل نہیں کرو گے تو جب تم اپنے رب سے ملو گے تو تمہارے لیے کوئی عذر اور حجت نہیں ہوگی۔ تمہارا علم کے مطابق عمل نہ کرنا تمہارے اوپر عذر اور حجت کو قطع کر دے گا۔
- اے صاحب علم! جب تم دوسرے لوگوں کو اللہ تعالیٰ کی اطاعت کا حکم دیتے ہو تو تمہارے لیے ضروری بات ہے کہ خود تم اللہ تعالیٰ کی معصیت سے بچتے رہو۔
- اے صاحب علم! کہیں ایسا نہ ہو کہ دوسروں کے عمل میں تم طاقتور ہو اور اپنے عمل میں کمزور۔
- اے صاحب علم! کہیں ایسا نہ ہو کہ تم دوسروں کے اعمال میں مشغول رہو اور اپنے اعمال کی فکر چھوڑ دو۔
- اے صاحب علم! علماء کی تعظیم کرو، ان کی مجلس میں بیٹھو اور کان لگا کر ان کی باتیں سنو، اور ان کے تنازعات اور جھگڑوں سے الگ رہو۔
- اے صاحب علم! علماء کی تعظیم ان کے علم کی وجہ سے کرو اور جہلاء کی تحقیر ان کے جہل کی وجہ سے۔ مگر جہلاء کو اپنے سے دور مت ہٹاؤ بلکہ ان کو قریب کرو اور ان کو تعلیم دو۔
- اے صاحب علم! کسی مجلس میں کوئی بات اس وقت تک مت بیان کرو جب تک کہ اسے اچھی طرح سمجھ نہ لو۔ اور کسی کی بات کا جواب بھی اس وقت تک مت دو جب تک کہ تم خود اس کو نہ سمجھ لو۔
- اے صاحب علم! اللہ تعالیٰ کے بارے میں مغرور نہ ہونا کہ اس سے غافل ہو جاؤ اور اس کے حکم کی تعمیل چھوڑ دو۔ اور لوگوں کے بارے میں بھی مغرور نہ ہونا کہ تم ان کی خواہشات کا اتباع کرنے لگ جاؤ اور دیکھو کہ اس چیز سے بچتے رہو جس سے اللہ تعالیٰ نے تمہیں تمہارے نفس کے بارے میں ڈرایا ہے۔ اور لوگوں سے بھی بچتے رہو، کہیں وہ تمہیں فتنے میں مبتلا نہ کر دیں۔
- اے صاحب علم! جس طرح دن کی روشنی سورج کے بغیر مکمل نہیں ہوتی اسی طرح حکمت بھی اللہ تعالیٰ کی اطاعت کے بغیر کامل نہیں ہوتی۔
- اے صاحب علم! جس طرح کھیتی بغیر پانی اور مٹی کے درست نہیں ہوتی اسی طرح ایمان بغیر علم اور عمل کے درست نہیں ہوتا۔
- اے صاحب علم! ہر مسافر اپنے لیے توشہ بناتا ہے اور اسے اس کی ضرورت پڑتی ہے۔ اسی طرح ہر عمل کرنے والا اس دنیا میں جو عمل کرتا ہے آخرت میں اسے اس کی ضرورت پڑے گی اور وہ محتاج ہوگا۔
- اے صاحب علم! جب اللہ تعالیٰ تمہیں عبادت پر ابھارتا ہے اور اس کی ترغیب دیتا ہے تو سمجھ لو کہ وہ تمہیں عزت و کرامت سے نوازنا چاہتا ہے۔ لہٰذا تم اللہ تعالیٰ کی عزت و کرامت کو چھوڑ کر ذلت کی طرف مت جاؤ (کہ اللہ تعالیٰ کی عبادت چھوڑ کر دوسرے کاموں میں لگ جاؤ)۔
- اے صاحب علم! اگر تم لوہا اور پتھر ایک جگہ سے اٹھا اٹھا کر دوسری جگہ رکھو تو یہ بات تمہارے لیے آسان ہوگی اس بات سے کہ تم ایسے لوگوں کے سامنے اپنی بات پیش کرو جو تمہاری بات کی طرف کوئی توجہ نہیں کرتے۔ اور اس شخص کی مثال ایسی ہے جیسے کوئی شخص مردوں کو پکارے اور آوازیں دے، یا کھانے کا دستر خوان اہل قبور کے سامنے رکھ دے۔
(دارمی ص ۲۷ ج ۱)