۸ ستمبر ― یومِ قومی زبان

   
۸ ستمبر ۲۰۲۰ء

قومی زبان تحریک نے ۸ ستمبر کو قومی زبان کے دن کے طور پر منانے کا اعلان کیا ہے جس کے مطابق اس روز ملک کے مختلف حصوں میں تقریبات کے علاوہ لاہور میں ’’قومی زبان کانفرنس‘‘ کا انعقاد بھی کیا جا رہا ہے جو تین بجے کینال روڈ پر واقع مولانا ظفر علی خان ٹرسٹ آڈیٹوریم میں ہو گی اور اس میں ممتاز ارباب فکر و دانش اظہار خیال کریں گے، ان شاء اللہ تعالٰی۔

۸ ستمبر ۲۰۱۵ء کو سپریم کورٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس جناب جسٹس (ر) جواد ایس خواجہ نے قومی زبان اردو کو پاکستان میں سرکاری، دفتری اور عدالتی زبان کے طور پر رائج کرنے کا فیصلہ صادر کیا تھا اور وفاقی و صوبائی حکومتوں کو حکم دیا تھا کہ وہ قومی زبان اردو کو دفتری اور عدالتی زبان بنانے کے لیے جلد از جلد عملی اقدامات کریں۔ اس فیصلہ کی یاددہانی کے لیے ۸ ستمبر کا دن ’’یوم قومی زبان‘‘ کے طور پر منانے کا فیصلہ کیا گیا ہے کیونکہ دستوری تقاضے اور عدالتی حکم کے باوجود اس طرف کوئی عملی پیشرفت دکھائی نہیں دے رہی بلکہ مختلف حوالوں سے اردو کو مزید پس منظر میں دھکیلنے کے سرکاری اقدامات مسلسل سامنے آ رہے ہیں۔

گزشتہ دنوں قومی زبان تحریک کے صدر جناب محمد جمیل بھٹی اور نائب صدر جناب پروفیسر محمد سلیم ہاشمی اپنے رفقاء سمیت مسجد خضراء سمن آباد لاہور میں تشریف لائے جہاں مولانا عبد الرؤف ملک، مولانا عبد الرؤف فاروقی اور حاجی عبد اللطیف چیمہ کے ہمراہ ان سے ملاقات ہوئی اور قومی زبان تحریک کی سرگرمیوں اور اہداف سے آگاہی حاصل کر کے اطمینان ہوا کہ اصحاب فکر و دانش اس اہم قومی ضرورت سے غافل نہیں ہیں اور کچھ نہ کچھ کام جاری رکھے ہوئے ہیں، جس کے ساتھ تعاون کرنا ہمارے خیال میں تمام طبقات اور حلقوں کی ذمہ داری ہے۔

اس موقع پر سپریم کورٹ آف پاکستان کے مذکورہ فیصلہ کے اہم متعلقہ نکات پر ایک بار پھر نظر ڈال لینا ضروری ہے جو درج ذیل ہیں:

’’عدالت عظمٰی پاکستان کے 8 ستمبر 2015ء کے فیصلے کی شق نمبر (19):

(آئین کے) آرٹیکل 5 اور آرٹیکل 251 میں بیان کئے گئے احکامات کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے اور ان کے نفاذ میں یکے بعد دیگرے کئی حکومتوں کی بے عملی کو سامنے رکھتے ہوئے، ہمارے سامنے سوائے اس کے کوئی راستہ نہیں کہ ہم مندرجہ ذیل ہدایات اور حکم جاری کریں:

  1. وفاقی اور صوبائی حکومتیں آرٹیکل 251 کے احکامات کو بلا تاخیر اور پوری طاقت سے فورا" نافذ کریں۔
  2. اس آرٹیکل کے نفاذ کے اقدامات کے لئے جو معیاد مذکورہ بالا مراسلہ مورخہ 6 جولائی 2015ء میں (یہ مراسلہ نفاذ اردو کے ضمن میں وفاقی حکومت نے جاری کیا) خود حکومت کی جانب سے مقرر کی گئی ہے، اس کی ہر صورت پابندی کی جائے۔
  3. قومی زبان کے رسم الخط میں یکسانیت کے لئے وفاقی اور صوبائی حکومتیں باہمی ہم آہنگی پیدا کریں۔
  4. تین ماہ کے اندر اندر وفاقی اور صوبائی قوانین کا قومی زبان میں ترجمہ کر لیا جائے۔
  5. بغیر کسی غیر ضروری تاخیر کے نگرانی کرنے اور باہمی روابط قائم رکھنے والے ادارے آرٹیکل 251 کو نافذ کریں اور تمام متعلقہ اداروں میں اس آرٹیکل کا نفاذ یقینی بنائیں۔
  6. وفاقی سطح پر مقابلہ کے امتحانات میں قومی زبان کے استعمال کے بارے میں حکومتی اداروں کی مندرجہ بالا سفارشات پر بلا تاخیر عمل کیا جائے۔
  7. ان عدالتی فیصلوں کا جو عوامی مفاد سے تعلق رکھتے ہوں یا جو آرٹیکل 189 کے تحت اصول قانون کی وضاحت کرتے ہوں، لازما" اردو میں ترجمہ کروایا جائے۔
  8. عدالتی مقدمات میں سرکاری محکمے اپنے جوابات حتی الامکان اردو میں پیش کریں تاکہ شہری اس قابل ہو سکیں کہ وہ موثر طریقے سے اپنے قانونی حقوق نافذ کروا سکیں۔
  9. اس فیصلے کے اجراء کے بعد اگر کوئی سرکاری ادارہ یا اہلکار آرٹیکل 251 کے احکامات کی خلاف ورزی جاری رکھے گا تو جس شہری کو بھی اس خلاف ورزی کے نتیجے میں نقصان یا ضرر پہنچے گا، اسے قانونی چارہ جوئی کا حق حاصل ہوگا۔

شق نمبر (20):

اس فیصلے کی نقل تمام وفاقی اور صوبائی معتمدین کو بھیجی جائے تاکہ وہ آرٹیکل 5 کی روشنی میں آرٹیکل 251 پر عمل درآمد کے لئے فوری اقدام اٹھائیں۔ وفاق اور صوبوں کی جانب سے اس ہدایت پر عمل درآمد کی پہلی رپورٹ تین ماہ کے اندر تیار کر کے عدالت میں پیش کی جائے۔‘‘

اس پس منظر میں قومی زبان کو اس کا صحیح مقام دلانے کی یہ جدوجہد انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔ چنانچہ ’’قومی زبان تحریک‘‘ کی مذکورہ بالا کانفرنس کے علاوہ اسی روز لاہور پریس کلب میں ’’ملی یکجہتی کونسل پاکستان‘‘ کی طرف سے بھی سیمینار کا اہتمام کیا گیا ہے، جبکہ کراچی میں اسی نوعیت کی تقریب منعقد ہو رہی ہے۔ اسی ضمن میں پاکستان شریعت کونسل گوجرانوالہ ۱۱ ستمبر جمعۃ المبارک کو ۵ بجے شام الشریعہ اکادمی میں تقریب منعقد کر رہی ہے جس میں مختلف حلقوں اور طبقات کے سرکردہ حضرات شریک ہوں گے۔

اس موقع پر قومی زبان تحریک کے ساتھ ہم آہنگی اور یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے ہم ملک بھر میں تمام احباب سے گزارش کریں گے کہ پاکستان کی تہذیبی شناخت کے تحفظ کے لیے انتہائی ضروری ہے کہ اس تحریک کو سپورٹ کیا جائے اور دینی و سیاسی جماعتوں کو بھی اس جدوجہد میں کردار ادا کرنا چاہیے۔ اردو ہماری قومی زبان ہے اور دنیا کی بڑی زبانوں میں شمار ہوتی ہے جس کے بارے میں کسی قسم کے احساس کمتری کا شکار ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ بین الاقوامی رپورٹوں کے مطابق اردو دنیا کی صفِ اول کی زبانوں میں سے ہے اور اعداد و شمار اور پھیلاؤ کے حوالہ سے اردو کو ایک اہم عالمی زبان کی حیثیت حاصل ہے کہ اسے بولنے اور سمجھنے والے دنیا کے ہر خطہ میں موجود ہیں۔ اس لیے پاکستان کی نظریاتی شناخت اور تہذیبی تشخص پر یقین رکھنے والے تمام حلقوں کو اس کی ترویج و تنفیذ کے لیے آواز اٹھانی چاہیے اور اس سلسلہ میں مشترکہ قومی جدوجہد کے لیے مؤثر لائحہ عمل اختیار کرنا چاہیے۔

   
2016ء سے
Flag Counter