روزنامہ ایکسپریس گوجرانوالہ میں ۱۳ اگست ۲۰۰۷ء کو شائع ہونے والی ایک خبر کے مطابق انڈونیشیا کے دارالحکومت جکارتہ میں حزب التحریر کے زیراہتمام خلافت کے موضوع پر ایک بین الاقوامی اجتماع منعقد ہوا ہے جس میں ستر ہزار افراد کے لگ بھگ علماء، اسکالرز اور دینی کارکنوں نے شرکت کی ہے۔ رپورٹ کے مطابق کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے حزب التحریر کے راہنماؤں نے کہا کہ یہ خلافت اسلامیہ کے قیام کا بہترین وقت ہے اور تمام مسلمانوں کو اس کے لیے جدوجہد کرنی چاہیے۔ کانفرنس میں خواتین کی بھی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی۔
’’حزب التحریر‘‘ فلسطین کے ایک بزرگ عالم دین الشیخ محمد تقی الدین النبہانی ؒ نے ۱۹۵۰ء میں قائم کی تھی جو اخوان المسلمین کی طرح مختلف عرب ممالک میں موجود ہے اور بہت سے دیگر مسلم ممالک میں بھی اپنا حلقہ اثر رکھتی ہے۔ اس کا بنیادی منشور دنیائے اسلام میں ’’خلافت‘‘ کا احیا ہے جس کے لیے الشیخ محمد تقی الدین النبہانی ؒ نے بہت سی کتابیں لکھی ہیں اور اپنے فہم اور ذوق کے مطابق دو ر حاضر کے تناظر میں خلافت کے نظام کی تعبیر و تشریح کی ہے۔ ان کی بعض باتوں سے اختلاف کیا جا سکتا ہے لیکن مجموعی طور پر حزب التحریر کی کوششوں کا مرکزی نکتہ خلافت کا احیا و قیام ہے، البتہ اپنے طریق کار میں بے لچک ہونے کے باعث بہت سے مسلم ممالک میں وہ خلاف قانون قرار دے دی گئی ہے۔
ہمیں حزب التحریر کے افکار و نظریات اور طریق کار سے زیادہ دلچسپی نہیں ہے، البتہ خلافت اسلامیہ کا قیام چونکہ ہمارے نزدیک بھی ملت اسلامیہ کے لیے وقت کی اہم ترین ضرورت کی حیثیت رکھتا ہے اس لیے آبادی کے لحاظ سے دنیا کے سب سے بڑے مسلمان ملک انڈونیشیا کے دارالحکومت جکارتہ میں بین الاقوامی سطح پر خلافت کانفرنس کا انعقاد ہمارے لیے خوشی کا باعث بنا ہے اور ہمیں امید ہے کہ امت مسلمہ اپنے اس اہم ترین ہدف تک پہنچنے کے لیے کسی نہ کسی راستے سے پیشرفت کی کوئی عملی صورت ضرور نکال لے گی، ان شاء اللہ تعالیٰ۔