وزیراعظم میاں محمد نواز شریف اور طالبان کا اسلام

   
دسمبر ۱۹۹۸ء

وزیراعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف نے گزشتہ دنوں مہمند ایجنسی میں قبائلی عوام سے خطاب کرتے ہوئے افغانستان میں نفاذِ اسلام کے لیے طالبان کی اسلامی حکومت کے اقدامات کا ذکر کیا ہے، اور کہا ہے کہ طالبان نے اسلامی نظام کے ذریعے ملک کے بڑے حصے میں امن قائم کر دیا ہے، اس لیے ہمیں بھی امن کے قیام کے لیے اس طرح کے نظام کی ضرورت ہے۔

اس پر دنیا بھر کے ذرائع ابلاغ اور اخبارات میں تبصرے ہو رہے ہیں اور سیکولر حلقے اس بیان پر نکتہ چینی کر رہے ہیں۔ مگر ہم میاں محمد نواز شریف کے اس خیال سے پوری طرح متفق ہیں کہ طالبان کی اسلامی حکومت نے فی الواقع اپنے زیرنگیں علاقوں میں مثالی امن قائم کر دیا ہے، جو اسلامی قوانین کی برکت ہے اور دن کی روشنی کی طرح ساری دنیا کو نظر آ رہا ہے، اس لیے ہمیں بھی اگر امن قائم کرنا ہے اور قتل و غارت، کرپشن، دہشت گردی اور بداَمنی سے نجات حاصل کرنا ہے تو اسی نہج پر خالص اسلامی قوانین عملاً نافذ کرنا ہوں گے، ورنہ وطنِ عزیز بداَمنی اور لاقانونیت سے نجات حاصل نہیں کر سکے گا۔

البتہ اس کے ساتھ وزیراعظم سے یہ عرض کرنا بھی ضروری سمجھتے ہیں کہ طالبان جیسا اسلام نافذ کرنے کے لیے خود بھی طالبان جیسا بننا ضروری ہے، کیونکہ آم کا پھل آم ہی کے درخت سے حاصل کیا جا سکتا ہے، خودرو جھاڑیوں کے کنارے دامن پھیلائے کھڑے رہنے سے کانٹوں کے سوا کچھ بھی پلے نہیں پڑتا۔

   
2016ء سے
Flag Counter