بھارت کے ایٹمی دھماکے اور پاکستان

   
تاریخ : 
جون ۱۹۹۸ء

بھارت نے پے در پے پانچ ایٹمی دھماکے کر کے پاکستان کے لیے اپنے خیال میں جو مشکل صورتحال پیدا کر دی ہے اس پر قومی حلقوں میں مسلسل بحث جاری ہے۔ حالات کا رخ بتا رہا ہے کہ پاکستان کو بھی اپنی ایٹمی پوزیشن اب عملاً واضح کرنا ہی پڑے گی۔ باخبر حلقوں کے مطابق پاکستان اس کی تیاری کر رہا ہے اور ان سطور کی اشاعت تک یقیناً اس کی کوئی عملی شکل سامنے آ چکی ہو گی۔ ادھر امریکہ نے پاکستان پر دباؤ بڑھانا شروع کر دیا ہے کہ وہ ایٹمی دھماکہ نہ کرے اور اس کے بدلے کچھ مراعات حاصل کر لے جن میں قرضوں میں چھوٹ کے علاوہ ایف سولہ طیاروں کی فراہمی بھی شامل ہے۔

ہمارے خیال میں اصل قصہ یہ ہے کہ امریکہ بہادر ایک عرصہ سے اس کوشش میں ہے کہ جنوبی ایشیا کے ممالک کو چین کے خلاف ایک بلاک کی شکل دی جائے جس کی قیادت بھارت کے ہاتھ میں ہو، اور پاکستان بھارت کی قیادت اور بالادستی کو قبول کرتے ہوئے اس بلاک میں ایک فعال ممبر کی حیثیت سے شریک ہو۔ امریکی صدر بل کلنٹن کے نومبر ۱۹۹۸ء کے دوران جنوبی ایشیا کے مجوزہ دورے سے پہلے امریکی حکام چاہتے ہیں کہ صورتحال واضح ہو جائے تاکہ صدر امریکہ کو اس موقع پر معاملات اور ترجیحات طے کرنے میں کوئی دشواری پیش نہ آئے۔ اس مقصد کے لیے یہ ضروری تھا کہ بھارت ایٹمی دھماکے کر کے اپنے بالاتری کا عملی اظہار کرے جو اُس نے کر دیا ہے۔ اور یہ بھی اس مقصد کے لیے ناگزیر ہے کہ پاکستان ایٹمی دھماکے سے گریز کرے تاکہ وہ بھارت کے برابر کی پوزیشن حاصل نہ کر سکے۔ اور اس طرح جنوبی ایشیا کو بھارت کی قیادت میں چین کے خلاف متحد کرنے کا پروگرام مکمل کرایا جائے۔

پاکستان کو ایٹمی دھماکے سے روکنے اور اس کی مسلح افواج کی ڈاؤن سائزنگ کی تجویزوں کے پیچھے یہی خواہش کارفرما ہے، اور اس کے لیے مسئلہ کشمیر کے کسی نہ کسی حل سمیت پاکستان کو بہت سے مفادات کا لالچ دیا جا رہا ہے۔ لیکن بھارت کے ایٹمی دھماکوں کے بعد پاکستان کی رائے عامہ نے جس پرجوش ردعمل کا اظہار کیا ہے وہ ہر لحاظ سے حوصلہ افزا ہے، اور کسی بھی حکومت کے لیے قوم کے اس جوش و جذبہ کو نظرانداز کرنا ممکن نہیں ہے۔

جہاں تک پاکستان کو ایٹمی قوت بنانے کا تعلق ہے اس سلسلہ میں ہمارا موقف شروع سے واضح ہے کہ قرآن کریم نے مسلمانوں کو ایسی عسکری قوت کے حصول کا حکم دیا ہے جو دشمن پر مسلمانوں کا رعب قائم رکھنے کا باعث ہو۔ لیکن بدقسمتی سے دنیا بھر کی مسلم حکومتیں اس قرآنی حکم پر عمل کے سلسلہ میں کوتاہی سے کام لے رہی ہیں جس کی وجہ سے عالمِ اسلام جدید دفاعی ٹیکنالوجی اور ایٹمی قوت سے مسلسل محروم چلا آ رہا ہے۔ اب اگر پاکستان اس طرف عملی پیش قدمی کرتا ہے اور استعماری قوتوں کے دباؤ کو مسترد کرتے ہوئے ایٹمی قوت ہونے کا اعلان کرتا ہے تو یہ نہ صرف قومی حمیت کا اظہار اور غیور مسلمانوں کے جذبات کی ترجمانی ہو گی بلکہ قرآن کریم کے ایک واضح حکم کی تعمیل بھی ہو گی جو یقیناً اللہ تعالیٰ کی مدد اور فضل و رحمت کا باعث بنے گی۔

   
2016ء سے
Flag Counter