(امام شمس الدین الذہبیؒ کی کتاب الکبائر ۔ قسط ۹)
آٹھواں کبیرہ گناہ ماں باپ کی نافرمانی ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
وقضیٰ ربک الا تعبدوا الا ایاہ و بالوالدین احسانا اما یبلغن عندک الکبر احدھما او کلاھما فلا تقل لھما اف ولا تنھرھما وقل لھما قولا کریما۔ واخفض لھما جناح الذل من الرحمۃ وقل رب ارحمھما کما ربیانی صغیرا۔ (الاسراء ۲۳، ۲۴)
’’اور تیرے رب نے حکم کر دیا کہ بجز اس کے کسی کی عبادت نہ کرو اور اپنے ماں باپ کے ساتھ حسنِ سلوک کیا کرو، اگر ان میں سے ایک یا دونوں تیرے پاس بڑھاپے کو پہنچ جائیں تو کبھی ان کو ہوں بھی مت کرنا اور نہ ان کو جھڑکنا اور ان سے خوب ادب سے بات کرنا اور ان کے ساتھ شفقت سے انکساری کے ساتھ جھکے رہنا، اور یوں دعا کرتے رہنا کہ اے میرے پروردگار! ان دونوں پر رحمت فرما، جیسے کہ انہوں نے مجھ کو بچپن میں پالا پرورش کیا ہے۔‘‘
یعنی ماں باپ کے ساتھ نرمی، شفقت اور رحمدلی کا برتاؤ کرو، اگر وہ بڑھاپے کو پہنچ جائیں تو ان کے ساتھ سخت گفتگو نہ کرو۔ اور اسی طرح ان کی خدمت کرو جس طرح انہوں نے تمہاری خدمت بچپن میں کی تھی۔ مگر اس کے باوجود برابری نہیں ہو سکتی کیونکہ وہ تو اس وقت تمہاری گندگی بھی اٹھاتے تھے اور تمہاری زندگی کی دعائیں کرتے تھے۔ اور تمہیں ان کے بڑھاپے کے وقت دکھ پہنچے تو ان کی موت مانگتے ہو، تمہیں چاہیے کہ ان کی سختی بھی برداشت کرو، ان سے نرمی کے ساتھ گفتگو کرو۔
ایک مقام پر اللہ تعالیٰ نے یوں ارشاد فرمایا:
ان اشکر لی ولوالدیک الی المصیر۔ (لقمان ۱۴)
’’میرا اور اپنے ماں باپ کا شکر گزار بن جا، میری طرف ہی لوٹ کر آنا ہے۔‘‘
پس غور کرو اللہ تعالیٰ نے اپنی شکرگزاری کے ساتھ ماں باپ کی شکرگزاری کو ملا کر بیان کیا ہے۔
حضرت عبد اللہ بن عباسؓ نے فرمایا:
’’تین آیتیں تین آیتوں کے ساتھ جڑی ہوئی (مقرون) ہیں۔ ایک ان میں سے اپنی ساتھی کے سوا اکیلی قبول نہیں ہوتی:
ایک آیت میں ’’اطیعوا اللہ واطیعوا الرسول‘‘ (النساء ۵۹) پس نے اللہ تعالیٰ کی اطاعت کی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت نہ کی، اس سے خدا کی اطاعت قبول نہیں کی جائے گی۔
دوسری آیت میں ہے ’’واقیموا الصلوٰۃ واتوا الزکوٰۃ‘‘ (البقرہ ۴۳) پس جس نے نماز پڑھی اور زکوٰۃ نہ دی (اس سے انکار کیا) تو اس سے نماز قبول نہیں کی جائے گی۔
تیسری آیت میں ہے ’’ان اشکر لی ولوالدیک‘‘ (لقمان ۱۴) پس جس نے خدا کا شکر ادا کیا اور ماں باپ کا شکرگزار نہ بنا، اللہ تعالیٰ کا شکر قبول نہیں ہو گا۔
اسی لیے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
’’اللہ تعالیٰ کی رضا ماں باپ کی رضا میں ہے، اور اللہ تعالیٰ کی ناراضگی ماں باپ کی ناراضگی میں ہے۔‘‘ (ترمذی)
حضرت ابن عمروؓ سے روایت ہے، ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپؐ کے ساتھ جہاد پر جانے کی اجازت مانگی۔ آپؐ نے پوچھا کیا تیرے ماں باپ زندہ ہیں؟ اس نے کہا، ہاں! آپؐ نے فرمایا، پھر تو انہیں میں جہاد کر (بخاری)۔
غور فرمائیے! اللہ تعالیٰ نے ماں باپ کی خدمت کو کس طرح جہاد پر فضیلت دی ہے۔
صحیحین میں روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’کیا میں تمہیں کبیرہ گناہوں میں سے سب سے بڑے گناہوں کے بارے میں نہ بتلاؤں؟ ایک شرک ہے اور دوسرا ماں باپ کی نافرمانی۔‘‘
اور صحیحین ہی کی روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’تین آدمی جنت میں نہیں جائیں گے (۱) ماں باپ کا نافرمان (۲) شراب کا عادی (۳) نیکی کر کے جتانے والا۔‘‘
اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
’’اگر اللہ تعالیٰ ’’آف‘‘ سے کم درجہ کی کوئی بات جانتے تو اس سے بھی منع فرماتے، پس ماں باپ کا نافرمان جو عمل چاہے کرتا رہے وہ جنت میں نہیں جائے گا، اور ماں باپ کا فرمانبردار جو عمل چاہے کرتا رہے وہ جہنم میں نہیں جائے گا۔‘‘
(رواہ الدیلمی من حدیث احرم بن جوشب و قال السیوطی احرم کذاب۔ مترجم)
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا,
’’ماں باپ کے نافرمان پر اللہ تعالیٰ کی لعنت ہے۔‘‘
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’اس شخص پر خدا کی لعنت جس نے اپنی ماں یا باپ کو گالی دی۔‘‘ (رواہ ابن حبان)
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’ہر گناہ کی سزا کو اللہ تعالیٰ جس کے لیے چاہتا ہے قیامت تک مؤخر کر دیتا ہے، مگر ماں باپ کی نافرمانی کی سزا اللہ تعالیٰ اسی دنیا میں دیتے ہیں۔‘‘ (رواہ الحاکم وقال صحیح)
حضرت کعب الاحبارؒ نے فرمایا:
’’اللہ تعالیٰ ماں باپ کے نافرمان کی ہلاکت کو جلدی کر دیتے ہیں اور اسے سزا دیتے ہیں۔ اور اگر بندہ ماں باپ کا فرمانبردار ہو تو اس کی عمر میں برکت دیتے ہیں اور اسے نیکی اور خیر کی مزید توفیق دیتے ہیں۔ اور ماں باپ کی فرمانبرداری اور ان کے ساتھ نیکی کی ایک بات یہ بھی ہے کہ ان کی ضروریات پر خرچ کیا جائے۔‘‘
ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا اور عرض کیا یا رسول اللہ! میرا ماں باپ مجھ سے میرا مال لینا چاہتا ہے۔ آپؐ نے فرمایا ’’انت و مالک لابیک‘‘ تو اور تیرا مال دونوں تیرے باپ کے ہیں۔
حضرت کعب الاحبارؒ سے سوال کیا گیا کہ حضرت! ماں باپ کی نافرمانی کیا ہے؟ آپؒ نے فرمایا:
’’ماں باپ کی عدمِ اطاعت یہ ہے کہ اگر وہ کسی بات کی قسم اٹھا لیں تو یہ اس کو پورا نہ کرے، اور اگر وہ کسی بات کا حکم دیں تو یہ اس کی تعمیل نہ کرے، اور اگر وہ اس سے کوئی چیز مانگیں تو یہ انہیں نہ دے، اور اگر وہ اسے کوئی امانت سپرد کریں تو اس میں خیانت کرے۔‘‘