خارجی گروہ کا آغاز کب ہوا؟

   
جولائی ۱۹۹۰ء

سوال: خارجی گروہ کسے کہتے ہیں اور اس کا آغاز کب ہوا تھا؟ (محمد اسلم، اسلام آباد)

جواب: امیر المؤمنین حضرت علی کرم اللہ وجہہ اور حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے درمیان جنگ صفین کے درمیان مصالحت کی بات چلی اور دونوں لشکروں نے جنگ بندی کر کے حضرت ابو موسٰی اشعریؓ اور حضرت عمرو بن العاصؓ کو مصالحتی گفتگو کے لیے ثالث مقرر کر لیا تو حضرت علی کرم اللہ وجہہ کے لشکر کا ایک حصہ ان کے اس فیصلہ پر ناراض ہو کر الگ ہو گیا۔ اس وقت ان کی تعداد کم و بیش بارہ ہزار تھی اور ان کا موقف یہ تھا کہ حکم صرف خدا کا ہے اور دو انسانوں کو حکم اور فیصل مقرر کر کے فریقین نے کفر کا ارتکاب کیا ہے۔ چنانچہ ان لوگوں نے حضرت علیؓ کی بیعت توڑ کر عبد اللہ بن وہب الراسبی کے ہاتھ پر بیعت کر لی۔

حضرت علیؓ نے مختلف صحابہ کرامؓ کے ذریعے اور براہ راست ان کو سمجھانے کی ہر ممکن کوشش کی لیکن وہ اپنی ضد پر قائم رہے بلکہ حضرت علیؓ کے مقابلہ پر لشکر جمع کرنا شروع کر دیا۔ چنانچہ نہروان کے مقام پر حضرت علیؓ کے لشکر سے ان کی جنگ ہوئی جس میں خوارج کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ اس کے بعد کسی علاقہ پر اس گروہ کا تسلط تو نہ رہا لیکن ایک مذہبی فرقہ کی حیثیت سے اس کا وجود کافی عرصہ تک قائم رہا۔

ان کے عقائد میں یہ بات نمایاں تھی کہ کبیرہ گناہ کے ارتکاب سے مسلمان کافر ہو جاتا ہے۔ اسی طرح حضرت علیؓ کی تکفیر اور توہین میں یہ لوگ نمایاں تھے۔ آج دنیا میں خوارج کا کوئی منظم فرقہ موجود نہیں ہے لیکن حضرت علیؓ اور اہلِ بیتؓ کے بارے میں غیر متوازن نظریات کے حامل افراد کو الزاماً خارجی کہہ دیا جاتا ہے۔

   
2016ء سے
Flag Counter