لاوارث بچوں کی تبدیلئ مذہب اور اسمگلنگ کا دھندا

   
اگست ۲۰۰۰ء

روزنامہ اوصاف اسلام آباد نے ۲۳ جولائی ۲۰۰۰ء کو پی آئی اے اور فرائیڈے اسپیشل کے حوالے سے یہ خطرناک رپورٹ شائع کی ہے کہ بعض ادارے لاوارث بچوں کو عیسائی ظاہر کر کے انہیں بیرون ملک اسمگل کرنے کے مذموم کاروبار میں مصروف ہیں۔ اور کراچی کا ایک معروف ٹرسٹ اب تک بائیس ہزار بچوں کو فروخت کر کے کروڑوں روپے کما چکا ہے۔

رپورٹ کے مطابق لاوارث بچوں کو تلاش کر کے عدالتوں سے ان کی سرپرستی کا سرٹیفکیٹ حاصل کیا جاتا ہے اور پھر انہیں بیرون ملک اسمگل کر کے فروخت کر دیا جاتا ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ان بچوں کو عیسائی ظاہر کرنے کے لیے عام طور پر یہ کہا جاتا ہے کہ یہ بچے چرچ میں لاوارث پائے گئے ہیں، اور اس بنیاد پر ان کے عیسائیوں جیسے نام رکھ کر عدالتوں سے ان کی سرپرستی کا سرٹیفکیٹ حاصل کر لیا جاتا ہے۔ حتیٰ کہ عدالتوں سے اپنی مرضی کا فیصلہ حاصل کرنے کے لیے کرپشن کے معروف ذرائع اختیار کرنے کے علاوہ بعض اوقات ججوں کو جان سے مار دینے کی دھمکی بھی دی جاتی ہے۔

یہ رپورٹ دو حوالوں سے انتہائی تشویش اور اضطراب کا باعث ہے:

  1. ایک اس حوالے سے کہ معصوم بچوں کی اسمگلنگ اور ان کی فروخت کا مذموم کاروبار کھلے بندوں ہو رہا ہے اور حکومتی ادارے اس سلسلہ میں مکمل خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں۔
  2. اور دوسرا اس حوالے سے کہ بظاہر مسلمان بچوں کو عیسائی ظاہر کر کے ان پر تبدیلئ مذہب کا عمل زبردستی مسلط کیا جا رہا ہے، اور یہ جرم بھی سنگینی میں پہلے جرم سے کم نہیں ہے۔

ہم حکومتِ پاکستان سے گزارش کریں گے کہ وہ اس رپورٹ کا جائزہ لے، اس کے مندرجات درست ہیں تو اس قبیح اور مذموم کاروبار کے سدباب کے لیے فوری طور پر مؤثر اقدامات کیے جائیں۔

   
2016ء سے
Flag Counter