گزشتہ دنوں قومی اخبارات میں پنجاب کے بعض دینی مدارس کے مہتمم حضرات کی مشترکہ پریس کانفرنس کی خبر نظر سے گزری جو ’’وفاق المدارس العربیہ پاکستان‘‘ سے تعلق رکھتے ہیں، اور انہوں نے وفاق کی قیادت پر بعض الزامات عائد کرتے ہوئے وفاق المدارس کے عہدہ داروں کے دوبارہ انتخابات کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔
وفاق المدارس العربیہ پاکستان دیوبندی مکتبِ فکر کے مدارس کی نمائندہ تنظیم ہے جس کا قیام حضرت مولانا علامہ شمس الحق افغانیؒ، حضرت مولانا خیر محمد جالندھریؒ، حضرت مولانا سید محمد یوسف بنوریؒ، اور حضرت مولانا مفتی محمودؒ جیسے عظیم اکابر کی مسلسل مساعی کے ساتھ عمل میں آیا تھا۔ وفاق نے دینی مدارس کے درمیان رابطہ و تعاون کو فروغ دینے اور انہیں ایک مربوط نظام کے ساتھ منسلک کرنے میں مسلسل اور بھرپور کردار ادا کیا ہے۔ اور اس وقت یہ ایک ایسے پلیٹ فارم کی حیثیت اختیار کر چکا ہے جس میں دیوبندی مسلک سے نسبت رکھنے والے کم و بیش تمام حلقوں کے مدارس شامل ہیں۔ اور اس طرح وفاق المدارس دیوبندی علماء اور اداروں کی فکری اور علمی وحدت کی علامت بن گیا ہے۔
اتنے وسیع اور بڑے پلیٹ فارم پر، جس کا دائرہ پورے ملک تک وسیع ہے اور جس میں مختلف علاقوں، مزاجوں اور افکار کے حامل ہزاروں علماء کرام شریک ہیں، باہمی اختلافِ رائے اور شکایات کا ہونا ایک فطری امر ہے، اور وفاق کی قیادت سے کچھ حضرات کا مطمئن نہ ہونا بھی کوئی بعید از قیاس نہیں ہے۔ لیکن ہمارے خیال میں ان اختلافات کو اس طرح منظر عام پر لانا اور وفاق کی قیادت کے خلاف محاذ آرائی کی صورت اختیار کرنا کسی طرح بھی مستحسن امر قرار نہیں دیا جا سکتا۔ اس لیے ہم وفاق کی قیادت سے شکایت رکھنے والے مدارس کے منتظمین سے گزارش کریں گے کہ وہ اپنی شکایات کا جائز حدود کے اندر ضرور اظہار کریں اور ان کے ازالہ کے لیے کوشش بھی کریں، لیکن اس حوالے سے کسی ایسی سرگرمی سے گریز کریں جو دیوبندیوں کی وحدت کی علامت کے طور پر باقی رہ جانے والے اس ادارے میں کسی رخنے اور انتشار کا باعث بن سکے۔ امید ہے کہ متعلقہ حضرات ہماری اس گزارش پر سنجیدگی کے ساتھ غور فرمائیں گے۔